زرعی، ڈیری، لائیو سٹاک سمیت دیگر شعبوں کی ترقی کیلئے حکومت کوشاں ہے،محمد علی ملکانی

ایل ڈی ایف اے 2017 ء نمائش سے سرمایہ کاری کے نئے مواقع اجاگر کرنے ، صنعتوں کے فروغ میں ملے گی، ناہید میمن

ہفتہ 21 جنوری 2017 18:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2017ء) سندھ کے وزیر لائیو اسٹاک ڈیری، فشریزمحمد علی ملکانی نے لائیو اسٹاک ڈیری، فشریز، پولٹری ایگری کلچر نمائش اور سیمینار (ایل ڈی ایف اے 2017) کا سندھ ایگری کلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت زراعت، گلہ بانی، پولٹری، فشریز اور دیگر شعبوں کے فروغ اور ان کے استحکام کیلئے مسلسل کوشاں ہے اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کو ترغیبات اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

نمائش سندھ میں موجود زرعی مواقع کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنے گی اور سرمایہ کاروں اور حکومت کو ایک جگہ باہمی اشتراک کے لیے جمع کرنے کا موقع میسر آئے گا۔؁انہوں نے کہا کہ غربت کو ختم کرنے اور فوڈ سیکورٹی کوبڑھانے کے لیے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے ایکشن پلان کی بھی منظوری دے دی ہے،انہوں نے اس موقع پر مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا اور کہا کہ نمائش سے حکومت کو مختلف شعبوں کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

اسی طرح نمائش سے ہماری صنعتوں کو لائیو اسٹاک، ڈیری، زراعت، فشریز سمیت دیگر شعبوں میں موجود کاروباری مواقع روشناس کرانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں کا فروغ ضروری ہے کیونکہ ان شعبہ جات پر سیکڑوں صنعتوں اور لاکھوں لوگوں کے روزگار کا دارومدار ہے۔ مختلف چھوٹی بڑی اور درمیانی صنعتوں سے لے کر گھریلو صنعتیں تک ان شعبوں پر انحصار کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ان شعبوں کو اس لیے بھی فروغ دینا چاہتی ہے کہ تاکہ ان شعبہ جات کو جدید خطوط پر استوار کیا جاسکے اور سندھ میں موجود مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے جن سے اب تک فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا ہے۔ اس موقع پر سندھ کے وزیر نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے ہر قسم کا تعاون بشمول تیکنیکی، مالیاتی اور رہنمائی سمیت ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کیلئے کمربستہ ہے۔

چیئرمین ایس بی آئی ناہید میمن نے کہا کہ سندھ میں ایس ای ڈی ای ایف کی طرف سے پہلی بار زرعی یونیورسٹی میں نمائش کا مقصد میرے لیے خوشی کا باعث ہے۔ اس سے جامعات اور ایگری بزنس کے درمیان رابطہ پیدا کیا جائے گا۔ ہماری معیشت میں زراعت کا چالیس فیصد تک حصہ ہوتا تھا تاہم اب یہ کم ہوکر 20فیصد سے 25 فیصد تک رہ گیا ہے،ایگری کلچر آئوٹ پٹ میں کمی واقع ہورہی ہے۔

ہم اس کو بڑھانا چاہتے ہیں اور اس نمائش کا بھی یہ مقصد ہے۔ہم اس شعبے میں اس لیے بھی پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ ہماری مارکیٹوں تک رسائی نہیں ہے۔ انڈسٹری کی نئی مارکیٹوں تک رسائی سے ہماری زراعت کو فروغ ملے گا۔نمائش سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کے درمیان زرعی شعبوں میں تعاون کے لیے اشتراک بڑھانے میں میں بھی ممدومعاون ثابت ہوگی۔ وائس چانسلر یونیورسٹی ،ڈاکٹر میمن مجیب الدین نے کہا کہ یونیورسٹی تعلیم اور تحقیق کے میدان میں کامیابیاں حاصل کررہی ہے اور ایل ڈی ایف اے کا انعقاد بھی اس کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔

پہلی بار زرعی یونیورسٹی میں نمائش کے انعقاد کے لیے ایس بی آئی اور سندھ حکومت کے شکرگزار ہیں۔ صوبہ میں دودھ، حلال گوشت اور حلال گوشت کی برآمدات کی طلب پوری کرنے کے لیے بڑے مواقع موجود ہیں۔سندھ میں لائیو اسٹاک، ڈیری، فشریز شعبوں میں بڑے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کا شمار دنیا میں 5 واں سب سے زیادہ دودھ پیدا کرنے والے ملک کی حیثیت سے کیا جاتا ہے لیکن 38.69 ارب لیٹر میں سے انتہائی کم مقدار کو پراسس کیا جاتا ہے۔ سندھ میں 28 فیصد بھینسیں، 27 فیصد مویشی، 24 فیصد بھیڑیں، 28 فیصد اونٹ اور 40 فیصد پولٹری کا حامل صوبہ ہے۔اس موقع پر بڑی تعداد میں ماہرین نے سیمینار میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جائے اٹلی اور روس کے سفارت کار بھی غیر ملکی شرکاء میں شامل تھے۔