ایوان بالا میں وزارت پیٹرولیم کی جانب سے سوالوں کا صحیح جواب نہ دینے پر چیئرمین سینیٹ شدید برہم

تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے پہلے کمپنیاں تیل ذخیرہ کرتی ہیں ، ایوان میں حکومت خود اس بات کا اقرار کرتی ہے ،یہ حکومت کی ناکامی ہے ، کرپشن پرسیاستدانوں کی طرح بیوروکریٹس کو بھی پکڑا جائے،سیاستدان کو گرفتار اور بیوروکریٹ کو چھوڑ دیا جاتا ہے ، مسابقتی کمیشن پاکستان تیل کی ذخیرہ اندوزی کا نوٹس لے ، تیل ذخیرہ کرنے کے بعد کک بیکس وصول کئے جاتے ہیں، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے ریمارکس ،معاملہ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے سپرد ، 10روز میں رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت

منگل 19 جولائی 2016 18:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 جولائی ۔2016ء) ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت پیٹرولیم وقدرتی وسائل کی جانب سے سوالوں کا صحیح جواب نہ دینے پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے پہلے کمپنیاں تیل ذخیرہ کرتی ہیں اور ایوان میں حکومت خود اس بات کا اقرار کرتی ہے یہ حکومت کی ناکامی نہیں تو اور کیا ہے جس طرح سیاستدانوں کو کرپشن پرپکڑا جاتا ہے اسی طرح بیوروکریٹس کو بھی پکڑا جائے جن کی کرپشن کسی کو نظر نہیں آتی۔

سیاستدان کو پکڑ لیا جاتا ہے اور بیوروکریٹ کو چھوڑ دیا جاتا ہے ،تیل کی ذخیرہ اندوزی کا مسابقتی کمیشن پاکستان کو نوٹس لینا چاہیے ۔ تیل ذخیرہ کرنے کے بعد کک بیکس وصول کئے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ نے معاملہ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 10روز میں رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے اس کے بعد ایوان فیصلہ کرے گا۔ منگل کو ایوان بالا سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔

اجلاس میں وزیر تعمیرات ومکانات اکرم خان درانی نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان بالا کو آگاہ کیا کہ کرائے کی عمارتوں کے حوالے سے 22وزارتوں نے جواب دیئے ہیں اور19وزارتوں نے جواب نہیں دیئے ۔ وزارت کوشش کر رہی ہے مختلف وزارتوں کے عمارتوں کے حوالے سے تعمیرات کرے ، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے 19وزارتوں کی جانب سے جواب نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایوان کا استحقاق اس سے مجروح ہوا ہے ان سے سینیٹ سیکرٹریٹ پوچھے گا ۔

انہوں نے جواب کیوں نہیں دیئے ۔وزیرہاؤسنگ نے کہا کہ پاک ڈبلیو ڈی مختلف محکموں کی جانب سے درخواست پر تعمیراتی ہوتی ہیں اور اس سلسلے میں وزارت بھی تعمیرات کر سکتی ہے ۔ وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے کہا کہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کی عمارت تعمیر ہو چکی ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت نئی جگہ شفٹ ہو گی ۔ فیملی کورٹس میں کیسوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے اور دیگر عدالتوں میں کیسوں کے جلد فیصلوں کی وجہ سے کیسوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔

وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانہ نے کہا کہ سیکٹرF-6/3اسلام آباد میں سرکاری رہائش گاہوں کو منہدم کر کے 1200فلیٹس بنانے کا پی سی ون بنا لیا گیا ہے اور اس ضمن میں سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے ۔ وزیراعظم کی منطور کے بعد فلیٹس کی تعمیر ممکن ہو گی۔ وزیر قانون و انصاف نے وقفہ سوالات کے دوران انکشاف کیا کہ نیب میں 328آسامیاں خالی ،97آسامیوں پر بھرتیوں کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں ۔

وزیر ہاؤسنگ وتعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو دیئے گئے کوارٹرز میں کرائے داروں کی وجہ سے ان سے مکانات خالی کروائے جانے کی کاروائی شروع کر دی ہے ۔ وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا کہ چکدرہ گرڈ اسٹیشن کی عدم تعمیرات کی وجہ سے مردان اور دیگر اضلاع میں لوڈشیٖڈنگ ہو رہی ہے اور اگلے سال تک اس کی تعمیر مکمل ہو جائے گی جس کے بعد لودشیڈنگ پر قابو پالیاجائیگا،100سے زائد فیڈرز میں 80فیصد سے زائد بجلی چوری ہوتی ہے،چکدرہ132کے وی کے گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کے بعد خیبر پختونخوا کے اکثریتی علاقوں میں لوڈشیڈنگ ختم ہوچکی ہے۔

سینیٹر احمد حسن اور سینیٹر نعمان وزیر خٹک،عابد شیر علی کے جوب کو غلط قرار دیدیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قلات میں بجلی کی باریاں مقرر کی گئیں ہیں۔بلوچستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے۔وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ جن لوگوں کو اضافی کیٹیگری پر مکانات نہیں ملے اس حوالے سے وزرات کام کرے گی،بھارہ کہو ہاؤسنگ اسکیم کے ٹھیکہ قواعد کے مطابق دیا گیا ہے اور اس ضمن میں اخباروں پر اشتہار بھی دیا گیا تھا۔

وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب کے جواب پر چیئرمین سینیٹ نے سوال موخر کرکے دوبارہ جواب طلب کرلیا۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں غیر رجسٹرڈ لوگوں پر 3فیصد اضافی ٹیکس لگایا جاتا ہے اور بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے وزرات خزانہ سے 10دن میں جواب طلب کرلیا،نیلم جہلم ٹکس کی مد میں 46ارب روپے جمع کیے جاچکے ہیں جس پر نعمام وزیر خٹک نے وال کیا نیل جہم ٹیکس اتنا جمع ہوگیا ہے کہ اس کی لاگت بھی پوری ہوگئی ہے،ایف بی آر اور وزرات دونوں عوام سے سیلز ٹیکس وصول کرتے ہیں۔

وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا کہ بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم میں گرین ٹری کے ساتھ نیب کے ذریعے معاہدہ کیا گیا ہے اور مزید 68کروڑ روپے دیئے گئے اور سی دی اے کی جانب ای او سی بھی جاری کی جائیگی۔(خ م+ع ح)