خورشید شاہ نے سرکاری اداروں میں کرپشن پر قابو پانے کیلئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو مزید اختیارات دینے کامطالبہ کردیا

لولی لنگڑی پارلیمنٹ کی پی اے سی بھی لولی لنگڑی ہوگی، محمود اچکزئی 18ویں ترمیم کا جائزہ نہ لیا گیا تو مستقبل میں صوبے آپس میں لڑیں گے ، ای او بی آئی میں کرپشن نہیں دن دیہاڑے ڈاکہ مارا گیا ہے ،1لاکھ کے آڈٹ اعتراض پر کروڑوں خرچ کر دئیے جاتے ہیں، سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز 18 ویں آئینی ترمیم کے خلاف پھٹ پڑے،عذرا افضل پیچوہو نے ڈانٹ پلادی کمیٹی کا گرینڈ حیات ہوٹل معاملے پر نامکمل معلومات کی فراہمی پر سی ڈی اے حکام پر برہمی کا اظہار

بدھ 31 اگست 2016 17:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز خضر حیات خان 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف پھٹ پڑے ،18ویں ترمیم کا جائزہ نہ لیا گیا تو مستقبل میں صوبے آپس میں لڑیں گے ، ای او بی آئی میں کرپشن نہیں بلکہ دن دیہاڑے ڈاکہ مارا گیا ہے ،1لاکھ کے آڈٹ اعتراض پر کروڑوں خرچ کر دئیے جاتے ہیں ، ایک نکمے افسر کے تبادلے پر ممبر قومی اسمبلی نے میرے خلاف تحریک استحقاق جمع کر وائی ہے، کمیٹی رکن عذرا افضل پیچوہو نے سیکرٹری کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم پر لب کشائی کرنا آپ کا مینڈیٹ نہیں ہے اور اٹھارویں ترمیم پر آواز نہ اٹھائیں اسے پارلیمان نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے،کمیٹی نے گرینڈ حیات ہوٹل معاملے پر نامکمل معلومات فراہم کرنے پر سی ڈی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں مکمل دستاویزات اور معلومات کے ساتھ آئیں،جنید انوار چوہدری نے کہا کہ پی اے سی کو ساتھ چار دفعہ غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے پی اے سی سے غلط بیانی کرکے ظلم کیا گیا ہے، چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں بولان ڈیم کے منصوبے میں 13 ارب کا منصوبہ 30 ارب میں دیا گیا اور بعد میں منصوبہ ہی ختم کردیا اور بلوچستان کے عوام کو ایک ہی ڈیم دیا گیا تھا وہ بھی ان سے چھین لیا گیا، سرکاری اداروں میں کرپشن پر قابو پانے کے لئے پی اے سی کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت ہے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے ،پی اے سی کا الگ سیکرٹیریٹ قائم کرنے کی تجویز دی ہے ہم صرف افسران کو ڈراتے ہیں زیادہ سے زیادہ گرفتاری یا تین ماہ قید ہوتی ہے،پی اے سی ایف آئی اے اور نیب سے بڑا فورم ہے ،ہم اپنے ہاتھ کاٹ کر نیب اور ایف آئی اے کو کہتے ہیں انکوائری کریں،نیب اور ایف آئی اے والے چھ ماہ کے لئے غائب ہو جاتے ہیں،اور عدالتوں سے حکم امتناعی آجاتے ہیں پی اے سی کے پاس عدالتی مقدمات کا جائزہ لینے کا اختیار ہونا چاہیے،پی اے سی عدالت کو مخصوص مدت میں فیصلہ دینے کا کہہ سکے،رکن کمیٹی محمود اچکزئی نے کہا کہ لنگڑی لولی پارلیمنٹ کی پی اے سی بھی لنگٹری لولی ہوگی۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن(ای او بی آئی) حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 34 ارب کی ای او بی آئی جائیدادوں میں سے اکثریت پر کام ہوا کچھ منصوبوں میں مسائل کا سامنا ہے‘ تمام منصوبوں کی قانونی سکروٹنی پندرہ لاکھ روپے لگا کر کی گئی اور محکمانہ تحقیقات بھی کی گئیں سیالکوٹ میں ایک ڈیزائنر کو کنسلٹنسی کیلئے ایک کنال کی دو کوٹھیوں کے لئے 90لاکھ روپے دیئے گئے اور پانچ کنسلٹنسیاں ایک ہی کنسلٹنسٹ کو دی گئیں ایک ہی خاندان کی مختلف کمپنیوں کو کنسلٹنسیاں دی گئیں۔

کمیٹی ارکان نے جب کمپنی کا نام پوچھا تو ای او بی آئی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مغل کنٹریکٹر کمپنی کو کنسلٹنسی دی گئی۔ شفقت محمود نے کہا کہ جس پیمانے پر یہ لوٹ مار کی گئی اس بارے میں تمام لوگ جانتے یں ۔ جنید انوار چوہدری نے کہا کہ 4 لوگوں کو پکڑ کر معاملہ حل نہیں ہوتا وہ تمام لوگ جو کہ نچلی سطح تک اس میں ملوث تھے آڈٹ والوں کو چاہئے تھا کہ ای او بی آئی کا ادارہ تباہ کردیا گیا ہے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ 2012-13 کی آڈٹ رپورٹ میں تمام بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اب پی اے سی پر منحصر ہے کہ وہ کونسی آڈٹ رپورٹ کو کمیٹی میں لیکر آتے ہیں۔

کمیٹی چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس پی اے سی میں 119 ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں پی اے سی کا ڈھانچہ تبدیل کیا جائے اور پی اے سی کا الگ سیکرٹریٹ قائم کیا جائے اور ٹرمز آف ریفرنس میں تبدیلی کی بھی گنجائش ہے۔ پی اے سی کسی کو بھی تین ماہ کیلئے جیل بھیج سکتی ہے جس پر ارکان کمیٹی نے کہا کہ کسی کو جیل بھیج دیں تبھی معاملات سدھریں گے جنید انوار چوہدری نے کہا کہ ای او پی آئی کے لاہور کی جائیداد والے کو جیل بھیج دینا چاہئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان میں بولان ڈیم کے منصوبے میں 13 ارب کا منصوبہ 30 ارب میں دیا گیا اور بعد میں منصوبہ ہی ختم کردیا اور بلوچستان کے عوام کو ایک ہی ڈیم دیا گیا تھا وہ بھی ان سے چھین لیا گیا۔

پی اے سی کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھیجتی ہے وہاں چھ سال کیسز لٹکتے ہیں سول کورٹ میں کیسز لوگوں کی کئی نسلوں کو بوڑھا کردیتے ہیں‘ پی اے سی کا اختیار ہے کہ وہ عدالتی کیسز بھی سن سکتی ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ لنگڑی لولی پارلینمٹ کی لنگڑی لولی پی اے سی ہوگی بڑی جماعتوں کو چاہئے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ ایسا نظام بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی اربوں روپے لگا کر الیکشن نہ لڑ سکے۔

کمیٹی نے ای او پی آئی کو ہ دایت کی کہ حکومت کا 42 فیصد پیسہ لگتا ہے اور جو کام التواء کا شکار ہیں ان کاموں کو جنگی بنیادوں پر پورا کیا جائے۔ ای او بی آئی حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایسا نظام لارہے ہیں کہ پنشنرز کو اب لائن میں کھڑا نہیں ہونا پڑے گا اور پورے ملک میں ملازمین اور پنشنرز کا ڈیٹا بیس بنایا جارہا ہے جس سے باشانی عوام کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔

ٹوٹل پنشنرز کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہے اور ای او بی آئی کے ستھ اب تک منسلک ملازمین کی تعداد 69 لاکھ ہے ۔ گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے نشاندہی ہوئی ہے اور ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ۔ کمیٹی چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزارت خزانہ اگر ای او بی آئی سے پیسے مانگ لے تو ای او بی آئی بھی 2018 تک مہمان ہوگی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سیاسی سفارشی مختلف محکموں میں موجود ہیں ان لوگوں کی نشاندہی کرنی چاہئے وہ اس محکمے میں اپنی قابلیت کی بنیاد پر کیوں نہیں آتے۔

چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ میرے پاس ایک کیس آیا کہ آٹھ ہزار بندوں کا چار سو روپے دے رہا تھا ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ انڈسٹری کی لسٹ ای او بی آئی کو حاصل کرنی چاہئے۔ پنشن کارڈ پر کلی طور پر عمل درآمد کریں جو منصوبے چل رہے ہیں ان کو جنگی بنیادوں پر آگے بڑھائیں۔ سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز خضر حیات خان نے کہا کہ ای او بی آئی میں کرپشن نہیں بلکہ دن دیہاڑے ڈاکہ مارا گیا اس وقت ای او بی آئی نیب کی وجہ سے مفلوج ہوگئی ہے اور ای او بی آئی کا مستقبل کا کوئی پتہ نہیں اور میں نے ان کے الاؤنسز بند کئے ہیں جو کہ وزارت خزانہ سے غیر قانونی طریقے سے لیتے رہے ہیں۔

اور میرے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں کیس بھی زیر سماعت ہے میں نے تمام میڈیکل اور دیگر الاؤنسز بھی بند کئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بی او ڈی ممبر کو ایک اجلاس کا بیس ہزار روپے اور ایک ایم این اے کو سات ہزار روپے ملتے ہیں سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ ریاست والدین کی مانند ہوتی ہے ورکرز ویلفیئر فنڈ میں ایک افسر دن کو سوتا تھا اور رات کو جاگتا تھا اور اس کی ٹرانسفر کی گئی تو ایک ایم این اے نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں اور اس ایم این اے نے میرے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائی ہے اگر اختیارات کی منتقلی کا جائزہ نہیں لیا گیا تو مستقبل میں صوبے آپس میں لڑیں گے ہمارے پاس کوئی لیبر کا وزیر ہی نہیں اور دنیا کے 98ممالک میں لیبر کی وزارت موجود ہے۔

عذرا فضل نے کہا کہ 18ویں ترمیم پر لب کشائی کرنا آپ کا مینڈیٹ نہیں ہے اور اٹھارویں ترمیم پر آواز نہ اٹھائیں اسے پارلیمان نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے ای لاکھ کے آڈٹ اعتراضات پر کروڑوں روپے خرچ کردیئے جاتے ہیں کمیٹی نے ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں ای او بی آئی کے تمام کاغذات کمیٹی کے سامنے پیش کئے جائیں سیکرٹری کیڈ حسن اقبال نے پی اے سی کو آگاہ کیا کہ میرے پاس چیئرمین سی ڈی اے کا اضافی چارج ہے ڈائریکٹر سٹیٹ مینجمنٹ سی ڈی اے نے گرینڈ حیات ہوٹل کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ 13.4 ایکڑ زمین پر مشتمل ہے اس کو بہت سے دستاویزات میں ون کانسٹیٹیوشن ایونیو قرار دیا گیا مگر سی ڈی اے کے پاس دستاویزات میں نہیں تھا جس شخص کو الاٹ کیا گیا تھا اس نے اس کو یہی نام دیا سی ڈی اے کے بورڈ کے چیئرمین کامران لاشاری اور دو بریگیڈیئرز موجود ہیں۔

میاں عبدالمنان نے کہا کہ یہ سارے باہر ہیں سی ڈی اے نے جواب دیا کہ نہیں ۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ پھر یہ ملک کیسے چلے گا یہ مل ایسے نہیں چلے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چوتھی مرتبہ ایسی بریفنگ دی جارہی ہے کمیٹی نے اس کا اشتہار مانگا تھا کمیٹی کو اصلی اشتہار دیا جائے۔ نیب حکام نے بتایا کہ بی این پی کمپنی کو لیز پر دیا گیا ہے اور 99 سال کی لیز پر دیا گیا تھا کمیٹی نے کہا کہ ہم نے اصلی دستاویزات مانگے تھے مگر کمیٹی وک نہیں دیئے گئے جو کاغذات آج پیش کئے گئے وہ تو عدالت میں بھی پیش نہیں کئے گئے۔

کمیٹی پھر ے دوسرے فریق کو بھی بلائے گی جنید انوار چوہدری نے کہا کہ پی اے سی کے ساتھ چار دفعہ غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے پی اے سی سے غلط بیانی کرکے ظلم کیا گیا ہے سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ تمام ریکارڈ نیب اور ایف آئی اے کو مہیا کیا گیا تھا بیس فیصد نیک گارنٹی مانگی گئی جو کمپنی کی طرف سے نہیں دی گئی چیئرمین کمیٹی نے سی ڈی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں مکمل دستاویزات اور معلومات کے ساتھ آئیں۔