ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ ز کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی قائم

یں ترمیم پر عملد رآمد کے حوالے سے گزشتہ حکومت کے دوران قائم کی گئی تینوں کمیٹیوں کے فیصلوں کی صرف سمریاں کمیٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کمیٹی نے ایل این جی اور سی این جی کے میکنز م کے تحت چاروں صوبوں میں قیمتوں میں فر ق کے حوالے سے معاملہ اگلے اجلاس میں زیر بحث لانے کا فیصلہ منتقلی اختیارات کیلئے وفاقی حکومت مخلص ہے٬ صوبائی حکومتوں سے تیل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے اجلاس جاری ہیں٬ وزارت خزانہ ٬ ایف بی آر کے ساتھ بھی مشترکہ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں ٬ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں پیٹرولیم مصنوعات میں57 فیصد شیئر صوبوں کو ادا کررہے ہیں٬ آئین ترمیم کے تحت صوبوں کی خود مختاری بحال کی گئی ہے ٬ صوبوں اور وفاق کا تعلق مضبوط کیا گیا ہے کنکرنٹ لسٹ صوبوں کے حوالے کرنے کیلئے 270 شق شامل کی گئی ہے٬ کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 13 اکتوبر 2016 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) سینیٹ خصوصی کمیٹی منتقلی اختیارات نے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ ز کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی سربراہی میںذیلی کمیٹی قائم کردی جبکہ 18 ویں ترمیم پر عملد رآمد کے حوالے سے گزشتہ حکومت کے دوران قائم کی گئی تینوں کمیٹیوں کے فیصلوں کی صرف سمریاں کمیٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے٬کمیٹی نے ایل این جی اور سی این جی کے میکنز م کے تحت چاروں صوبوں میں قیمتوں میں فر ق کے حوالے سے معاملہ کو اگلے اجلاس میں زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا٬ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ منتقلی اختیارات کیلئے وفاقی حکومت مخلص ہے٬ صوبائی حکومتوں سے تیل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے اجلاس جاری ہیں٬ وزارت خزانہ ٬ ایف بی آر کے ساتھ بھی مشترکہ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں ٬ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں پیٹرولیم مصنوعات میں57 فیصد شیئر صوبوں کو ادا کررہے ہیں٬ آئین ترمیم کے تحت صوبوں کی خود مختاری بحال کی گئی ہے ٬ صوبوں اور وفاق کا تعلق مضبوط کیا گیا ہے کنکرنٹ لسٹ صوبوں کے حوالے کرنے کیلئے 270/AA شق شامل کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہارسیکرٹری پیٹرولیم٬سیکریٹر ی قانون ٬ایف بی آر و دیگر حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے صوبوں کو اختیارات کی مکمل منتقلی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 6سال میں 17 وزارتوں میں سے ایک بھی مکمل طور پر منتقل نہیں ہوئی٬ 18 ویں تر میم پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر کے معاملات کو طوالت دی جارہی ہے٬ تاخیر ی حربے نہیں چلنے دیں گے باقاعدہ اجلاس منعقد کر کے اختیارات صوبوں کو منتقل کروائیں گے۔

جمعرات کو ئ سینیٹ خصوصی کمیٹی منتقلی اختیارات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر کبیر احمد محمد شاہی نے کمیٹی اجلاس کی صدارت میں ہوا۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ 6سال میں 17 وزارتوں میں سے ایک بھی مکمل طور پر منتقل نہیں ہوئی۔ 18 ویں تر میم پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر کے معاملات کو طوالت دی جارہی ہے۔ صرف کاغذات میں عمل درآمد کے اجلاس ہیں عملی طور پر کوئی کام نہیں ہو رہا۔

تاخیر ی حربے نہیں چلنے دیں گے باقاعدہ اجلاس منعقد کر کے اختیارات صوبوں کو منتقل کروائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی اجلاس وزارتوں اور وزیروں سے مشاورت کے بعد رکھا جاتا وفاقی وزرائ کی طرف سے تحریری اور زبانی طو رپر آگاہ نہیں کیا گیا۔کیبنٹ ڈویڑن کی طرف سے تحریری طورپر سیکرٹری کیبنٹ او رپانچ اعلیٰ افسران کی شرکت کا تحریری خط موصول ہوا لیکن شرکت کیلئے ایک جونیئر افسر کو بھیجا گیا ہے۔

سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا نے آگاہ کیا کہ یقین دلاتا ہوکہ منتقلی اختیارات کیلئے وفاقی حکومت مخلص ہے۔ صوبائی حکومتوں سے تیل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے اجلاس جاری ہیں۔ وزارت خزانہ ٬ ایف بی آر کے ساتھ بھی مشترکہ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب میں زیادہ صنعتیں ہیں جس وجہ سے ان صوبوں سے اربوں روپے اکھٹے ہوتے ہیں جبکہ کے پی کے اور بلوچستان میں انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے وہاں سے فنڈز کی مد میں ہمیں چند لاکھ ہی موصول ہوتے ہیں جبکہ ای او بی آئی انہیں اربوں روپے فنڈز جاری کرتا ہے۔

سینیٹرعثمان کاکٹر نے کہا کہ ای او بی آئی غلط بیانی سے کام لے رہا ہے بلوچستان او رکے پی کے کو اربوں روپے نہیں بلکہ مناسب فنڈز جاری ہو رہے ہیں۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بلوچستان کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور ڈیلی ویجز پر کام کر رہے ہیں ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں قوانین میں ترامیم مکمل ہو چکی ہیں اسمبلی سے جو قوانین پاس کئے گئے ہیں ان کی فہرست اگلے اجلاس میں پیش کر دوں گا۔

ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ ز کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹر عثمان خان کاکٹر کی کنونیئر شپ میںذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس کے ارکان سینیٹرز تاج حیدر ٬ چوہدری تنویر ہونگے جبکہ خصوصی ممبران میں سینیٹرز سعید غنی اور نثار محمد شامل ہیں۔ سینیٹر نثار محمد نے ایل این جی اور سی این جی کے میکنزم چاروں صوبوں میں قیمتوں میں فرق کا سوال اٹھایا جس پر ممبر ایف بی آر رحمت اللہ وزیر نے آگاہ کیا کہ لیوی اور ٹیکسز کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات فراہم کریں گے قانون میں ترمیم پر کوئی اعتراض نہیں ٬ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں پیٹرولیم مصنوعات میں57 فیصد شیئر صوبوں کو ادا کررہے ہیں۔

سیکرٹری قانون و انصاف کرامت نیازی نے 18 ویں ترمیم کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم آئین ترمیم کے تحت صوبوں کی خود مختاری بحال کی گئی ہے ٬ صوبوں اور وفاق کا تعلق مضبوط کیا گیا ہے کنکرنٹ لسٹ صوبوں کے حوالے کرنے کیلئے 270/AA شق شامل کی گئی ہے۔شق 8 کے تحت 30 جون2011 تک معاملات نمٹائے جانے تھے جس کیلئے وفاق کی سطح پر انتظامی امور اور آئینی امور کے حوالے سے اعلیٰ سطحی کابینہ کمیٹیاں قائم کی گئیں۔

سینیٹر جہانگیر بدر کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی اور موجودہ چیئرمین سینیٹ رضاربانی کی سربراہی میں عمل درآمد کمیشن قائم ہوا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ 18 ویں ترمیم پر عملد رآمد کے حوالے سے ان تینوں کمیٹیوں کے فیصلوں کی صرف سمریاں کمیٹی کو پیش کی جائیں تاکہ ہم اب تک ان پر ہونے والے عمل درآمد کا جائزہ لیں سکیں۔ جبکہ ایل این جی ٬ سی این جی مکینزم کو آئندہ کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ منتقلی اختیارات کے حوالے سے عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی کا اجلاس8 اور9 نومبر کو کراچی میں ہوگا۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے تجویز کیا کہ وزرائ کی کمیٹی اجلاسوں میں شرکت یقینی بنانے کیلئے چیئرمین کمیٹی وزرائ کو ذاتی طورپر فون کر لیا کریں۔ سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ مجموعی طور پر حکومت کا رویہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں کے ساتھ مثبت نہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ حکومت اور افسر شاہی اپنے رویے سے آئین پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ آئین کے تحت کمیٹی اجلاسوں میں وزرائ کی شرکت لازمی ہے۔سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم پر من وعن عمل نہیں کرنا چاہتی صوبہ سندھ نے تین سال بعد وفاق کو سفارشات اور تجاویز بجھوائی ہیں۔سینیٹر محمدعلی سیف نے تجویز کیا کہ تیل اور گیس کی قیمتوں کے تعین کرنے والے ادارے اوگرا کو بھی اگلے اجلاس میں بلوایا جائے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 3104 ارب کی جگہ ایف بی آر نی3113 ارب روپے ادا کئے جو کہ 9 ارب زیادہ ادا کیا گیا اور بتایا گیا کہ 80 فیصدخام تیل باہر سے منگوایا جاتا ہے 20 فیصدمقامی پیدوار ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر کبیر احمد نے صوبہ سندھ کی طرف سے وفاق کو 28 مئی کو ایف ای ڈی کے حوالے سے پیش کی گئی سفارشات پر گزشتہ چار ماہ میں پیش رفت نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا۔ ( و خ )

متعلقہ عنوان :