کابل میں شرپسندوں نے پاکستانی سفارتخانے پر دھاوا بول دیا ، عمارت میں گھس کر توڑپھوڑکی کوشش

پاکستان نے افغان حکام سے سفارتی عملے کو سیکیورٹی دینے کا مطالبہ کردیا افغانستان میں سیکیورٹی کی بدترین صورتحال میں مشکلات کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانا درست نہیں ، دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں سے متعلق بار بار دہرائے گئے دعوے صرف بیان بازی ہیں ، پاکستان، افغانستان میں قیامِ امن کے لیے سرگرم ہے ، بدقسمتی ہے کہ افغانستان کے استحکام کیلئے ہماری پرخلوص کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے، ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کا بیان

جمعہ 13 جنوری 2017 22:22

کابل میں شرپسندوں نے پاکستانی سفارتخانے پر دھاوا بول دیا ، عمارت میں ..

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) افغانستان کے کے دارالحکومت کابل میں شرپسندوں نے پاکستانی سفارتخانے پر دھاوا بول دیا اور عمارت میں توڑپھوڑکی کوشش کی جس پر پاکستان نے افغان حکام سے سفارتی عملے کو سیکیورٹی دینے کا مطالبہ کردیا ،اس سے پہلے شرپسندوں نے سفارتخانے کے باہر مظاہرہ بھی کیا ۔ جمعہ کو غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کابل میں افغان پارلیمنٹ کے قریب دھماکے کے خلاف شرپسندوں کی جانب سے پاکستانی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظا ہرے میں شامل شر پسند جتھے نے پاکستانی سفارت خانے میں گھسنے اور عمارت میں توڑ پھوڑ کی کوشش کی۔

ذرائع کے مطابق کابل میں پاکستانی قونصل خانے کے سامنے این ڈی ایس کے سابق ڈپٹی چیف امراللہ صالح پاکستان مخالف مظاہرے کی قیادت کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

فغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، جن میں پاکستان اور اس کے اہم اداروں کے خلاف نعرے درج تھے۔ افغان ٹی وی طلوع نیوز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرنے والے افغانستان گرین ٹرینڈ (اے جی ٹی) کے کارکن تھے، جنہوں نے پاکستان کے دہشت گردی میں مبینہ کردار پر سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا۔

مظاہرین کا پاکستانی سفارت خانے پر افغانستان میں جاسوسوں کا جال ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا آئی ایس آئی دہشت گردوں کو مدد فراہم کرتی ہے اور افغانستان میں حالیہ دہشت گردی میں ملوث ہے۔یاد رہے کہ قبل ازیں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی صورت دوسرے ممالک کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے کئی دہشت گرد تنظیمیں وہیں فعال ہیں اور اسی باعث حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان طالبان، داعش، القاعدہ اور جماعت الاحرار جیسے عناصر کو جگہ مل گئی ہے، افغانستان میں سیکیورٹی کی بدترین صورتحال کے ہوتے ہوئے مشکلات کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانا درست نہیں، بالخصوص دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں سے متعلق بار بار دہرائے گئے دعوے صرف بیان بازی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں قیامِ امن کے لیے سرگرم ہے کیونکہ افغانستان کا امن نہ صرف خطے بلکہ پاکستان کے مفاد کے لیے بھی بہت اہم ہے، لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ افغانستان کے استحکام کے لیے ہماری پرخلوص کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :