شریف برادران کو قصاص سے بچانے کیلئے ضابطہ فوجداری قانون میں ترامیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا‘ ڈاکٹر طاہر القادری کا دعویٰ

پرائیویٹ استغاثہ کے اختیارات مجسٹریٹ اور جج سے لیکر ایس ایچ اوز کو منتقل کئے جارہے ہیں جو انصاف کے قتل عام کا منصوبہ ہے حکومت کیخلاف تحریک کے تین راؤنڈز ہونگے، خارج از امکان نہیں پہلے ہی راؤنڈ میں ناک آؤٹ ہو جائیں ‘ ہنگامی پریس کانفرنس

جمعرات 4 اگست 2016 19:14

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔4 اگست ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے شریف برادران کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قصاص سے بچانے کیلئے سوسال پرانے ضابطہ فوجداری قانون میں تبدیلی کیلئے ترامیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے ،اس کے ذریعے پرائیویٹ استغاثہ کے اختیارات مجسٹریٹ اور جج سے لے کر ایس ایچ اوز کو منتقل کئے جارہے ہیں جو انصاف کے قتل عام کا منصوبہ ہے ، قوم اور سلامتی کے اداروں کو پیشگی آگاہ کر رہا ہوں ،اراکین اسمبلی بھی ہوش سے کام لیں اورعوام کے قتل عام کے بل پر دستخط نہ کریں ، حکومت کے خلاف تحریک کے تین راؤنڈزہوں گے اور یہ خارج از امکان نہیں کہ حکمران پہلے ہی راؤنڈ میں ناک آؤٹ ہو جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں چند دنوں سے واضح کر رہا ہوں کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ذمہ داران اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے اور شہداء کا خون نہ صرف شریف برادران کے اقتدار کے خاتمے کا باعث بنے گا بلکہ شہداء کے خون کے باعث یہ اپنے عبرتناک انجام کوبھی پہنچیں گے ۔

شریف برادران نے اپنے آپ کو قصاص سے بچانے کیلئے ہر ممکن غیر آئینی ، غیر قانونی ،غیر سیاسی اور غیر جمہوری حربے استعمال کئے لیکن انہیں پسپائی اختیار کرنا پڑی اور نامرادی کامنہ دیکھنا پڑا ۔ حکومت ان ناکامیوں کے بعد شریف برادران کو قصاص سے بچانے کیلئے اورشہداء ماڈل ٹاؤن اور مضروبین کے پسماندگان کو انصاف سے محروم کرنے کیلئے انتہائی بھیانک اورشرمناک اقدام اٹھانے جارہی ہے جس کا خمیازہ 20کروڑ عوام بھگتیں گے اوریہ انصاف کا دوسری بار قتل عام ہوگا۔

موجودہ حکمران عوام، قانون او رانصاف کے خلاف اعلان جنگ کرنے جارہے ہیں جسکے تحت حکمرانوں نے استغاثہ سے متعلق ملکی قانون میں بھرپور ترامیم کا فیصلہ کرلیا ہے او رسو سال پر محیط قانون ضابطہ فوجداری کی ان شقوں میں ترامیم تیار کر لی گئی ہیں جن کے ذریعے قتل کے کیس میں پولیس کی طرف سے نا انصافی پر مظلومین استغاثہ دائر کرتے ہیں۔ اس قانون میں ججز کو جسٹس آف پیس کے ٹائٹل سے خصوصی اختیارات دئیے گئے ہیں تاکہ وہ پولیس سے مایوس عوام کو پرائیویٹ استغاثہ کی سماعت کر کے مقدمہ رجسٹرڈ کر کے تحقیقات کریں اور فیصلے تک لے جا سکیں ۔

نواز شریف کی ہدایت پر اور شہباز شریف کی نگرانی میں لاہور میں اجلاس ہوئے اور رات کے اندھیرے میں قانون کی وفاقی و صوبائی وزارتوں نے ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جس میں رمجسٹریٹ اور ججج کے اختیارات ختم کرکے ایس ایچ او کو سونپے جارہے ہیں ۔ ان ترامیم کو قومی اسمبلی میں بھجوا دیا گیا ہے اور انہیں حالیہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں سادہ اکثریت سے منظور کرانے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ پارلیمنٹ میں موجود اراکین کی اکثریت کو بل کی عبارت تک پڑھنا نہیں آتی ۔

صرف شریف برادران کو قصاص سے بچانے کیلئے 20کروڑ عوام سے ان کا حق چھینا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ضابطہ فوجداری کی شق 22A، 22Bاسی طرح200سے 204جو استغاثہ سے متعلق شقیں ہیں ان میں ترامیم کی گئی ہیں اسی طرح سیکشن 154اور190میں بھی ترامیم کرکے مظلوم کے حق کو کچل کر رکھ دیاجائے گا ۔ موجودہ حکمران چاہتے ہیں کہ انہیں بچانے کے لئے قانون کو ذبح بھی کرنا پڑے کردیا جائے لیکن انہیں بچنا چاہیے۔

اس ترامیم کے تحت اب ایس ایچ اوکے پاس دو رجسٹرڈ ہوں گے جس میں ایک میں وہ ایف آئی آر کا اندراج کرے گا جبکہ دوسرے میں استغاثہ درج کرے گا اور وہ فیصلہ کرے گا کہ یہ مجسٹریٹ یا جج کوبھجوانے کے قابل ہے کہ نہیں اور درخواست کو وہیں خارج کر دے گا ۔ یہ 20کروڑ عوام کے انصاف کے قتل عام کا منصوبہ ہے ۔ موجودہ حکمران انصاف ، قانون اور ضابطہ جات کی جڑیں کاٹنا چاہتے ہیں اور اپنی ملک دشمن سازشوں میں پارلیمنٹ کو بھی حصہ دار بنانا چاہتے ہیں ۔

اراکین اسمبلی ہوش سے کام لیں اور قتل عام کے بل پر دستخط نہ کریں ۔ وکلاء کی بارز ایسوسی ایشنز اور قومی سلامتی کے اداروں کو بھی آگاہ کر رہا ہوں کہ موجودہ سیاسی گرداب کے ماحول میں چپکے سے عوام کے قتل عام کرنے کے منصوبے پاس نہ ہونے دیا جائے اور ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ حکمرانوں کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے اور قصاص ہوگا اورانہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا ۔

انہوں نے ترامیم کی تیاری کا علم ہونے بارے اپنے ذریعہ بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں یہ بتانے سے قاصر ہوں لیکن یہ ضرور ہے کہ اس کا ذریعہ ایجنسیوں میں سے کوئی نہیں ۔ ہمارے بندے انکے ساتھ ہیں بلکہ یہاں تک جن سکیورٹی گارڈز سے یہ بندوق کی نوک پر اپنی سکیورٹی کراتے ہیں اس میں بھی ہمارے لوگ ہوتے ہیں ۔ ہمارے لوگوں کو چن کر رکھا گیا ہے کیونکہ ہمارے لوگ ایسے تربیت یافتہ ہیں کہ ہماری لاکھ دشمنی صحیح لیکن وہ غداری اور خیانت نہیں کرتے ۔

ہمارے بندے انکے دفاتر اور گھروں میں موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ ضمیر رکھنے والے افسران ہیں جنہوں نے ان ترامیم سے اختلاف کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ ان ترامیم سے ایس ایچ او درندہ بن جائیں گے ۔ حکومت کے اس اقدام سے ہماری تحریک قصاص کو نئی روح ملے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحریک کے تین راؤنڈزہوں گے اور یہ بھی خارج از امکان نہیں اور میڈیا دعا کرے کہ پہلے راؤنڈ میں ہی حکمران ناک آؤٹ ہو جائیں بصور ت دیگر ہم نے تین راؤنڈز کا فیصلہ کیا ہوا ہے اور چوتھے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چا ہتا ہوں کہ نواز شریف کا طیب اردگان بننے کا خواب کبھی پورانہیں ہوگا کیونکہ طیب اردگان کو کسی جنرل جیلانی نے دریافت نہیں کیا تھا ۔ انہوں نے عمران خان سے ملاقات بارے سوال کے جواب میں کہا کہ شیخ رشید کو ان معاملات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جو سب رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں اور وہی اس بارے بتائیں گے۔