تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر کی جانب سے ’’ امتناع قادیانیت آرڈینینس ‘‘ بارے ہائیکورٹ میں دائر رٹ پر محکمہ امور دینیہ نے اپنا جواب داخل کرا دیا ، تحریک کے موقف کی تائید

بدھ 18 جنوری 2017 19:27

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2017ء) تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر کی جانب سے ’’ امتناع قادیانیت آرڈینینس ‘‘ بارے ہائیکورٹ میں دائر رٹ پر محکمہ امور دینیہ نے اپنا جواب داخل کرا دیا ، تحریک کے موقف کی تائید کر دی ، دیگر فریق اداروں کی جانب سے تاحال کوئی جواب داخل نہیں کرایا گیا، عدالت عالیہ کی جانب سے رٹ پر ابتدائی بحث اب تین مارچ کو ہو گی ، تحریک کی جانب سے مدعی مقدمہ قاری عبد الوحید قاسمی ، راجہ آصف خان ، قاری عبد القیوم ودیگراپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت العالیہ پہنچے ۔

(جاری ہے)

تفصیلا ت کے مطابق آزاد کشمیر میں امتناع قادیانیت آرڈینیس کی غیر فعالیت اور آزاد کشمیر کی ووٹر لسٹوں میں مسلم و غیر مسلم کا فرق نہ ہونے پر تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر کی جانب سے سے صدر تحریک قاری عبد الوحید قاسمی کی مدعیت میں دائر کیے گئے مقدمے پر محکمہ امور دینیہ کی جانب سے اپنا موقف عدالت عالیہ میں پیش کر دیا گیا جس میں امور دینیہ نے رٹ میں مدعی مقدمہ کی جانب سے اٹھائے گئے ضمنات کی پوری تائید کر دی ، جب کہ رٹ میں شامل دیگر فریقین نے تاحال اپنا جواب داخل نہ کرایا ، عدالت کی جانب سے رٹ پر پہلی بحث آئندہ تین مارچ کو ہو گی ، عدالت عالیہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مدعی مقدمہ تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر کے صدر قاری عبد الوحید قاسمی نے اپنے کارکنان کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اس رٹ کا مقصد کسی ادارے یا حکومت کے خلاف محاذ آرائی نہیں بلکہ ایک آئینی اور قانونی تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے ریاست کشمیر میں اسلام اور پیغمبر ؑ اسلام کی ذات کے تحفظ کے لیے ایک جدو جہد ہے ، اور ہمیں پوری طرح امید ہے کہ عدالت عالیہ اس معاملے کو جلد سماعت کر کے اس پر اپنا فیصلہ دے گی قاری عبد الوحید قاسمی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ بحیثیت مسلمان ہر شخص پر لازم ہے ہماری کسی بھی قادیانی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں لیکن حضور ؑ کی عزت وناموس کے تحفظ کے لیے ہر ممکن جدو جہد جاری رکھیں گے کسی بھی شخص کو ناموس رسالت ؑ پر زبان درازی کی اجازت نہیں دے سکتے ، قادیانی اسلام اور آئین کے مطابق غیر مسلم اقلیت ہیں لہذا انہیں ووٹر لسٹوں میں بھی غیر مسلم ہی درج کیا جائے ،