پاکستان گندم، چاول، مکئی اور دیگر زرعی اجناس میں خود کفیل ہے، ملک کو فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے کسی قسم کے مسائل درپیش نہیں ، زرعی اجناس کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے منسلک ہیں جس کے اثرات پاکستان پر بھی ہوتے ہیں، کاٹن کی پیداوار، ریسرچ اور مارکیٹنگ بارے اپٹما ممبران سے سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن کی اپٹما ہائوس میں میڈیا سے گفتگو

پیر 2 جنوری 2017 17:10

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جنوری2017ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ پاکستان گندم، چاول اور مکئی سمیت دیگرزرعی اجناس میں خود کفیل ہے اور ملک کو فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے کسی قسم کے مسائل درپیش نہیں ، پلانٹ بریڈرز رائٹس بل اور سیڈ (ترمیمی )بل قومی اسمبلی سے منظور ہو گئے ہیں جس سے کسانوں کو معیاری بیج کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا ، زرعی اجناس کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے منسلک ہیں جس کے اضافے یا کمی کے اثرات دنیا بھر کی طرح پاکستان پر بھی ہوتے ہیں ،ْ ملک میں کاٹن کی پیداوار ،ْ ریسرچ اور مارکیٹنگ کے حوالے سے اپٹما ممبران سے سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے اور ایشوز کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی،وہ پیر کو یہاںآل پاکستان ٹیکسٹائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ہائوس( اپٹما) میں ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اپٹما کے چیئرمین عامر فیاض شیخ سمیت دیگر ممبران بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی وزارت تحقیق کے حوالے سے بہتر اقدامات کر رہی ہے، ریسرچ میں تمام سٹیک ہولڈرز اور سرکاری و نجی شعبہ کو شامل کیا جائے گا تاکہ تحقیق کے حوالے سے بہتر نتائج سامنے آ سکیں ،ْ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ تھر کے علاقے میں گزشتہ تین سالوں کے دوران بارشوں میں کمی کے باعث چنے کی فصل کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ ملک میں دال مونگ کی پیداوار میں اضافہ ہو رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار منافع کیلئے کاروبار کرتا ہے جیسے ہی کسی چیز کی قیمت بہتر ہوتی ہے تو اس کا رجحان اس طرف ہو جاتا ہے تاکہ وہ زرعی اجناس کاشت کرے جس سے اس کو زیادہ منافع حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح پیداواری لاگت میں کمی لائی جائے تاکہ کاشتکاروں کے حالات بہتر ہو سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ملک میں گندم ،ْ چاول ،ْ گنا ،ْ مکئی سمیت دیگر زرعی اجناس کی پیداوار سرپلس ہے اور ملک میں فوڈ سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہ فروری میں ملک میں بارشیں متوقع ہیں جس سے فصلات اور نباتات پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اپٹما ممبران سے گفتگو ہوئی ہے کہ ایسی پالیسی ترتیب دی جائے جس سے کاشتکاروں کو ان کی محنت کا صحیح معاوضہ مل سکے اور اجناس کی قیمتوں میں بہتری کے ساتھ ساتھ کسان بھی خوشحال ہو ،ْ سکندر حیات بوسن نے کہا کہ زرعی اجناس کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے منسلک ہیں جس کے اضافے یا کمی کے اثرات پاکستان میں بھی ہوتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے پیکیج کے حوالے سے وزارت تجارت ،ْ وزارت ٹیکسٹائل ،ْ وزارت خزانہ کام کر رہی ہے اور جلد اس حوالے سے بہتر فیصلہ ہو گا، انہوں نے کہا کہ وہ اپٹما ممبران کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت ان کے جائز مطالبات اور مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں کاٹن کی پیداوار ،ْ ریسرچ اور مارکیٹنگ کے حوالے سے اپٹما ممبران سے سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے اور تمام حل طلب ایشوز کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، اس موقع پر اپٹما کے چیئرمین عامر فیاض شیخ نے کہاکہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہولیات دے تاکہ ہم 2020 تک ٹیکسٹائل کی برآمدات 12 ارب ڈالر سے 20 ارب ڈالر تک بڑھا سکیں۔