امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاع کے شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون تشویش ہے

امریکا ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو ان کا رویہ بدل جاتا ہے‘خطے میں طاقت کا توازان بگڑے گاہم اپنی اس تشویش سے پوری دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیزکا پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 9 جون 2016 19:08

امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاع کے شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون تشویش ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09جون۔2016ء) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاع کے شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر تشویش ہے‘ امریکا ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو ان کا رویہ بدل جاتا ہے۔جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں سرتاج عزیز نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں تشویش تو ہے کہ اگر بھارت اور امریکہ کے دفاعی تعلقات اتنے بڑھیں گے اور اس سے خطے میں طاقت کا توازان بگڑے گاہم اپنی اس تشویش سے پوری دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ کا دورہ کیا جہاں دیگر شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ دفاعی شعبے میں بھی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آئی اور دو طرفہ اسٹرایٹیجک ڈائیلاگ بھی جاری ہے تاہم ان کا ملک سمجھتا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی سلامتی کی ضروریات کو بھی دیکھنا چاہیئے۔

یہ جو ایک معاملہ کہ وہ (امریکہ) ہماری سلامتی کی ضروریات کو اتنی اہمیت دیں، جتنی کی ضرورت ہے، کیوں کہ اگر بھارت کے ساتھ ہمارا طاقت کا توازن متاثر ہو گا تو وہ یہاں کے امن کے لیے بھی خطرہ ہے تو یہ ہم ان کو بار بار احساس دلاتے رہتے ہیں۔سرتاج عزیز نے ایک مرتبہ پھر گزشتہ ماہ پاکستان کی حدود میں ہونے والے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کو دھچکا لگا۔

21 مئی کو بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ڈرون حملے سے نا صرف ہماری سرحدی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ ہمارا امریکہ سے جو اعتماد کا رشتہ تھا اس کو نقصان پہنچا ہے۔اطلاعات کے مطابق رواں ہفتے پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن اور دیگر امریکی عہدیدار پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ وہ امریکی عہدیداروں کے مجوزہ دورے میں، موجودہ حالات میں اپنے ملک کے تحفظات سے انھیں آگاہ کریں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے کوشاں ہے اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ترجیح ہے، ملک میں کسی بھی مسلح گروہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات غور طلب ہیں کیونکہ امریکا ضرورت پڑنے پر ہمارے پاس آتا ہے، مطلب نہ ہو تو ان کا رویہ بدل جاتا ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ خطے میں اسٹریٹجک توازن کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے کیونکہ اس کے بغیر ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان میں کافی برف پگھلی، لیکن پٹھان کوٹ واقعہ کی وجہ سے پاک-ہندوستان سیکرٹری خارجہ مذاکرات شروع نہ سکے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان غیر ریاستی عناصر کی دہشت گردی کی بات کرتا ہے جبکہ اس کے ریاستی عناصر پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں۔

ان کے مطابق ہندوستانی دہشتگردی کے حوالے سے ہمارے تحفظات زیادہ ہیں،کلبھوشن یادیو کے انکشافات پر مبنی ڈوزئیر تیار کر رہے ہیں، آنے والے ہفتوں میں اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کو ثبوت فراہم کریں گے۔مشیر خارجہ نے حکومت کے تین برسوں میں خارجہ امور پر ہونے والے اہم پیش رفت سے میڈیا کو آگاہ کیا، اپنے مشنز کو بھجوائی گئی نئی گائیڈ لائن میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ترجیح تھے، جس کے باعث علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں ڈرون حملوں کیخلاف سخت قرار داد پاس کروائی، تین برسوں میں اقوام متحدہ کے اٹھارہ انتخابات میں سے سترہ میں کامیابی حاصل کی۔ انیس ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کے ساتھ چین ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے، وسط ایشیا کے ممالک کے ساتھ تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں، توانائی منصوبوں کے ساتھ ساتھ ہوائی رابطے بحال ہو رہے ہیں، ایس سی او کی رکنیت کا حصول بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ڈرون حملہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہے جس کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد لائیں گے۔ اقوام متحدہ میں ڈرون حملے کی قرارداد پہلے بھی آئی ہے ، حالیہ ڈرون حملے کے بعد قرار داد کو ریوائیو کیا جائے گا ، سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکا اور بھارت کے دفاعی تعلقات بڑھنے پر تشویش ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات مناسب ہیں ، امریکہ ہماری سیکیورٹی کو اہمیت نہیں دے رہا ، جب انہیں ضرورت ہوتی ہے آجاتے ہیں ، جب نہیں ہوتی چلے جاتے ہیں ، خطے میں عدم توازن پاک امریکہ تعلقات پر بھی اثرانداز ہوگا۔

امریکا سے تعلقات غور طلب ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ سٹریٹجک توازن کے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری ممکن نہیں ، کلبھوشن یادیو کے انکشافات پر مبنی ڈوزیر تیار کر رہے ہیں ، آنے والے ہفتوں میں اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کو ثبوت فراہم کریں گے ، بھارت پاکستان کے نان سٹیٹ ایکٹرز کی بات کرتا ہے، بھارت کے سٹیٹ ایکٹرز پاکستان کے علاقوں بلوچستان اور کراچی میں مداخلت کر رہے ہیں۔

بھارت گزشتہ 70 سالوں سے کوشش کرتا رہا کہ پاکستان کو تنہا کردے ، بھارت نے تسلیم کیا کہ پٹھان کوٹ واقعہ میں کوئی پاکستان ایجنسی ملوث نہیں۔ بھارت جب دہشتگردی کی بات کرتا ہے تو ہمارے تحفظات زیادہ ہیں ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات نہیں ہوتی تو پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کل وقتی وزیر خارجہ ہونا ضروری نہیں ، خارجہ پالیسی بہتر ہونی چاہیے ، وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں پر تنقید بلاجواز ہے۔