قومیں پارلیمنٹ سے نہیں ، یونیورسٹیوں سے بنتی ہیں ، اساتذہ اصل راہنما ہیں، تعلیمی سیمینار

اساتذہ کیلئے سروس اسٹرکچر بنانے اور اس قانون کی کڑی مانیٹرنگ کی ضرورت ہے ،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفراﷲ خان ، چیئرمین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی پاکستان و سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر سعید الٰہی ، این سی ایچ ڈی کی چیئرپرسن رازینہ عالم خان اور دیگر کا مشترکہ سیمینار سے خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء ) غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ اور ’’آفاق‘‘ کے تحت ’’یوم اساتذہ‘‘ کی مناسبت سے سیمینار منعقد ہوا جس میں وزیر مملکت برائے قانون اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفراﷲ خان ، چیئرمین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی پاکستان و سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر سعید الٰہی ، این سی ایچ ڈی کی چیئرپرسن رازینہ عالم خان ، غزالی ٹرسٹ کے ڈائریکٹر سید وقاص جعفری اور ’’آفاق‘‘ کے مینیجر اکیڈمک شاہد وارثی مہمانان خصوصی تھے جبکہ اس موقع پر ’’اکیسویں صدی کا استاد ، درپیش چیلنجز اور آگے بڑھنے کے مواقع‘‘ کے موضوع پر خصوصی مذاکرہ / پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین تعلیم ، مختلف ایجوکیشن کنسلٹنٹس ، تعلیمی این جی اوز کے نمائندگان ، ملکی و بین الاقوامی فلاحی اداروں کے ذمہ داران اور ماسٹر ٹرینرز نے سیرحاصل گفتگو کرتے ہوئے اکیسویں صدی کے استاد بالخصوص دیہاتوں کے اساتذہ کی پیشہ ورانہ و معاشی ترقی کے ضمن میں مختلف ہدایات و تجاویز دیں اور بیشتر قراردادوں پر اتفاق کرتے ہوئے اساتذہ سے متعلق پالیسی ساز اداروں کو اس جانب توجہ مبذول کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔

(جاری ہے)

بعدازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر ظفر اﷲ خان نے بچوں کی کردار سازی کے حوالے سے پُرمغز تجاویز دیں اور کہا کہ قومیں پارلیمنٹ سے نہیں یونیورسٹیوں سے بنتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں میں غور و فکر اور تدبر کی عادت ڈالیں ، سوال کرنے کیا مادہ پیدا کریں ، آگے بڑھنے کا حوصلہ اور اک پُراعتماد ذات دیں ۔ اس ضمن میں انہوں صحابہ اور اولیاء کی مثالوں سے اساتذہ کو بیش قیمت ہدایات سے بھی نوازا ۔

ڈاکٹر سعید الٰہی نے اپنی گفتگو میں تعلیم اور ترقی کے بنیادی لوازمات میں استاد کو کردار کو ترجیحی قرار دیا اور کہا کہ پارلیمنٹیرین ملک کے مالک نہیں بلکہ اساتذہ ہیں جو نسلیں تیار کرنے کیلئے خود کو وقف کئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ استاد کو مقام دینے کی وجہ سے ہی سری لنکا کی شرح خواندگی سو فیصد ہے ۔ انہوں نے سروس اسٹرکچر بنانے اور اس کی کڑی مانیٹرنگ کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔

انہوں نے اس امر کو بھی خوش آئند قرار دیا کہ نئی پود پہلے سے بہتر ہے اور نئے خون میں ترقی کی خواہش ہے ، ان کی راہنمائی اور سرپرستی کی جائے تو روشن مستقبل کے ضامن بن سکتے ہیں ۔ چیئرمین پرسن این سی ڈی ایچ ڈاکٹر روزینہ عالم کا کہنا تھا کہ گلوبلائزیشن کے بعد اگرچہ موجودہ دور معاشی ہے مگر قناعت کے پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر استاد خود کو درپیش چیلنجز کا بطریق احسن مقابلہ کرسکتے ہیں ۔

سید وقاص جعفری نے کہا کہ استاد بچے کو والدین سے زیادہ وقت دیتے ہیں ، استاد کی حوصلہ افزائی طالبعلم کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے ۔ دریں اثناء ٹرسٹ کے تمام 672 سکولوں میں بھی اساتذہ کی تکریم کے حوالے سے تقاریب اور واکس کا اہتمام کیا گیا جن میں طلبہ و طالبات نے اپنی تعلیم و تربیت میں کردار ادا کرنے پر نہ صرف اپنے سکولوں بلکہ دیگر قریبی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بھی پھول اور تحائف دے کر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ اس موقع پر طلباء کی ان کاوشوں کو سراہنے کیلئے مقامی سیاسی و سماجی راہنماؤں اور مقامی کمیونٹی کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔