وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے کوٹ لکھپت کے رہائشی 18سالہ مقتول ثاقب علی کے والدین کی ملاقات

تفتیش کے دوران مقتول کے والدین سے رابطہ نہ رکھنے پر متعلقہ انویسٹی گیشن افسران کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار، متعلقہ انویسٹی گیشن انسپکٹراور سب انسپکٹر معطل

اتوار 25 دسمبر 2016 20:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے اتوار کو یہاں بوستان کالونی، کوٹ لکھپت کے رہائشی 18سالہ مقتول ثاقب علی کے والدین نے ملاقات کی۔وزیراعلیٰ نے جوان بیٹے کے قتل پر غمزدہ والدین سے گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے مقتول ثاقب کے والد محمد نذیر اور والدہ وزیراں بی بی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کا جگر گوشہ واپس تو نہیں لاسکتالیکن میراآپ سے وعدہ ہے کہ میں آپ کو انصاف ضرور دلاؤں گا۔

آپ کو نہ صرف انصاف ملے گابلکہ انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آئے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے آپ کے بیٹے کے قتل پر بے حد دکھ اورافسوس ہوا ہے لیکن آپ کو انصاف کی فراہمی میں کوئی کسراٹھا نہ رکھوں گا۔

(جاری ہے)

جن کا جگرگوشہ دنیا سے چلا جائے، ان کے غم کا اندازہ صرف ان کے ماں باپ ہی کرسکتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے مقتول ثاقب کے والدین کو دلاسہ دیتے ہوئے انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی او رکہاکہ میں آپ کا لخت جگر تو واپس نہیں لا سکتالیکن انصاف ضرورہوگا اورثاقب کے قتل میں ملوث ملزمان کسی بھی صورت قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گی-وزیراعلیٰ نے مقتول کے والد اور والدہ سے افسوسناک واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں اوران کے سر پر ہاتھ رکھ کر انہیں دلاسہ دیا- وزیراعلیٰ نے متعلقہ پولیس حکام کو ہدایت کی کہ اس قتل کیس کی تحقیقات چار روز کے اندراندر مکمل کر کے اصل ملزم گرفتارکیے جائیںاورچالان فوری طورپرپیش کیا جائے ۔

وزیراعلیٰ نے تفتیش کے دوران مقتول کے والدین سے رابطہ نہ رکھنے پر متعلقہ انویسٹی گیشن افسران کے رویے پر سخت برہمی کا اظہارکیااورکہا کہ یہ روش کسی صورت بھی انصاف پر مبنی نہیں۔ انویسٹی گیشن افسروںنے اس لئے رابطہ نہیں کیاکیونکہ یہ لوگ غریب ہیں نہ ان کے پاس کوئی سفارش ہے اورنہ کوئی پیسہ ہے ۔متعلقہ انویسٹی گیشن افسران کا رویہ انصاف کے تقاضوںکیخلاف رہا ہے ۔

اگر کسی بڑے کا بیٹا ہوتا توانویسٹی گیشن افسران کارویہ کسی صورت یہ نہ ہوتا۔یہاں غریب کا بیٹا قتل ہوا اورمتعلقہ انویسٹی گیشن افسران نے متاثرہ خاندان سے رابطہ کرناگوارہ نہ کیااور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے۔کیس کی تفتیش کرنیوالے انویسٹی گیشن افسر کی جانب سے مقتول کے والدین سے رابطہ نہ کرنا افسوسناک امر ہے ۔وزیراعلیٰ نے اعلی پولیس حکام سے استفسار کیا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے وزیراعلیٰ نے متعلقہ انویسٹی گیشن انسپکٹراور سب انسپکٹر کو معطل اوراے ایس پی انویسٹی گیشن کواوایس ڈی بنانے کا حکم دیا اورہدایت کی کہ انویسٹی گیشن انسپکٹر اورسب انسپکٹر کیخلاف محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے ۔

وزیراعلیٰ نے مقتول ثاقب کے والدین کو 10لاکھ روپے کا چیک دیا ۔وزیراعلیٰ شہبازشریف نے مقتول ثاقب کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب،سیکرٹری داخلہ،سیکرٹری پراسکیوشن،ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی،سی سی پی او لاہوراورمتعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ واضح رہے کہ بوستان کالونی کوٹ لکھپت کے 18سالہ ثاقب علی کوگزشتہ ماہ قتل کرکے لاش گندہ نالہ گرین ٹاؤن میں پھینک دی تھی۔مقتول کے والد محمد نذیر سبزی فروخت کرتے ہیں جبکہ والدہ وزیراں بی بی گھریلوخاتو ن ہیں۔

متعلقہ عنوان :