حکومت ماضی کی غلطیوں کو درست کریگی مگر انہیں ہمارے کھاتے میں نہ ڈالا جائے،راجہ محمد فاروق حیدر

کسی کیساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی،مگر احتساب سب کا ہوگا،کسی سے لڑائی اور محاذ آرائی کا کوئی ارادہ نہیں ہماری توجہ ریاستی مسائل کے حل اور خدمت کی سیاست کو فروغ دینے پر مرکوز ہے ،حکومتی اقدامات اور پالیسیوں پر تنقید سب کا حق ہے،مگر نیت پر شبہ درست نہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر

ہفتہ 14 جنوری 2017 17:08

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2017ء) وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ حکومت ماضی کی غلطیوں کو درست کرے گی مگر انہیں ہمارے کھاتے میں نہ ڈالا جائے ۔کسی کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی ۔مگر احتساب سب کا ہوگا۔کسی سے لڑائی اور محاذ آرائی کا کوئی ارادہ نہیں ۔ہماری توجہ ریاستی مسائل کے حل اور خدمت کی سیاست کو فروغ دینے پر مرکوز ہے ۔

حکومتی اقدامات اور پالیسیوں پر تنقید سب کا حق ہے ۔مگر نیت پر شبہ درست نہیں ۔میڈیا جمہوریت کے استحکام کیلئے تعاون کرے ۔اظہار رائے کی آزادی کی بھی ایک حد ہے ۔جس کا ہم سب کو لحاظ رکھنا چاہئیے ۔ریاستی صحافیوں کو علاج معالجہ اور رہائش کی سہولیات مہیا کرینگے ۔پریس فائونڈیشن کو مزید فعال اور مستحکم بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے آزادکشمیر کے آئین میں اصلاحات سے اتفاق کر لیا ہے ۔

وزیر اعظم پاکستان آزادکشمیر کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔پاکستان کی کشمیر پالیسی پر کشمیریوں کو مکمل اعتماد ہے ۔ہندوستان پاکستان کو کمزور کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے ۔لیکن پاکستانی کشمیری عوام ہندوستان کی ان سازشوں کو ناکام بنا دینگے ۔بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے بین الاقوامی قوانین کے خلاف فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ۔

ہندوستان مذموم مقاصد کیلئے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔کشمیر متنازعہ علاقہ ہے ۔ہندوستان کشمیر میں کسی غیر ریاستی فرد کو آباد نہیں کر سکتا۔وزیر اعظم آزادکشمیر سنٹرل یونین آف جرنلسٹس ضلع مظفرآباد کے عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی ،ابرار حیدر،سردار ذوالفقار،مسعود عباسی ،غلام رضا کاظمی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

جبکہ وزیر قانون راجہ نثار احمد خان ،وزیر صنعت و حرفت محترمہ نورین عارف ،ایم ایل اے حلقہ چھ ڈاکٹر مصطفی بشیر سمیت مختلف سیاسی ،سماجی جماعتوں ،تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی موجود تھے ۔قبل ازیں وزیر اعظم آزادکشمیر نے سنٹرل یونین آف جرنلسٹس ضلع مظفرآباد کے صدر مسعود الرحمان عباسی ،سینئر نائب صدر ہارون مظفر قریشی ،نائب صدر نصیر چوہدری ،جنرل سیکرٹری غلام رضا کاظمی ،ایڈیشنل جنرل سیکرٹری مرزا شہزاد،جائنٹ سیکرٹری شہزاد یعقوب ،سیکرٹری مالیات اخلاق بخاری ،سیکرٹری اطلاعات اقبال میر اور ممبران مجلس عاملہ سردار محمد ذوالحسنین ،راجہ اعجاز،جاوید عباسی اور اشرف تبسم سے حلف لیا ۔

وزیر اعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ دارالحکومت مظفرآباد سمیت بڑے شہروں کے مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کر لی ہے ۔مظفرآباد شہر کو سرسبز و شاداب اور پھولوں کا شہر بنائیں گے ۔مظفرآباد کے ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے بڑے منصوبے زیر غور ہیں ۔حکومت نے تمام تر توجہ ریاستی اور عوامی مسائل کے حل پر مرکوز کر رکھی ہے ۔ریاست کے اندر 150سے 200لوگ ایسے ہیں جو ہر وزیر اعظم کو بلیک میل کرتے رہے ۔

لیکن اب انہیں تکلیف ہے ۔بڑے کاموں کیلئے وقت درکار ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مانسہرہ سے لے کر بھمبر تک ایکسپریس وے کی تعمیر ،ٹورازم ،کوریڈور اور صنعتی زونز کے قیام سے خطہ کے اندر معاشی انقلاب آئے گااور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے ۔آزادکشمیر میں بجلی کی ترسیل بہتر بنانے کیلئے ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن کیلئے 7ارب روپے کا منصوبہ شروع کرینگے ۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف آزادکشمیر کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کے حل میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔انہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر پر جاندار موقف اختیار کیا ۔یہی وجہ ہے کہ ان کی کشمیر پالیسی پر تمام کشمیری مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں ۔ان کے دورہ مظفرآباد کے اثرات سرینگر تک گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا معاشرہ تلخی اور انتہا پسندی کا شکار ہے ۔ہمیں اس رویے کو ختم کرنا ہے ۔میڈیا کی جانب سے مثبت تنقید کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ۔ریاست میں سائبر کرائم کی روک تھام کیلئے قانون سازی کرینگے ۔آزادکشمیر میں پرائیویٹ سطح پر ٹی وی چینل شروع کیاجائے گا۔جبکہ پریس فائونڈیشن کے زیر اہتمام نیوز ایجنسی کا قیام بھی زیر غور ہے ،۔

تمام پریس کلبوں کی رجسٹریشن کی جائے گی ۔سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کی عمارت تعمیر کریں گے ۔ترقیاتی پراجیکٹ کا ایک فیصد محکمہ اطلاعات کو منتقل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔اشتہارات کو تنخواہوں سے مشروط کیا جا رہا ہے ۔صحافتی ادارے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے ہیں ۔یہاں بیگار کیمپ نہیں ہونے چاہئیں ۔ریاستی اخبارات کے مسائل کے حل کیلئے اعلانات کے بجائے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :