صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس، پنجاب میں بلدیاتی نظام 2 جنوری 2017 سے نافذالعمل کرنے کا فیصلہ

ڈرگ ایکٹ1976 میں ترامیم ، صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016اور پنجاب سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016 کی بھی منظوری دیدی،جعلی و غیر معیاری ادویات کیخلاف سزائیں اور جرمانے بڑھانے کا فیصلہ،جائیدادیں بھی ضبط ہونگی بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بھی بنائیں گے اور مالیاتی خودمختاری بھی دیں گے ، صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت بلدیاتی حکومتوں کو 391 ارب روپے ملیں گے ،جوگزشتہ برس کے مقابلے میں 44 فیصد اضافہ ہے، شہری اور دیہی یونین کونسلوں کو یکساں فنڈز دیئے جائینگے، ترقیاتی فنڈ کسی اور مد میں استعمال کرنے پر پابندی ہوگی ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف

جمعہ 30 دسمبر 2016 19:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا ،جس میں ڈرگ ایکٹ 1976 اینڈ ڈریپ 2012 میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔پنجاب کابینہ نے اتفاق رائے سے صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 اور پنجاب سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016 کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کی میٹنگز کے منٹس کی توثیق کی گئی۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں بلدیاتی نظام 2 جنوری 2017 سے نافذالعمل ہوگا اور بلدیاتی حکومتیں 2جنوری 2017 کو معرض وجود میں آجائیں گی۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں ڈرگ ایکٹ میں ترامیم کے تحت جعلی و غیر معیاری ادویات کے مکروہ کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سزائیں اور جرمانے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت اس کالے کاروبار میں ملوث افراد کی جائیدادیں بھی ضبط ہوں گی۔

(جاری ہے)

سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2016 کے تحت نئے نظام میں ڈی سی اوآفس کی جگہ ڈپٹی کمشنر آفس کام کرے گا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں کا کردار نچلی سطح پر عوام کے مسائل کے حل کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور بلدیاتی حکومتوں کے فعال ہونے سے عوام کو سروس ڈلیوری بہتر ہوگی اور ان کے مسائل مقامی سطح پر حل ہونے میں مدد ملے گی۔

انہو ںنے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی حکومتیں 2 جنوری 2017 سے فعال کی جا رہی ہیںجس کے بارے میں پنجاب کابینہ نے آج اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بھی بنائیں گے اور انہیں مالیاتی خودمختاری بھی دیں گے۔اختیار اور ذمہ داری کے ساتھ جوابدہی بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 کے تحت بلدیاتی حکومتوںکو دیئے جانے والے وسائل میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا ہے۔

۔ صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 کے تحت بلدیاتی حکومتوں کو 391 ارب روپے ملیں گے جبکہ گزشتہ برس اس ضمن میں 274 ارب روپے دیئے گئے تھے۔ اس طرح گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں مالی برس ملنے والے فنڈز میں 44 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ترقیاتی فنڈ کسی اور مد میں استعمال کرنے پر پابندی ہوگی اور یہ فنڈز صرف ترقیاتی مد میں ہی استعمال ہوں گے۔

جنوبی پنجاب اور پسماندہ اضلاع کی بلدیاتی حکومتوں کو پہلے سے زیادہ وسائل ملیں گے جبکہ شہری اور دیہی یونین کونسلوں کو یکساں فنڈز دیئے جائیں گے۔ اس طرح شہری اور دیہی یونین کونسلوں میں فنڈز کی تقسیم کے حوالے سے تفریق ختم کردی گئی ہے اور اس اقدام سے دیہی یونین کونسلوں کو بھی شہری یونین کونسلوں کے برابر فنڈز ملیں گے۔ صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 کے تحت وسائل کی تقسیم کا انتہائی منصفانہ، شفاف اور جامع فارمولہ مرتب کیا گیا ہے جبکہ جو بلدیاتی حکومتیں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی انہیں اضافی فنڈز بھی دیئے جائیں گے جبکہ فنڈز کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ آڈٹ کا میکانزم بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ 2016 کا فارمولہ مرتب کرنے پر صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا، سیکرٹری خزانہ اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ نئے نظام میں ضلع کی سطح پر امن و امان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے میئرز، چیئرمین ضلع کونسلز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی او ز ذمہ دار ہوں گے جبکہ اس حوالے سے ڈویژنل، ضلعی اور تحصیل کی سطح پر کوآرڈینیشن کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔

صوبے میں سیفٹی کمیشن اور پولیس کمپلینٹ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے نئے نظام کی تیاری کے حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،سیکرٹری قانون، سیکرٹری پراسکیوشن اور دیگر حکام کی کارکردگی کی تعریف کی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جعلی اورغیر معیاری ادویات تیار اور فروخت کرنے والے انسانیت کے قاتل ہیں اور انہیں سخت سے سخت سزا ملنی ضروری ہے تاکہ ان کی نسلیں بھی ایسے گھناؤنے کاروبار سے ہمیشہ کیلئے توبہ کرلیںاور پنجاب کابینہ کے اجلاس نے اتفاق رائے سے ڈرگ ایکٹ 1976 اینڈ ڈریپ (DRAP) 2012 میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت جعلی و غیر معیاری ادویات کے مکروہ کاروبارمیں ملوث افراد کوسخت سزائیں ملیں گی اوربھاری جرمانے ہوں گے اورجعلی وغیر معیاری ادویات کے مافیا کوجڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

انہوںنے کہا کہ جعلی وغیر معیاری ادویات کی تیاری و فروخت ایک سنگین جرم ہے اورہم نے اس جرم کو نہ صرف روکنا ہے بلکہ ایسا کالا دھندا کرنے والوں کو نشان عبرت بنانا ہے ۔جعلی و غیر معیاری ادویات کے کاروبار کے موثر خاتمے کیلئے صوبائی ڈرگ مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ ہمیں صوبے سے جعلی و غیر معیاری ادویات کے گھناؤنے کاروبار کا مکمل خاتمہ کرنا ہے۔

انہوںنے کہا کہ معیاری ادویات عوام کا حق ہے اوریہ حق انہیں ہر صورت دیںگے اوراس مقصد کیلئے پنجاب حکومت مختلف شہروں میں سٹیٹ آف دی آرٹ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبز کا قیام عمل میں لارہی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جعلی و غیر معیاری ادویات تیار و فروخت کرنے والے انسانیت کے قاتل ہیں اور ان عناصر کو قانون کی سخت پکڑ میں لائیں گے تا کہ دوبارہ کوئی معصوم زندگیوں سے کھیلنے کی جرأت نہ کر سکے۔

جعلی ادویات کی تیاری و فروخت سے متعلق غلط اطلاع دینے والے کیخلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ اجلاس میںتلورکوپنجاب وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، نزرویشن اینڈ مینجمنٹ ترمیمی ایکٹ 2007ء کے شیڈولIIIسے نکال کر شیڈولIمیںمنتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔پنجاب کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء احمد یار ہنجرا کے والد اور مہر اعجاز اچلانہ کی ہمشیرہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹری صاحبان نے اجلاس میں شرکت کی۔