نیا احتساب آرڈنینس آج رات12بجے سے نافذ العمل ہوگا- پلی بارگین کرنے والا شخص پوری زندگی نہ الیکشن لڑسکے گا اور نہ اپنے عہدے پر برقرار رہ سکے گا اس کی سزا نااہلی ہوگی۔ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لیے تمام جماعتوں سے مشاورت کی ضرورت ہے۔اسحاق ڈار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 7 جنوری 2017 22:24

نیا احتساب آرڈنینس آج رات12بجے سے نافذ العمل ہوگا- پلی بارگین کرنے والا ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07جنوری۔2017ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پلی بارگین کرنے والا شخص پوری زندگی نہ الیکشن لڑسکے گا اور نہ اپنے عہدے پر برقرار رہ سکے گا اس کی سزا نااہلی ہوگی۔اسلام آباد میں قوانین جائزہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے تحت حکومتی مو¿قف پوچھا تھا اسی شق میں پلی بارگین بھی شامل ہے، جس پر قانونی کمیٹی نے شق 25 اے میں ترامیم سے متعلق وزیراعظم نوازشریف کو سفارشات دی ہیں۔

وزیراعظم سے کرپشن میں ملوث سرکاری عہداروں پر تاحیات پابندی کی سفارش کی اور اس تجویز کو انہوں نے منظور کرلیا ہے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی منظوری بھی ہو اور عوامی نمائندگی کے قوانین پر نظر ثانی کا بھی کہا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے کرپشن کے خلاف انتہائی قدم اٹھالیا ہے اب کرپشن میں ملوث فرد زندگی بھر الیکشن بھی نہیں لڑسکے گا پلی بارگین سرے سے ختم کی جارہی ہے اور اس کی سزا نااہلی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین سے متعلق بل پاس کروانے میں وقت لگے گا اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی جائیں، آرڈیننس کے ذریعے نیب کے پلی بارگین قانون میں ترمیم کی جائےگی اور پیر کو سینٹ میں بھی آرڈیننس پیش کردیا جائے گا جبکہ قانون ساز کمیٹی میں بھی تمام جماعتوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔

احتساب سے متعلق نیا آرڈیننس آج رات 12 بجے سے نافذ العمل ہوگا۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروباری قوانین میں بہت آزادی ہے جس پر نظر ثانی کررہے ہیں، کمپنیز آرڈیننس کو 32 سال بعد تبدیل کیا جارہا ہے نئے قانون کے مطابق پاکستان کے باہر اثاثوں کو بھی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ملکی مفاد میں دلیرانہ فیصلے کئے ہیں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور فوجی عدالتوں نے اہم کردار ادا کیا، فوجی عدالتوں سے حد درجہ فائدہ ہوا ملک میں ٹرائل کورٹ سے دہشت گردی میں کمی آئی ہے فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔

قومی مسائل پر سب کو اعتماد میں لینا لازمی ہے آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑے گی اور اس مسئلے پر تمام پارلیمانی رہنماو¿ں سے بات کریں گے۔سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی رقوم کی واپسی آسان کام نہیں، رقم کی واپسی کے لیے ہر فردکے حوالے سے علیحدہ معلومات دینا ہو گی اس سلسلے میں سوئس حکام سے اطلاعات کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے، سوئس پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے،جس کے بعد ہی عملدرآمد کا تعین ہو سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 ماہ سے تبدیلی نہ کرنے کے باعث حکومت کو 85 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تاہم حکومت نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف ہمارے منشور میں زیروٹالرینس ہے۔ پہلے پلی بارگین قانون میں کرپٹ فرد پر 10 سال کی پابندی کا قانون تھا لیکن اب ترمیم کرکے کرپٹ افراد پر زندگی بھر کے لئے پابندی عائد کردی جائے گی، عدالتی حکم کے مطابق کرپٹ فردسے رقم کی وصولی کی جائے گی اور وصولی کے ساتھ ہی عہدے سے بھی ہٹا دیا جائے گا۔

پلی بارگین کرنے والا عدالت سے منظوری لے گا۔زاہد حامد نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999 میں ترامیم کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پارلیمانی کمیٹی سینٹ اور قومی اسمبلی کے 20 ارکان شامل ہیں اور کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ بدھ کو ہوگا جس میں نیب آرڈیننس 1999 پر مزید نظر ثانی کی جائے گی۔وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سے سزاپانے والے نا اہل نہیں ہوتے جس پر تنقید ہورہی تھی، لیکن اب بدعنوانی کے خلاف تاریخی ترمیمی آرڈیننس جاری کیا جارہا ہے -وزیر قانون نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) کا منشور ہے۔

انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تمام کرپٹ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی چاہتے ہیں اور نیا آرڈیننس کرپشن کے خاتمے کے لئے مفید ثابت ہوگا۔بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسا قانون بننا خوش آئند ہے ایسا قانون دنیا میں کہیں بھی نہیں کہ کرپشن میں ملوث افراد پر زندگی بھر کے لئے پابندی عائد کردی جائے۔ حکومتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ قوانین عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں لیکن حکومت کی عادت یہ ہے کہ وہ اداروں کے دباو¿ کے تحت آرڈیننس جاری کرتی ہے، پلی بارگین سے متعلق اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی میں بحث کے بعد لانا چاہیے تھا۔

ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر موجودہ قوانین پر ہی درست انداز نیک نیتی سے عملدرآمد کرلیا جائے تو اس طرح کے نئے قوانین کی ضرورت موجود نہیں رہتی۔ نعیم الحق نے مزید کہا کہ پلی بارگین والوں کو پیسے تو واپس کرنے ہی چاہئیں، کیونکہ یہ قوم کا پیسہ پوتا ہے، لیکن انھیں سزا بھی ملنی چاہیے اور اس کے لیے سزا کا اطلاق قومی اسمبلی میں عوامی نمائندوں سے باقاعدہ رائے لے کر ہونا چاہیے، کسی بیوروکریٹ کی مرضی کا آرڈیننس نہیں ہونا چاہیے۔

تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس میں مزید سختی ہونی چاہیے اور نااہلی کے ساتھ ساتھ پلی بارگین کرنے والوں کو سزا بھی ملنی چاہیے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ پہلے کے مقابلے میں اب صورتحال کافی بہتر ہے، پہلے اس میں نااہلی شامل نہیں تھی اور دوسرا اب نیب کے بجائے عدلیہ اس بات کا فیصلہ کرے گی تو اس میں بہتری تو آئی ہے، لیکن سزا کا عنصر بھی شامل کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :