پیپلزپارٹی پاکستان ،اسلام اور آئین دشمنی پر اتر آئی ہے،سینیٹر حافظ حمد اللہ

پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے اصل محافظ اہل مدارس ہیں پیپلزپارٹی کے اقدام سے لگتا ہے اس نے امریکا اور دیگر اغیار کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ سیکولر اور مذہبی قوتوں کے درمیان تصادم کرایا جائے سینیٹ مذہبی امور کی کمیٹی میں اس مسئلے کو ہر صورت اٹھاؤں گا جبکہ تمام تنظیمات مدارس اور وفاقی وزارت داخلہ کو بھی مدعو کروں گا ،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 25 جنوری 2017 23:45

پیپلزپارٹی پاکستان ،اسلام اور آئین دشمنی پر اتر آئی ہے،سینیٹر حافظ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جنوری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی پاکستان ،اسلام اور آئین دشمنی پر اتر آئی ہے ۔بیرونی آقاؤں کے اشارے پر پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف قرارداد منظور کی ،پھر اقلیتوں کے تحفظ کے نام پرقبول اسلام پر پابندی کا بل منظور کیا اور اب پوری دنیا میں مذہبی تعلیم کی شناخت اور روشن ادارے مدارس پر پابندی کا مطالبہ کررہی ہے ۔

پاکستان اسلام اور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بنا ہے ۔پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے اصل محافظ اہل مدارس ہیں ۔پیپلزپارٹی کے اقدام سے لگتا ہے کہ اس نے امریکا اور دیگر اغیار کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ سیکولر اور مذہبی قوتوں کے درمیان تصادم کرایا جائے۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی مذہبی امور کی کمیٹی میں اس مسئلے کو ہر صورت اٹھاؤں گا جبکہ تمام تنظیمات مدارس اور وفاقی وزارت داخلہ کو بھی مدعو کروں گا، جہاںہم ثابت کریں گے کہ یہ عمل آئین اور اسلام دشمنی پر مبنی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو قصرناز میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنما جمال خان کاکڑ ،محمد نواز اظہر ،سخاوت حسن زئی ،نعیم شاہ اور دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور 1973کے آئین میں اس کی پوری وضاحت موجود ہے ۔انہوںنے کہا کہ آئین کے مطابق کوئی بھی قانون قرآن و سنت سے متصادم نہیں بن سکتا ہے چاہے اس کا تعلق وفاق سے ہو یا صوبے سے ۔

اسی طرح کوئی بھی حکومت آئین سے متصادم کوئی کام نہیں کرسکتی ہے ۔پیپلزپارٹی حقیقی معنوں میں اسلام ،آئین ،پاکستان اور عوام دشمنی پر اتر آئی ہے ۔سب سے پہلے انہوںنے دو سال قبل اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور کرکے آئین کو توڑا اور اپنے اٹھائے گئے حلف سے بغاوت کی ۔انہوںنے کہا کہ ہم آمر کو تو نشانہ بناتے ہیں لیکن آئین کے تحفظ کی قسم اٹھا کر آنے والوں کی جانب سے آئین کی خلاف کا نوٹس نہیں لیتے ہیں ۔

پیپلزپارٹی نے دوسرا حملہ اس وقت کیا جب اقلیتوں کے تحفظ کے نام پر عملاً قبول اسلام پر پابندی کا بل منظور کیا ،جس پر تمام مذہبی طبقوں نے احتجاج کیا اور اب پیپلزپارٹی راہ فرار اختیار کررہی ہے ۔تیسرا حملہ اب 94مدارس کو مشکوک قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کی سفارش کرنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کس کس مدرسے نے پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگایا یا ریاست سے تصادم کا درس دیا ۔

دہشت گردی کی ترغیب دی یا پاکستان کے پرچم کی تذلیل کی ۔بدقسمتی یہ ہے کہ اس ملک میں جن اداروں سے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگے اور جہاں سے اسلحہ کے ڈھیر برآمد ہوئے انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے ضامن مفتی محمد رفیع عثمانی ،مفتی تقی عثمانی ،مولانا سلیم اللہ خان مرحوم ،مولانا زرولی خان ،مولانا عبدالرزاق اسکندر اور دیگر علماء کے مدارس پر پابندی کی بات کی جارہی ہے ۔

پیپلزپارٹی نے جو کام کرنے کی کوشش کی ہے اب یہ اس کے اپنے گلے پڑے گا ۔پیپلزپارٹی کے دور میں وفاقی حکومت کا اتحاد تنظیمات مدارس کے ساتھ تحریری معاہدہ ہوا اس کے باوجود یکطرفہ اقدامات کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں ۔میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں یہ ثابت کروں گا کہ پیپلزپارٹی بیرونی ایجنڈے پر کام کررہی ہے ۔حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی مدارس کو چھیڑنے کی بجائے کراچی میں امن ،کچرا اٹھانے اور صفائی کے لیے کوششیں کرے ۔

انہوںنے کہا کہ مدارس استحکام پاکستان کے ضامن ہیں ۔نائن الیون کے بعد بعض بیرونی قوتوں نے مقامی ایجنٹوں کو شامل کرکے مدارس کے خاتمے اور ان پر پابندیوں کی منصوبہ بندی کی ۔یہ عالمی ایجنڈا ہے ۔اب پیپلزپارٹی اسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ۔سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرکے سانحہ 12مئی اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کے ملزمان کو سزا دلوائے ۔

ہم چیلنج کرتے ہیں کہ این آر او ،کرپشن ،قرضہ معاف کرنے والوں یا دیگر بدعنوانی میں کوئی مدرسہ ملوث ہے تو ثابت کیا جائے ۔اس ملک میں پاکستان کے استحکام کی بات کرنے والوں پر پابندی کی بات کی جارہی ہے لیکن الذوالفقار بنانے یا چلانے والوں کو کھلی چھوٹ ہے ۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ اکتوبر 2011میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں جن جن جماعتوں کے عسکری ونگز کا ذکر ہے ان پر پابندی عائد کی جائے ۔#

متعلقہ عنوان :