پشاور میں اپنی نوعیت کا منفرد اور کل وقتی ٹریفک مسئلے کے حل کیلئے رپیڈ بس ٹرانزٹ کو مقررہ وقت پر شروع اور مکمل کرنے کیا جائے ،پرویز خٹک

منگل 29 نومبر 2016 20:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پشاور میں اپنی نوعیت کا منفرد اور کل وقتی ٹریفک مسئلے کے حل کیلئے رپیڈ بس ٹرانزٹ کو مقررہ وقت پر شروع اور مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس پراجیکٹ سے منسلک تمام اہلکار اس پراجیکٹ پر کل وقتی کام کریں گے اور اس کو وقت پر مکمل کریں گے ۔انہوںنے اس پراجیکٹ کی زد میں آنے والی سڑکوں کی کشادگی ، تعمیراتی کا م کے دوران ٹریفک کیلئے متبادل متعین کردہ روٹس کی ٹرانسپورٹ کی استعداد بڑھانے ، پراجیکٹس سے منسلک کمرشل سرگرمیوں کا خاکہ بنانے ، زکوڑی بریج اور چمکنی چوک تک کشادگی اور تمام اڈوں کو چمکنی کے مستقبل کی ٹرمینل میں منتقلی کیلئے عملی طور پر کام شروع کرنے کی بھی ہدایات دیں۔

(جاری ہے)

یہ ہدایات انہوںنے پشاور میں بس رپیڈٹرانزٹ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے دیں۔اس موقع پر ایم این اے حامد الحق،وزیر ٹرانسپورٹ عارف یوسف، ایم پی ایز ارباب جہانداد،شوکت یوسفزئی، ضلع ناظم پشاور ارباب عاصم ، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، وزیراعلیٰ کمپلینٹ سیل کے چیئرمین دلروز خان اور دیگر متعلقہ سیکرٹریز اور اہلکار بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ نے پراجیکٹ سے متعلق تمام پروسیجرز مکمل کرنے ، زمین کے حصول سمیت پلازے اور شاپنگ سنٹرز ، بسوں اور کاروں کیلئے پارکنگ اور پراجیکٹس کے مختلف پیکجزکو ٹائم لائن کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ پراجیکٹ پشاور کی خوبصورتی اور اسے ایک بین الاقوامی معیار کا شہر بنانے کیلئے شروع کیا جا رہا ہے۔یہ 32 ارب روپے کا ایک زبردست پراجیکٹ ہے اور یہ اپنی نوعیت کا واحد پراجیکٹ ہے جس میں سبسڈی نہیں دینی پڑے گی ۔

حکومت کا مقصد یہ بھی ہے کہ بسوں کے مختلف اڈوں کو چمکنی کے مقام پر سب سے بڑے ٹرمینل میں یکجا کیا جائے ۔اس کے علاوہ سرکلر ریلوے پراجیکٹ جس کا تخیلاتی خاکہ بنایا گیا ہے جو پشاور ، نوشہرہ ، صوابی ، مردان، چارسدہ اور واپس پشاور کو آپ میں منسلک کرے گااور تمام لوگوں کے سفری سہولیات کا ایک مربوط اور دیر پا منصوبہ ہے اور اس پر سروے کاکام جاری ہے۔

اسی طرح کے پراجیکٹس صوبے کے دیگر زونز میں بھی پلان کرنا ہیںتاکہ پورے صوبے کی سفری ضروریات کا ایک اور مربوط پلان ہو۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ دیگر بس سٹینڈز کی ماضی کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر چمکنی ٹرمینل میں ان سہولیات کی دستیابی ممکن بنائی جائے۔تمام کام ایک ٹائم لائن کے تحت ہو اور یہ پورا عمل مکمل اور جامع انداز میں آگے بڑھتا رہے۔

اس کے لئے جو معاہدے درکار ہوں وہ بھی کئے جائیںاور مختلف پیکجز کے لئے علیحدہ پی سی ون جہاں ضرورت ہو کی بنیاد پر ایک ہفتے کے اندر میری میز پر ہونی چاہیئے۔انہوںنے کہاکہ پراجیکٹ کو ضرورت کی بنیاد پر دیگر سٹاف کی فراہمی بھی ممکن بنائی جا سکتی ہے کیونکہ یہ پراجیکٹ فاسٹ ٹریک پر ڈالنا ہے ۔ اس میں کہیں بھی رکاوٹ اور تعطل ناقابل برداشت ہے اور اس پراجیکٹ کو مقررہ وقت پر گرائونڈ پر لانا ہے اور ایک سال کی ریکارڈمدت میں مکمل کرنا ہے اور ہر کام کا ایک ٹائم فریم ہو گا۔

اس پر دن رات کام کرنا ہو گا۔اسلئے ضروری ہے کہ اس پراجیکٹ کی زد میں آنے والے تمام یوٹیلیٹیز کی منتقلی پر ابھی سے کام شروع کیا جائے ۔اس میں رکاوٹ یا تعطل نا قابل قبول ہو گا۔انہوںنے کہاکہ کل وقتی ٹریفک مینجمنٹ پلان ہو نا چاہیئے اور یونیورسٹی ٹاون اور اس سے ملحقہ سروسز روڈ میں کشادگی اور دیگر لوازمات پر فوری اور برق رفتار کام ہونا چاہیئے ۔

اس کے علاوہ اس پراجیکٹ پر عمل درآمد سے ٹریفک کو رواں دواں رکھنا بھی ضروری ہے جن سڑکوں پر یہ ٹریفک منتقل کرنی ہے اس کی استعداد بھی فاسٹ ٹریک پر بڑھانی چاہیئے تاکہ لوگوں کو تکالیف کم سے کم اُٹھانی پڑیں تاہم مستقل حل کیلئے اور پشاور کی خوبصورتی کیلئے ہمیں کچھ کڑوے گھونٹ پینے ہوں گے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس 32 بلین روپے کے پراجیکٹ کے سات پیکجز پر سرعت کے ساتھ کام کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ان کے ہر پیکج کیلئے علیحدہ ٹھیکیدار ہو اور ہر تعمیراتی پیکج دس مہینے کے اندر مکمل ہونا ہو گا۔

صوبائی حکومت وسائل فراہم کرے گی ۔ انہوںنے کہاکہ جہاں جہاں بس سٹیشنز ہوں گے وہاں کشادگی اتنی ہو کہ ریسٹورنٹ اور دیگر کمرشل سرگرمیوں کیلئے وافر جگہ موجود ہو۔سڑکوں کی کشادگی پہلی فرصت اور پشاور میں جدید سفری سہولیات مستقبل کی پائیداری اور خوبصورتی کو مدنظر رکھ کر پلان کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ جو پیکجز زیادہ مشکل ہوں اُس کیلئے بہترین ٹھیکیداروں کا انتخاب کیا جائے تاکہ پراجیکٹ کو وقت کے اند ر مکمل کیا جا سکے اور پشاور کو دور جدید کا ایک خوبصورت اور جدید شہر بنایا جا سکے ۔جہاں سفری سہولیات دُنیا کے جدید شہروں کے معیار سے کسی طرح کم نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :