قومی اسمبلی میں بجٹ 2016-17پربحث جاری ، اپوزیشن ارکان نے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کا بجٹ قرار دیدیا

حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پاکستانی عوام پر 148 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا، نئی مردم شماری کے بغیر وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن نہیں، مردم شماری میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے، اسحاق ڈار ہندسوں کے جا دوگر ہیں، وہ سوئس بینکوں میں پڑے لوٹ مار کے 200ارب ڈالرز واپس لے آتے تو تجارتی خسارہ ختم ہو سکتا تھا، بچوں کی کتابوں اور کاپیوں پر ٹیکس واپس لیا جائے، اپوزیشن ارکان مہرین رزاق بھٹو ، عارف علوی،، عمران ظفر لغاری، شیخ صلاح الدین اوردیگر کا بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال اپوزیشن کی تنقید بلاجواز،(ن) لیگ نے اپنے 3سالہ دور اقتدار میں معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیا، ، بھارتی وزیراعظم کی اسلامی ممالک میں پذیرائی ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، شہباز شریف کو وزیر خارجہ مقرر کیا جائے، وہ 6 ماہ میں بھرپور سفارتی مہم چلا کر بھارت کو سفارتی محاذ پر پسپا کر سکتے ہیں، حکومتی ارکان

پیر 13 جون 2016 19:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 جون ۔2016ء) قومی اسمبلی میں بجٹ 2016-17پر جاری عام بحث کے دوران اپوزیشن ارکان نے نئے مالی سال کے بجٹ کو آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پاکستانی عوام پر 148 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا ہے، نئی مردم شماری کے بغیر وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن نہیں، مردم شماری میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے تا کہ صوبوں کو ان کے حق سے محروم رکھا جا سکے، اسحاق ڈار ہندسوں کے جاگودر ہیں وہ اگر گزشتہ بجٹ میں کئے گئے اعلان کے مطابق سوئس بینکوں میں پڑے لوٹ مار کے 200ارب ڈالرز واپس لے آئے تو تجارتی خسارہ ختم ہو سکتا تھا، بچوں کی کتابوں اور کاپیوں پر ٹیکس واپس لیا جائے، حکومتی ارکان نے اپوزیشن کی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ نے اپنے تین سالہ دور اقتدار میں معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا، زراعت کے شعبے میں سبسڈی قابل قدر اقدام ہے، اس سے برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ کم ہو گا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سعودی عرب، ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں پذیرائی ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو وزیر خارجہ مقرر کیا جائے، وہ 6 ماہ میں بھرپور سفارتی مہم چلا کر بھارت کو سفارتی محاذ پر پسپا کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو ایک دن کے وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو سپیکر نے بجٹ پر جاری بحث شروع کرائی، پی پی پی کی مہرین رزاق بھٹو نے بحث کا آغاز کیا جبکہ مسلم (ن) لیگ کی فرحانہ قمر ، طاہر اقبال، افتخار چیمہ، پی پی پی کی مہریں رزاق بھٹو، عمران ظفر لغاری، ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین، پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی، بلوچستان نیشنل پارٹی کی نسیمہ حفظ و دیگر نے بحث میں حصہ لیا۔

پیپلز پارٹی کی رکن ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ 2016-17 کا پرانے پاکستان اور ایک ہی صوبے کا بجٹ ہے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد مردم شماری ہونی چاہیے تھی اور تمام صوبے اپنی آبادی کے لحاظ سے بجٹ بناتے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکومت کو چوتھا بجٹ پیش کیا ہے، موجودہ بجٹ ویژن سے عاری ہے، حکومت نے گزشتہ بجٹ میں 10 ٹارگٹ رکھے تھے، جن میں سے 8ٹارگٹ پورے کرنے میں حکومت ناکام رہی، آئندہ مالی سال کا بجٹ حکومت کے اپنے ہی اعداد و شمار کی نفی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزراء کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کوئی نقصان ہوتا ہے تو وزراء کو اپنے احتساب کیلئے خود کو پیش کرنا چاہیے، حکومت اگر منشور کے تحت پیش کرتی تو بہتر ہوتی، یہ بجٹ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے عوام دشمن بجٹ تیار کیا گیا، حکومت ڈائریکٹ ٹیکسز لینے میں ناکام ہو چکی ہے، یہ ناکام لیگ کی ناکام بجٹ پالیسی ہے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں ہر سال 8 سے 10فیصد اضافہ ہو رہا ہے، ملک میں کسان کے پیسے کھانے کو کچھ نہیں اور ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ویژن 2025 کیلئے وفاقی حکومت کو توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے سفارشات دیں مگر ان پر کوئی عمل نہیں ہو رہا، احسن اقبال صاحب نے ویژن 2025 تو پیش کر دیا مگر لگتا ہے کہ وہ کتابوں کی ہی صورتحال میں رہے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی فرحانہ قمر نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں 21فیصد اضافی فنڈز مختص کئے گئے ہیں تا کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے اور صنعتوں کو تعطل کے بغیر بجلی فراہم کی جا سکے، حکومت نے زراعت کے شعبے کو سبسڈی دے کر قابل تعریف اقدام اٹھایا ہے، اس شعبے کی ترقی سے برآمدات میں اضافہ ہو گا اور تجارتی خسارے کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسحاق ڈار اعداد و شمار کے جادوگر ہیں، ان پر اعداد و شمار میں ردوبدل کرنے کا سنگین الزام ہے، جی ڈی پی کے اعداد و شمار پر بڑی بات ہو رہی ہے۔ حفیظ پاشا نے دعویٰ کیا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ کی شرح 4.7فیصد نہیں بلکہ 3.1ہے، محصولات جمع کرنے کے نظام میں کرپشن کی وجہ سے کھربوں روپے بدعنوانی کی نظر ہو جاتے ہیں، ملک میں 85فیصد ٹیکسز بالواسطہ وصول کئے جاتے ہیں، جس کی مذمت کرتا ہوں، اسحاق ڈار نے سوئس بینک سے 200 ارب ڈالر واپس لانے کا اعلان کیا تھا مگر اس طرف آج تک کوئی پیش رفت نہیں کی گئی، سوئس بینک کا قانون ہے کہ اگر کوئی حکومت واپسی کیلئے رابطہ کرے تو اکاؤنٹ ہولڈر کو ثابت کرنا ہو گا کہ یہ رقم اس کی ہے، حکومت کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ یہ کرپشن کی رقم ہے، سب سے زیادہ کالا دھن پراپرٹی میں ہے، اس لئے پراپرٹی ٹیکس عائد کیا جائے۔

جسٹس افتخار چیمہ نے کہا کہ بجٹ میں کھاد کی قیمتوں اور ٹیوب ویل بجلی کی قیمتوں میں کمی عوام کیلئے خوشخبری ہے، ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں اور پنشن میں10فیصد اضافہ قابل اقدام ہے، نریندر مودی پاکستان کے خلاف پوری دنیا میں بھاگ دوڑ کر رہا ہے، اس کا مقصد پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانا اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو عالمی تحویل میں دلوانا ہے، عالم مغرب میں تو اس کی پذیرائی سمجھ آئی ہے مگر اسلامی ممالک میں اس کی آؤ بھگت سمجھ سے بالاتر ہے، یہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، شہباز شریف کو وزیر خارجہ بنایا جائے وہ 6ماہ کے اندر سفارتی پیش رفت کر کے دیکھا سکتے ہیں، حکومت چاول کی امدادی قیمت کا اعلان کرے اور پاسکو کو پابند بنائے کہ کسانوں سے تمام چاول اچھی قیمت پر خریدے ورنہ کاشتکاروں کی آنکھوں میں خون اتر آیا ہے اور وہ لاٹھیاں اور کلہاڑیاں اٹھا کر نظام کے خلاف نکل پڑیں گے، ملک مغربی نظام عدل ناکام ہو چکا، یہ مہنگا اور تاخیر کا شکار ہے، اس کی جگہ ایک متبادل نظام عدل فراہم کرنا ہو گا۔

نسیمہ حفیظ نے کہا کہ 20 کروڑ عوام کے ساتھ بجٹ میں بھی امتیازی سلوک برتا گیا ہے، خواتین ارکان کو ترقیاتی بجٹ سے محروم رکھا گیا ہے، اگر پارلیمنٹ میں خواتین کو خق نہیں ملے گا تو ملک میں کیا حال ہو گا، وہ ظاہر ہے، صوبوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے، بلوچستان میں 100 میگاواٹ بجلی کے منصوبے شروع کئے جائیں۔ مسلم لیگ(ن) کے طاہر اقبال چوہدری نے کہا کہ حکومت کے اقدامات سے مہنگائی کی شرح 3 فیصد پر لائی گئی اور زر مبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، معاشی ترقی کی شرح نمو میں کم اضافہ تشویشناک ہے،جس کی وجہ زرعی پیداوار کا کم ہونا ہے، اس بجٹ میں زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں، زرعی شعبے میں ترقی کی شرح اس سال 0.9فیصد رہی جو 25سال میں کم ترین ہے، ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ بدقسمتی سے اسلامی ملک ہونے کے باوجود ہمارے ملک میں رمضان المبارک میں ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے، بچوں کی کتابوں کاپیوں پر ٹیکس قابل مذمت ہے اسے فی الفور واپس لیا جائے، مردم شماری ہر دفعہ کسی بہانے سے ملتوی کر دی جاتی ہے حالانکہ مردم اور آبادی کے نئے اعداد و شمار کے بغیر وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن نہیں ہے، کراچی اور سندھ کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں زیادتی کی جا رہی ہے، تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں 29ڈالر کی سطح تک آ گئی ہیں مگر حقیقی فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا، 15ارب ڈالر کا فائدہ کدھر گیا، کیا یہ رقم بھی آف شور کمپنیوں میں چلی گئی، آئی ایم ایف کے قرضوں کو زر مبادلہ کے ذخائر شو کر کے اضافہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے عوام ظفر لغاری نے کہا کہ گزشتہ 3سالوں میں ایک ہی بجٹ کو بار بار تبدیل کر کے پیش کیا جا رہا ہے، 2013 میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کا کشکول توڑ دیں گے مگر وہ کشکول بڑھ کر دیگچہ اور دیگچے سے ٹینکی بن چکا ہے مگر وہ ٹوٹ نہیں رہا، مسلم لیگ (ن) نے الیکشن مہم میں تمام جھوٹے وعدے کئے، میرے حلقے کے 620گاؤں اس وقت بجلی سے محروم ہیں، اگر کوئی رکن شکایت کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ آپ اپنے حلقے کیلئے ٹرانسفارمر مانگنے آئے ہو۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے ایران اور افغانستان سے تاریخی تعلقات بنائے مگر موجودہ حکومت نے مودی سے دوستی کیلئے تمام ہمسائیوں کو دشمن بنا لیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ایسی انڈسٹری بتائے جو اس حکومت نے قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری بہنوں، ماؤں اور بیٹیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح مارا جا رہا ہے، میں ایسی نظریاتی کونسل کو نہیں مانتا جو ان کے خلاف سفارشات دیتی ہے، ہمیں کسی اور دشمنی کی ضرورت نہیں ، ہم اپنے دشمن خود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اس ایوان کا حجم ہونا چاہیے تھا وہ اس ایوان میں کھڑے ہو کر جو بیان دیتا ہے اس کا اور اثر ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رحیم عالم خان نے تحریر پڑھتے ہوئے کہا کہ جس طرح سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے اس طرح اولڈ ایج بینیفٹ کے عمر رسیدہ پنشنرز کی پنشن میں کم از کم 10ہزار روپے اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مثبت سفارشات دینے کی بجائے یہاں تنقید کی جاتی ہے، گزشتہ دنوں خواجہ آصف صاحب نے معزز رکن سے معذرت کی مگر ان پر تنقید کرنے والوں میں سے ایک صاحب تو ٹی وی پر شادی کے سوال کے جواب میں کہہ چکے ہیں کہ جب تازہ دودھ مل رہا ہے تو بھینس کیوں پالیں۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے نعرے لگانے والے اپنے صوبے میں تبدیلی نہیں لا سکے ، پورے ملک میں تبدیلی کیسے لائیں گے، جن حلقوں سے وہ منتخب ہوئے ہیں وہاں کے لوگ اس کی تلاش گمشدگی کے اشتہار چھپا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ میں نے سوچا حکومت کی جانب سے جملوں کا جواب دوں مگر قوم اور میڈیا نے ان سے انتقام لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ کرمنل جوڈیشل ریفارمز پر ابھی تک کام شروع نہیں ہوا، مدرسہ ریفارمز پر کام آگے نہیں بڑھ رہا، حکومت کو مولانا شکیل الرحمان کی ضروتر ہے اس لئے ان کی خواہش پر مدرسہ ریفارمز پر کام آئے نہیں بڑھ رہا، نیکٹا کو فنڈز نہیں دیئے جا رہے ، سال دو سال گزر گئے نیکٹا فعال نہیں ہو سکا، نیشنل ایکشن پلان کے تحت صرف ملٹر ی آپریشنز ہو رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 10سے 12گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، خواجہ آصف نے ایوان میں آکر غلط بیانی کی کہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس کولیکشن میں فیل ہو گئی مگر ایمنسٹی پر ایمنسٹی سکیم دے رہی ہے، اضافی بل میں آف شور کپمنیوں والوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے، امریکہ اور بھارت نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی ممبر شپ کیلئے گزشتہ چار سال سے کام کر رہے ہیں، مگر ہمیں آج یاد آیا ہے، امریکہ نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ صرف بھارت کو سپورٹ کر رہا ہے، پاکستان کو نہیں، اگر ہمارا کوئی خارجہ وزیر اور کوئی سمجھنے والا وزیر دفاع ہوتا تو کچھ کرتا، بھارت سپلائرز گروپ میں ممبر شپ کیلئے مخالف ممالک کو منا رہا ہے مگر ہمارے وزیر خارجہ اے سی روم میں بیٹھ کر فون پر ڈپلومیسی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن پر بات آگے نہیں بڑھا رہا اور وزارت خارجہ بیان جاری کرتا ہے کہ ایران پر عالمی پابندیوں کے ہٹنے کے بعد اس پر غور کریں گے مگر بھارت ایران کے ساتھ چاہ بہار منصوبہ لگا رہا ہے جس پر دستخط ہو چکے ہیں ان کو تو امریکہ کچھ نہیں کہہ رہا تو پاکستان کیوں ڈر رہا ہے، پاکستان میں پہلی حکومت آئی ہے جس نے کامیابی سے ہمسائے ممالک کو ناراض کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ مستقل وزیر خارجہ تعینات کیا جائے، حکومت کے پاس اتنے قابل لوگ ہیں، حکومت کے سیاسی خسرو بختیار، اویس لغاری ہیں ان کو تعینات کیا جائے، حکومت کو دانیال عزیز ہر سطح پر ڈیفینڈ کرتے ہیں ان کو بھی کوئی وزارت دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی عورتوں کے حوالے سے عورت دشمن پالیسی ہے۔