عراق میں فرانسیسی صدر کی آمد کے موقع پر کار بم دھماکہ35افراد ہلاک ،48زخمی،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

عراقی فوج کی موصل کو داعش سے چھڑانے کیلئے مزید پیش قدمی اہم مقامات پر کنٹرول کا دعویٰ

پیر 2 جنوری 2017 15:27

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جنوری2017ء) عراق کے دارالحکومت بغداد میں فرانسیسی صدر کی آمد کے موقع پر کار بم دھماکے میں35افراد ہلاک اور48زخمی ہوگئے ،داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،دوسری جانب عراقی فوج نے شمالی شہر موصل کو دہشت گرد گروپ داعش سے چھڑانے کے لیے جاری دوسرے مرحلے کے آپریشن میں مزید پیش قدمی کرتے ہوئے اہم مقامات پر کنٹرول کا دعوی کیا ہے ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے صدر سٹی ڈسٹرکٹ میں اس وقت کار بم دھماکہ کیا گیا جب فرانس کے صدر عراق کے دورے پر بغداد میں موجود تھے کار بم دھماکے میں35 افراد جاں بحق جبکہ 48زخمی ہوئے جن میں سے اکثر کی حالت نازک ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔شدت پسند گروپ داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبو ل کرلی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی بغداد کی مارکیٹ میں یکے بعد دیگرے دو کار بم دھماکے کئے گئے تھے جس میں 31افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ روز سیکورٹی چیک پوسٹ پر ہونے والے خودکش حملے میں 5اہلکاوں سمیت 8افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔دوسری جانب عراقی فوج نے شمالی شہر موصل کو دہشت گرد گروپ داعش سے چھڑانے کے لیے جاری دوسرے مرحلے کے آپریشن میں مزید پیش قدمی کرتے ہوئے اہم مقامات پر کنٹرول کا دعوی کیا ہے۔ عراقی میڈیا وار سیل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے جنوب مشرقی موصل میں تازہ لڑائی کے دوران الکرامہ کالونی کو داعش سے آزاد کروا لیا ہے۔

فوج نے داعش کے زیرقبضہ المثنی کالونی پر بھی یلغار کی ہے جب کہ مشرقی موصل کی النور کالونی پر بھی دو اطراف سے حملیکی تیاری کی جا رہی ہے۔ادھر عراقی فوج کے ایک عہدیدار نے اتوار کو بتایا کہ فوج نے موصل شہر کا 60 فی صد علاقہ شدت پسندوں سے واپس لے لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موصل شہر کے مشرقی حصے کے بیشترعلاقے اب عراقی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔

عراقی فوج میں شعبہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ جنرل عبدالوھاب الساعدی نے بتایا کہ مشرقی موصل کا 60 فی صد علاقہ داعش کے قبضے سے چھڑا لیا ہے۔جنرل الساعدی نے شمال مشرقی موصل میں قائم اپنے دفتر میں میڈیا کو داعش سے چھڑائے گئے علاقوں کے نقشے کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔ خیال رہے کہ اس علاقے کو داعش نے سنہ2014 میں عراق میں اپنی خلافت کا دارالحکومت قرار دے رکھا تھا۔

خیال رہے کہ عراقی فوج میں شعبہ انسداد دہشت گردی دوسرے سیکیورٹی اداروں کی نسبت زیادہ فعال، تربیت یافتہ اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہے مگر 17 اکتوبر 2016 سے موصل میں داعش کے خلاف وزیراعظم حیدر العبادی کے اعلان کردہ آپریشن میں انسداد دہشت گردی فورسز کو بھی سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔موصل عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں داعش کے خلاف جاری آپریشن کے دوران ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔عراقی فوج اور انسداد دہشت گردی کے لیے قائم کردہ ایلیٹ فورس کے اہلکار ایک ایک گھر کا صفایا کررہے ہیں مگر داعشی جنگجوں کے گھات لگا کر حملوں، خود کش دھماکوں اور جگہ جگہ نصب بموں کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

متعلقہ عنوان :