منشیات کی لعنت کو یونیورسٹی سے ختم کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، یونیورسٹی کی 1700 ایکڑ اراضی پر مشتمل کیمپس کی چاردیواری نہیں ہے، یونیورسٹی کو 24 گھنٹے سیکورٹی کیلئے 200 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کی ضرورت ہے

قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 20 جنوری 2017 18:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2017ء) قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا ہے کہ منشیات کی لعنت کو یونیورسٹی سے ختم کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، یونیورسٹی کی 1700 ایکڑ اراضی پر مشتمل کیمپس کی چاردیواری نہیں ہے، یونیورسٹی کو 24 گھنٹے سیکورٹی کے لئے 200 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کی ضرورت ہے، یونیورسٹی کی زمین پر قبضہ پر سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد اس بارے بات کرنا مناسب نہیں ہے۔

جمعہ کو پریس کانفرنس میں ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا کہ منشیات کی لعنت سے ملک کی کوئی بھی جامعہ محفوظ نہیں، قائداعظم یونیورسٹی کو بھی منشیات فروشی جیسے مسائل کا سامنا ہے، اس پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ابھی تک ہم اس پر قابو پانے میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی جو کہ 1700 ایکڑ پر مشتمل ہے، پر کوئی چار دیواری نہیں جس کی وجہ سے سیکورٹی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

اس صورتحال میں یونیورسٹی کی 24 گھنٹے حفاظت کے لئے 200 سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے پاس 70 سیکورٹی اہلکار ہیں جن سے کام چلانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے یونیورسٹی کی چار دیواری کیلئی55 ملین روپے دیئے جس کیلئے وہ ان کے شکر گذار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی زمین پر سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس خوش آئند ہے کیونکہ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے اسلئے اس پر زیادہ بات کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی زمین پر ناجائز قبضہ کے خلاف میئر اسلام آباد سمیت ہر حکومتی ادارے کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، یونیورسٹی کے اہلکاروں کا منشیات فروشوں کی پشت پناہی کرنے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد اس صورتحال پر قابو پالیں گے۔ ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا کہ یونیورسٹی کی رینکنگ آج جس سطح پر ہے اس سے پہلے نہیں تھی، ہمیں فخر ہے کہ محدود وسائل کے ساتھ یونیورسٹی کی کارکردگی کو بہتر بنایا ہے۔

بین الاقوامی ادارے بھی یونیورسٹی میں جاری ریسرچ کے معترف ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں لڑائی جھگڑے معمول ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان قائم کر رہے ہیں۔ قائداعظم یونیورسٹی ایک منی پاکستان ہے، ہمیں فخر ہے کہ اس جامعہ میں پورے پاکستان سے لوگ آتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے فنڈز ایک بینک سے نکلوا کر دوبئی بینک اسلامی میں رکھنے سے یونیورسٹی کو 60 لاکھ روپے کا فائدہ ہوا۔

ایچ ای سی کے اس بارے میں اعتراضات دور کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تمام پروموشنز سینڈیکیٹ کمیٹی، ڈی پی سی اور سلیکشن بورڈ کی منظوری کے بعد ہوئیں جن پر اعتراضات کئے گئے تھے ان کا جائزہ لیا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے جو بیان ایچ ای سی کے بارے میں دیا گیا اس کو یونیورسٹی نے اون نہیں کیا۔ یونیورسٹی نے اس بارے میں ایچ ای سی سے باقاعدہ معذرت کی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کوئی بے قاعدگی نظر آتی ہے ہم اس پر ایکشن لیتے ہیں اور تمام تفصیلات مکمل تحقیقات تک سامنے لانا ہمارے لئے ممکن نہیں۔

متعلقہ عنوان :