بنگلہ دیش میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے میں ملوث حملہ آور ذاکر نائیک سے متاثر

بھارتی حکومت نے معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مبینہ قابل اعتراض تقاریر کی تحقیقات شروع کردیں

جمعہ 8 جولائی 2016 13:21

بنگلہ دیش میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے میں ملوث حملہ آور ذاکر نائیک ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔8 جولائی- 2016ء) بھارتی حکومت نے معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مبینہ قابل اعتراض تقاریر کی تحقیقات شروع کردی ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں ہونے والی دہشت گردی کے کواقعے میں ملوث حملہ آور ذاکر نائیک سے متاثر تھے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کا کہناہے کہ ملک کے معروف اسلامی اسکالر اور مبلغ ذاکر نائیک کی مبینہ قابل اعتراض تقاریر کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اگر ضرورت ہوئی تو کارروائی کی جائیگا۔

بھارتی اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ذاکر نائیک کی تقاریر ’قابل اعتراض‘ ہیں اور اس بارے میں تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی وزارت داخلہ کرے گا۔

(جاری ہے)

ذاکر نائیک کا معروف ادارہ ’اسلامک ریسرچ سینٹر‘ ممبئی میں واقع ہے اور اس دوران مہاراشٹر کی حکومت نے بھی ممبئی پولیس کو اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کی تقاریر کی تفتیش کرنے کے بعد اس پر رپورٹ جمع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کی حکومت نے تفتیش کے بعد ’مناسب کارروائی‘ کی بھی بات کہی ہے۔ ریاست کے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو احکامات دیے ہیں کہ ذاکر نائیک کی تقاریر اور اور ان کے ادراے کی فنڈنگ کی تفتیش کے بعد رپورٹ پیش کی جائے۔ذاکر نائیک کا آفس ممبئی کے ڈونگر اکے علاقے میں واقع ہے جہاں پر سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گا ہے۔

ذاکر نائیک سے متعلق یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اس طرح کی خبریں میڈیا میں نشر کی جانے لگیں کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے حملہ آور ذاکر نائیک سے متاثر تھے۔ اطلاعات کے مطابق کچھ حملہ آور ذاکر نائیک کو سنا کرتے تھے۔گذشتہ جمعے کو ہونے والے اس حملے میں حملہ آوروں سمیت 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ادھر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس طرح کے تمام الزامات سے انکار کیا ہے کہ وہ اپنی تبلیغ سے کسی بھی طرح کی شدت پسندی پھیلاتے ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی ایسا ایک بھی خطاب نہیں ہے جس میں انھوں نے کسی معصوم کی جان لینے کی بات کہی ہو، چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔ ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ داعش درحقیقت مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کی سازش ہے انہوں نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں ہیں اور گیارہ جولائی کو بھارت واپس آئیں گے۔ بھارتی میڈیا میں گذشتہ چند روز سے ذاکر نائیک کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے اور بیشتر میڈیا گروپس کی جانب سے ان پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک ’پیس ٹی وی‘ کے شریک آپریٹر ہیں۔ امریکی ریاست ٹیکساس میں حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دنوں میں پولیس کے ہاتھوں دو سیاہ فام فراد کی ہلاکت کے خلاف ڈیلاس میں احتجاجی مظاہرے کے دوران تین پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :