پاکستان کے بابر 3میزائل تجربے نے بھارت کی نیندیں اڑادیں‘بھارت نے پاکستان مخالف بے بنیاد پراپیگنڈا شروع کردیا

بدھ 11 جنوری 2017 18:47

پاکستان کے بابر 3میزائل تجربے نے بھارت کی نیندیں اڑادیں‘بھارت نے پاکستان ..

نئی دہلی/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) پاکستان کے بابر 3میزائل کے کامیاب تجربے نے بھارت کی نیندیں اڑادیں، آبدوز سے چھوڑے جانے والیجوہری کروز میزائل بابر کے کامیاب تجربے پر بھارتی میڈیا اور عسکری ماہرین نے بے بنیاد پروپگینڈا شروع کرتے ہوئے اس پر شکوک وشہبات کاا ظہار کیا ہے ۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں پاکستان کی جانب سے بابر 3 میزائل کے تجربے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں اور سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

بھارتی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر تجربہ حقیقی نظر آتا ہے۔بھارتی بحریہ کے ریٹائرڈ یوموڈور سی ادے بھاسکر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اورمجھے نہیں لگتا ہے کہ وہ ایسے کسی معاملے میں فوٹوشاپنگ کرکے اس طرح کا دعوی کرے گا۔

(جاری ہے)

جبکہبھارتی فوج کے سابق میجر جنرل افسر کریم کا کہنا ہے کہ پاکستان بہت بار ایسے دعوے کر چکا ہے اس لیے اس کے اس دعوے کو براہ راست درست ٹھہرانا مشکل ہے۔

سچ کیا ہے یہ مکمل حقائق سامنے آنے پر ہی معلوم ہوگا۔بہر حال ان کے مطابق ایک آزمائشی تجربہ کیا گیا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی جھیل یا دریا سے کیا گیا ہے، آبدوز سے نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مستقبل میں اس کا تجربہ آبدوز سے کرنا چاہتے ہیں۔پاکستانی فوج نے چند روز قبل کہا تھا کہ انھوں نے آبدوز سے چھوڑی جانے والی جوہری کروز میزائل بابر -3 کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

لیکن بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں میں یہ خبر شائع ہوئی کہ پاکستانی فوج نے ٹیسٹ کا جو ویڈیو جاری کیا وہ نقلی تھا۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے جو ویڈیو جاری کیا ہے اس میں غور سے دیکھنے پر ایک وقت پر ہی دو میزائلیں نظر آتے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ میزائل کے لانچ کا سین کمپیوٹر سے تیار کردہ گرافک ہے۔ایک جگہ تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی بحریہ جو سمندر میں ایسی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے، اس نے کہا ہے کہ پاکستان کے حد میں آنے والے پانی میں اس طرح کا کوئی ٹیسٹ ہوا ہی نہیں ہے۔

افسر کریم کہتے ہیں کہ میڈیا میں جو دکھایا جاتا ہے اس پر آپ یقین نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ وہ حقیقت سے اکثر دور ہوتا ہے۔ادے بھاسکر جو سوسائٹی فار پالیسی اسٹڈیز بیت کے ڈائریکٹر بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں میں ایسے لوگ ہیں جو دوسرے کی کامیابی کو جھوٹا بتانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ اگر پاکستان اس طرح کے میزائل کو ڈیولپ کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے تو اس کا ہندوستان پر کیا اثر پڑے گا۔

ادے بھاسکر کا کہنا ہے کہ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے پاس ایسی صلاحیت ہے ہی نہیں، انھیں چائنا فیکٹر کو نہیں بھولنا چاہیے۔ان کا خیال ہے کہ گذشتہ چار پانچ سالوں سے چین کی یہ کوشش ہے کہ وہ جنوبی چین کے سمندر اور ویسٹرن پیسفک میں امریکی بحریہ کو روکنے کی صلاحیت حاصل کرے۔چین اگر بحر ہند میں اپنا اثر بڑھانا چاہتا ہے تو وہ اس میں پاکستان کا سہارا لینے کی کوشش کرے گا۔

ادے بھاسکر کہتے ہیں کہ چین نے حال ہی میں پاکستان کو آٹھ آبدوز دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ بھارت کے لیے ایک بہت پیچیدہ چیلنج ہوگا۔ادے بھاسکر ان قیاس آرائیوں کو بھی غلط بتاتے ہیں کہ اس تجربے کے ساتھ پاکستان کے پاس بحر و بر اور فضا تینوں سے جوہری میزائل داغنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی۔ان کے مطابق اس طرح کی صلاحیت صرف امریکہ، روس اور محدود طور پر فرانس کے پاس ہے اور ایسی صلاحیت نہ ہی چین کے پاس ہے اور نہ انڈیا کے پاس۔

متعلقہ عنوان :