مقتول کارلوف نے سرد مہری کے دور میں سفارتی کوششوں سے روس ترکی تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا

منگل 20 دسمبر 2016 16:00

مقتول کارلوف نے سرد مہری کے دور میں سفارتی کوششوں سے روس ترکی تعلقات ..

ماسکو /انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 دسمبر2016ء) ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں قاتلانہ حملے میں ہلاک ہونے والے روسی سفیر کارلوف نے ترکی اور روس کے تعلقات کو سرد مہری کے دور میں سفارتی کوششوں اور انتہائی دانشمند فیصلوں کیساتھ بہتر بنایا ،وہ 2013سے انقرہ میں روسی سفیر کے فرائض ادا کر رہے تھے ، ان کی عمر 62 برس تھی جبکہ وہ شادی شدہ اور ایک بچے کے والد تھے۔

(جاری ہے)

روسی میڈیا کے مطابق ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں قاتلانہ حملے مارے جانے والے روسی سفیرکارلوف2013 کے ماہ جولائی سے انقرہ میں روسی سفیر کے فرائض ادا کر رہے تھے ، ان کی عمر 62 برس تھی جبکہ یہ شادی شدہ اور ایک بچے کے والد تھے۔کارلوف کامیاب ترین سفارتکار تھے انھوں نے ترکی اور روس کے تعلقات کو سرد مہری کے دور میں سفارتی کوششوں اور انتہائی دانشمند فیصلوں کیساتھ ان تعلقات کو بہتر بنایا ہے ۔روسی سفیر کو قتل کرنے والا حملہ آور انقرہ میں تعینات پولیس اہلکار میولود مرد آلتن تاش تھا۔واضح رہے کہ ترکی میں روس کے سفیر اندرے کارلو ف سوموار کی شام ایک تصویری نمائش کو دیکھتے وقت ایک حملہ آور کی فائرنگ سے جان بحق ہو گئے ، حملہ آور بعد میں پولیس کی گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا ۔

متعلقہ عنوان :