پنجاب یونیورسٹی کے محقق نی33لاکھ سال پرانے نایاب ہاتھی کا 6 فٹ طویل دانت دریافت کر لیا

منگل 3 جنوری 2017 20:08

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جنوری2017ء) پنجاب یونیورسٹی شعبہ زوالوجی کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم غیورعباس نے 33 لاکھ سال پرانا ہاتھی کا چھ فٹ طویل دانت دریافت کر لیا ہے۔ انہوں نے یہ دانت ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوا کے گائوں تتروٹ سے دریافت کیا۔ اس سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر اور شعبہ حیوانات کے سینئر محققین نے جہلم کیمپس کا دورہ کیا۔

اس موقع پرایڈمنسٹریٹر جہلم کیمپس محمد اکرم چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر اور دیگر محققین بھی موجود تھے۔وفد نے نایاب ہاتھی دانت کا مشاہدہ کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد اختر نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ہاتھی دانت ہاتھیوں کی ایک قسم انانکس Anancus کا لگ رہا ہے جو کہ اس علاقے میں تقریباًً 35 لاکھ سال قبل پائے جاتے تھے۔

(جاری ہے)

حاصل کردہ نایاب ترین ہاتھی دانت کو علاقے سے نکال کر محفوظ طور پر پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس پہنچا دیا گیا ہے۔ محقق غیور عباس نے کہا کہ اس دریافت سے علاقے میں اس وقت کے ماحول کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں مختلف جانوروں کے ملنے والے فوسلز سے ان کے آپس میں تعلقات کے بارے میں بھی معلومات مل سکتی ہیں۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ تحقیق کے فروغ کے لئے تمام اقدامات کرے گی اور پنجاب یونیورسٹی میں تحقیق کے حوالے سے واضح تبدیلی محسوس کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسی تحقیقات سے یونیورسٹی کا معیار بلند ہو گا اور ایسی تحقیقات کرنے والے اساتذہ اور طلباء کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس موقع پر انہوں نے پنجاب یونیورسٹی جہلم کیمپس میں سیوالک فوسلز ڈسپلے میوزیم قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شعبہ زوالوجی کو پی سی ون تیار کرنے کا حکم دے دیا۔ سوالک رینج جہلم، چکوال اور میانوالی اضلاع کے پہاڑوں پر مشتمل ہے جہاں ہاتھیوں کے نایاب ترین فوسلز دریافت ہوتے ہیں اور اس علاقے کو ہاتھیوں کے فوسلز کی جنت کہا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :