نئی صنعتی پالیسی پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں نافذ ہے، کٹھ پتلی انتظامیہ

7بھارت کے کشمیر مخالف منصوبوں کو ترک نہ کرنے تک احتجاج جاری رہیگا، حریت رہنماء

جمعرات 16 جون 2016 17:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 جون ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کی سربراہی میں قائم کٹھ پتلی انتظامیہ نے کہا ہے کہ نئی صنعتی پالیسی، جس کے تحت بھارتی شہری 90برس کی مدت تک کے لیے مقبوضہ علاقے میں زمین حاصل کر سکتے ہیں، پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں نافذ ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کٹھ پتلی وزیر برائے صنعت و تجارت چندر پرکاش گنگا نے نام نہاد اسمبلی کو بتایا کہ نئی صنعتی پالیسی کی منظوری رواں برس کے آغا زمیں اس وقت دی گئی تھی جب علاقے میں گونر راج نافذ تھا۔

یاد رہے کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گزشتہ ہفتے اسمبلی کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت نئی صنعتی پالیسی کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ ا س سے قبل کٹھ پتلی حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے اعتراف کیا تھا کہ نئی صنعتی پالیسی میں موجود کچھ باتوں پر غورو خوض کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

نئی صنعتی پالیسی پر آزادی پسند کشمیری قیادت ، کشمیری صنعت کاروں اور سول سوسائٹی کی جانب سے سخت اعتراض کیا جا رہا ہے۔

حریت قیادت اس پالیسی کو جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے منافی قرار دے رہی ہے ۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے نئی صنعتی پالیسی، پنڈتوں اور سابق بھارتی فوجیوں کے لیے مقبوضہ علاقے میں الگ کالونیوں کی تعمیر کیخلاف مشترکہ احتجاجی پروگراموں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت ان کشمیر مخالف منصوبوں کو ترک نہیں کرتا، اس وقت تک ان کا احتجاج جاری رہیگا۔

متعلقہ عنوان :