اسلامی فلاحی معاشرے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، ڈاکٹر جمال ناصر

یتیم و بے سہارا بچوں کے سروں پر دست شفقت رکھنا بڑے ثواب کا کام ہے، غریب و نادار لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہئے حکومت اور صاحب ثروت افرادکا اس حوالے سے کردار لائق ستائش ہے ،سینئر سیٹیزنز ،بے سہارا خواتین اور یتیم بچوں سے ملاقات میں گفتگو

جمعہ 8 جولائی 2016 16:28

راولپنڈی( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔8 جولائی- 2016ء) اسلامی فلاحی معاشرے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ انصاف اورمساوات کی بنیادپر بلاامتیاز تمام شہریوں کو بنیادی سہولیات و ضروریات میسر ہوں ،سفید پوش متوسط طبقے اور غریب و نادار لوگوں کو عید کی خوشیوں منانامیں شریک کرنا ہم پر لازم ہے ۔خوشی کے اس موقع پر حکومت کے ساتھ ساتھ صاحب ثروت افرادبھی اس سلسلے میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے ۔

ان خیالات کا اظہارپاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور پاکستان گرین ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر جمال ناصرنے انجمن بہبودی مریضاں ہولی فیملی ہسپتال کے صدر شرجیل میر کے ہمراہ سماجی بہبود کے مختلف اداروں میں مقیم افراد،خواتین ،یتیم و بے سہارا بچوں اور بچیوں میں عید الفطر پرعید گفٹ اور عیدی تقسیم کرنے کے موقع پران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر جمال ناصر نے عید الفطرکا دن محکمہ سماجی بہبود حکومت پنجاب کے دارالعافیت میں مقیم معمر افراد ، نگہبان اور دارالفلاح میں مقیم بے سہارا خواتین اوربچوں، انجمن فیض الاسلام کے ”اپنا گھر “میں مقیم یتیم بچوں، دارالامان میں مقیم خواتین اور ادارہ” کاشانہ “کی یتیم وبے سہارا بچیوں کے ساتھ گذارا۔انجمن فیض الاسلام (اپنا گھر) کے صدر میاں صدیق اکبر نے اس موقع پر کہا کہ عیدالفطر اجتماعی مسرت اور شادمانی کادن ہے،بحیثیت مسلمان ہمیں چاہئیے کہ ہم اپنی خوشیوں میں ان لوگوں کو بھی شریک کریں جو معاشی مجبوریوں کے باعث بے بسی کی زندگی بسرکر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنا گھر میں بچوں کو ہر ممکن سہولیات مہیا ء کرتے ہیں ،اور انہیں گھر جیسا ماحول میسر آتا ہے ، ان بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بنانے کیلئے مختلف قسم کے کورسز بھی کرواتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہ بچے عملی زندگی میں باعزت زندگی گذارنے کے قابل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ یتیم و بے سہارا بچوں کے سروں پر دست شفقت رکھنا بہت بڑے اجر و ثواب کا کام ہے ،سرکاری اور نجی فلاحی اداروں میں قیام پذیر بچوں اور بچیوں کی سرپرستی ہم پر لازم ہے ، بڑی خوش آئند بات ہے کہ حکومتی سطح پر ان بچوں کی کفالت کا بندوبست کیا گیا ہے ، فلاحی تنظیموں کا بھی اس حوالے سے کردار لائق ستائش ہے۔

شرجیل میر نے کہا کہ موجودہ دور میں معاشی مشکلات نے ہماری اخلاقی اقدار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ایسے میں اگر ہم حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں تویقینا ہم وطن عزیز کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :