اورلنڈو میں ہم جنس پرستوں کے کلب پر حملہ ایک سے زائد لوگوں نے کیا: نیویارک پولیس کے سابق اہلکار کا تہلکہ خیز انکشاف

muhammad ali محمد علی جمعہ 17 جون 2016 04:47

اورلنڈو میں ہم جنس پرستوں کے کلب پر حملہ ایک سے زائد لوگوں نے کیا: نیویارک ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 جون۔2016ء) نیویارک پولیس کے سابق اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ اورلنڈو میں ہم جنس پرستوں کے کلب پر حملہ ایک سے زائد لوگوں نے کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں امریکی شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے کی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔ حملے میں 49 افراد ہلاک جبکہ 53 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

امریکی تحقیقات اداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کلب پر حملہ ایک افغانی نژاد امریکی شہری عمر متین کی جانب سے کیا گیا تھا۔ تاہم اس حوالے سے اب نیویارک پولیس کے ایک سابق اہلکار نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ جان کارڈیلو نامی اس شخص کا کہنا ہے کہ اورلینڈو میں جس پیمانے پر قتل و غارت ہوئی اسے دیکھتے ہوئے یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ سب کام صرف ایک شخص نے اکیلے ہی کیا۔

(جاری ہے)

کلب میں جتنی بھی قتل و غارت ہوئی اس میں عمر متین کے ہمراہ ضرور اور بھی لوگ شامل تھے۔ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق عمر متین ایک عام شخص تھا جسے بندوق چلانا تو آتی تھی پر وہ درست نشانہ لگانے میں ماہر بالکل نہیں تھا۔ عمرکے پاس ایک رائفل اور ایک پستول تھی۔ عمر کے پاس جو رائفل موجود تھی اس میں 20 سے 30 گولیوں کا میگزین ڈلتا ہے جبکہ پستول میں 17۔

18 گولیوں کا میگزین ڈلتا ہے۔ عمر نے جتنے افراد کو نشانہ بنایا اس کیلئے اس کے پاس کم از کم بھی 25 سے 30 میگزین ہونے چاہیے تھے۔ جبکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ عمر شہر بھر میں لے کر گھومتا رہا اور پھر اس کیساتھ آسانی سے کلب میں بھی داخل ہو گیا اور نہ کسی کو اس پر شک ہوا نہ کسی نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ جان کارڈیلو کا کہنا ہے کہ اس قسم کے ہتھیار کے ساتھ دنیا کی بہترین فورسز کے ماہر نشانہ باز بھی تن تنہا اتنے بڑے پیمانے پر قتل و غارت نہیں کر سکتے تو پھر عمر جو کہ ہرگز ایک ماہر نشانے باز نہیں تھا اس نے یہ سب تن تنہا کیسے کر لیا؟ جان کارڈیلو کا کہنا ہے کہ اس کیس میں جتنی بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں اگر انہیں باریکی سے سمجھنے کی کوشش کی جائے تو آپ کو ضرور یہی محسوس ہو گا کہ ہم سے بہت کچھ چھپایا جا رہا ہے۔

ہمیں جو کچھ بتایا گیا ہے کہ وہ مکمل سچ نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :