پنجاب میں فروخت ہونیوالا دودھ نئی نسل کیخلاف کیمیائی ہتھیارہے،میاں محمود الرشید

دودھ کے نام پرزہرکی سپلائی سے37فیصد بچوں کی گروتھ متاثرہو رہی ہے،پنجاب میں دوران زچگی ہلاکتوں کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی کاخطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 9 جنوری 2017 19:26

پنجاب میں فروخت ہونیوالا دودھ نئی نسل کیخلاف کیمیائی ہتھیارہے،میاں ..

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09جنوری2017ء) :پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الر شید نے کہا کہ پنجاب میں فروخت ہونے والا دودھ نئی نسل کیخلاف کیمیائی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، د ودھ کے نام پر زہر کی سپلائی سے37فیصد بچوں کی گرو تھ متاثر ہو رہی ہے، پنجاب میں دوران زچگی ہلاکتوں کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔ لاہور میں ” ماں اور بچے کی صحت“ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند معاشرہ اسی صورت تشکیل پا سکتا ہے جب حکومت وقت وسائل انسانوں پر خرچ کرے اور پرائمری ہیلتھ کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ گڈ گورننس اور صحت کے شعبہ میں اعلیٰ کارکردگی صرف کاغذ اور دعوؤں تک محدود ہے عملی طور پر انسان حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں، انکا کہنا تھا کہ ماں کو دوران حمل متوازن غذا اور دودھ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور دنیا میں آنے والے بچے کی پہلی غذا بھی دودھ ہے لیکن حکومت ماں بچے کو یہی سہولت دینے سے قاصر ہے، ملک بالخصوص پنجاب بھر میں ناپاک اور مضر صحت اشیاء کی ملاوٹ والا دودھ کھلے عام فروخت ہوتا رہا۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں بال صفا پاؤڈر، سرف، کیمیکل، فارمو لین ( جو مردہ جسم کو محفوظ کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے)، یوریا سے بنایا جانے والا دودھ فروخت کیا جا رہا ہے۔ د ودھ کے نام پر زہر کی سپلائی سے37فیصد بچوں کی گرو تھ متاثر ہو رہی ہے۔ ایسے دودھ سے بچوں کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے اور یہی دودھ ہے جو پاکستان میں بچوں کی دنیا بھر میں زیادہ ہلاکتوں کا باعث بنتا ہے۔

میاں محمود الر شید نے کہا کہ صوبے میں ڈبہ پیک اور کھلا بکنے والا دودھ بچوں کے ساتھ ساتھ نو عمر لڑکیوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے جو ان میں پیدائش کے عمل کو شدید متاثر کرتا ہے۔ پنجاب بھر میں فروخت ہونے والا دودھ نئی نسل کیخلاف کیمیائی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ صرف پنجاب میں44فیصد بچے جسمانی نشوو نما سے محروم ہیں،62فیصد بچوں میں فولاد،39فیصد میں زنک کی کمی ہے۔ خواتین میں زنک، آئرن اور فو لک ایسڈ کی کمی کا تناسب39سے51فیصد ہے جبکہ مجموعی آبادی کا64فیصد وٹامن اے اور ڈی کی کمی کا شکار ہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت انسانوں کو اپنی ترجیح بنائے اور وسائل عوام کا معیار زندگی بلند کرنے پر سرف کئے جائیں۔