سانحہ کوئٹہ کمیشن پر 18 جنوری کو جواب جمع کرواؤں گا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار

پروفیر سلمان حیدر کی بازیابی کے لیے سکیورٹی اداروں سے بات کی ہے ، معاملے کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ ملٹری کورٹس سے متعلق سیاسی جماعتوں سے بات چیت بھی جاری ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 14 جنوری 2017 13:11

سانحہ کوئٹہ کمیشن پر 18 جنوری کو جواب جمع کرواؤں گا۔ وفاقی وزیر داخلہ ..

کلر سیداں(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 جنوری 2017ء) : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پروفیسر سلمان حیدر کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کی تلاش جاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ میں معاملے کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اسلام آباد سے پروفیسرحیدرکے لا پتہ ہونے کی رپورٹ ہے۔

میں نے فقہی اختلاف پربات کی توہنگامہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر لاہورمیں بھی لا پتہ ہونے کی رپورٹ موصول ہوئی ۔ ان لا پتہ افراد کو بازیاب کروایا جائے گا۔ لا پتہ افراد کے معاملے کی خود مانیٹرنگ کررہا ہوں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ لا پتہ افراد کےحوالے سے کچھ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔ سکیورٹی ادارے بھی اس حوالے سے کوششیں کر ر ہے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں یہ لا پتہ لوگ واپس آجائیں۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو مجھ سے کیا تکلیف ہے یہ سب ہی جانتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے چندلوگوں کا رونا دھونا جاری رہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کےلوگوں کےبہتان کی کوئی وقعت نہیں۔پیپلزپارٹی کاکونسا لیڈراپنے دورمیں کالعدم جماعتوں کےلوگوں سے نہیں ملا؟ انہوں نے کہا کہ میری تقریر بغیر پڑھے اپنے اپنے مطلب باندھ لیے گئے جو کہ سراسر زیادتی اورنا انصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب دہشت گرد تنظیموں کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ دہشتگرد تنظیموں اورفرقہ ورانہ تنظیموں میں فرق ہے۔ یہ بات ریکارڈ پرہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ہرچیز کو مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہے؟ فرقہ ورانہ بنیادوں پرکالعدم قراردی گئی جماعتوں کے لوگ اب بھی پاکستان میں موجود ہیں۔ کیا ساجد نقوی یا موسوی صاحب کو دہشتگرد تنظیموں سے جوڑاجاسکتاہے؟یہ دونوں شخصیات محب وطن ہیں۔

مگران کی تنظیمیں کالعدم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دوجماعتیں ایسی ہیں جوہرچیزکی ذمے داری مجھ پرڈال دیتی ہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا ۔ ملٹری کورٹس پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بابراعوان سے میرا ذاتی تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کسی بھی جماعت میں ہوں ان سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔

لہٰذا بابراعوان سے چھُپی چھُپائی یا پہلی ملاقات نہیں تھی۔سانحہ کوئٹہ کمیشن سے متعلق انہوں نے بتایا کہ میرے وکیل نے کہا وزارت داخلہ کی ساڑھے3سال کی کارکردگی عدالت کوبتانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ سے متعلق سپریم کورٹ میں 18 جنوری کوجواب داخل کروادوں گا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ،اندرونی سکیورٹی سےمتعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اگرعدالت نےاجازت دی تورپورٹ میڈیا کوبھی پیش کریں گے۔