ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنانے کیلئے ایک بھر پور تعلیمی انقلاب کی ضرورت ہے،ڈاکٹر طالب حسین سیال

جمعہ 23 دسمبر 2016 15:32

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 دسمبر2016ء) ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنانے کیلئے ایک بھر پور تعلیمی انقلاب کی ضرورت ہے ،ہمارے لئے قائداعظم محمد علی جناح ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہیں جو برصغیر کی روایات کے برعکس کوئی مذہبی آدمی ،پیر یاجاگیردار نہ ہوتے ہوئے بھی سب لوگوں کے دلوں میں اسلئے بس گئے کہ وہ ایک سچے اور کھرے انسان تھے ۔

انِ خیالات کا اظہار معروف دانشور اور محقق ڈاکٹر طالب حسین سیال نے نظریہ پاکستان کونسل کے تحت تقریباتِ قائد کے سلسلہ میں ماہانہ فکری وادبی پروگرام'نقطہٴ نظر 'میں 'قائداعظم، پاکستان اور ہم 'کے موضوع پر دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کی صدارت کونسل کے سینئروائس چیئرمین میاںمحمد جاوید نے کی۔موضوع کی مطابقت سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے مہمان مقرر نے مزیدکہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ قائد سے عقیدت رکھتا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم عقیدت کے ساتھ ساتھ اُن کے اصولوں اور کردار کی پیروی بھی کریں۔

(جاری ہے)

آج کا پاکستان زرعی، صنعتی اور اقتصادی حوالوں سے یقینا پہلے سے ترقی یافتہ ہے لیکن ہم سماجی اور ذاتی کردار کے لحاظ سے بے حد پس ماندہ اس لئے ہیں کہ ہم نے تعلیم کے شعبے کو نظر انداز کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 40لاکھ طلبہ و طالبات مدارس میں زیرِ تعلیم ہیں مگر افسوس اس بات کا ہے کہ تمام مدارس میں نہ تو مطالعہ پاکستان اور نہ قائداعظم کے افکار کے حوالے سے کوئی مضمون پڑھایا جارہا ہے جس کی بنا پر پوری کی پوری نسل تاریخِ پاکستان اور افکارِ قائد و اقبال سے محروم ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قائد کا پاکستان بنانے کیلئے ہمیں اپنی کمزورویوں کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیکر تعلیم، دفاع اور معاشیات سے منسلک اداروں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ اپنے صدارتی خطاب میں میاں محمد جاوید نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے پالیسی ساز اداروں کو اپنی ترجیحات کو صوبوں کی سطح سے بلند کرکے ملکی اور قومی سطح پر لانا ہوگاتاکہ ترقیاتی اہداف کا تعین ہو سکے۔

تقریب میں ڈاکٹر حمیرا اشفاق، وفا چشتی، اصغر عابد، نعیم اکرم قریشی، فرح دیبا، افشاں عباسی، انجم خلیق، ڈاکٹر مسرت پروین نیلم، تنویر زبیری، شیخ مختار احمد، حکیم محمد سہارنپوری، عزیراے خان،حافظ نور احمد ،فرخندہ شمیم اور شیدا چشتی سمیت متعدد اہلِ قلم نے شرکت کی اور موضوع کی مناسبت سے تبادلہ خیال میں حصہ لیا۔

متعلقہ عنوان :