گلگت بلتستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے 20 سے 25 دہشت گرد گرفتار کئے گئے ہیں جو سی پیک کے خلاف کام کررہے تھے-بھارتی دہشت گردوں کا پارا چنار حملے میں بھی ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ترجمان دفترخارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 26 جنوری 2017 14:35

گلگت بلتستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے 20 سے 25 دہشت گرد گرفتار کئے ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26جنوری۔2017ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے 20 سے 25 دہشت گرد گرفتار کئے گئے ہیں جو سی پیک کے خلاف کام کررہے تھے اور ان کا پارا چنار حملے میں بھی ملوث ہونے کا شبہ ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے بتایاکہ پارا چنار حملے کے حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں تاہم گلگت بلتستان سے 20 سے 25 دہشت گردوں کی گرفتاری کی رپورٹ ملی ہے جو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لئے کام کرتے تھے اور یہ دہشت گرد گلگت بلتستان میں سی پیک منصوبے کے خلاف بھی کام کررہے تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے، آزادی کی جدوجہد کو بھارتی افواج کی جانب سے طاقت کے زور پر روکا جارہا ہے اور طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے وہاں کی حالت بد سے بدتر ہوگئی ہے لیکن کسی ذمہ دار کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا، عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کا نوٹس لے۔

(جاری ہے)

اڑی حملے کے الزام میں گرفتار پاکستانی بچوں کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حملے کے الزام میں گرفتار ہونے والے مظفرآباد سے تعلق رکھنے والے بچے بے گناہ ہیں اور بھارتی میڈیا بھی اس حوالے سے اعتراف کرچکا ہے کہ بچے کم عمر اور بے گناہ ہیں، نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن ان بچوں اور بھارتی حکام سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے سعودی عرب میں گرفتار پاکستانیوں کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین انسداد دہشت گردی کے حوالے سے میکنزم موجود ہے، سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار پاکستانیوں کے معاملے سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اس حوالے سے سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

نفیس زکریا نے کہا کہ افغانستان میں امن وامان کی ابتر صورتحال اور دہشتگردی وہاں کی اندرونی صورتحال کی وجہ سے ہے اسی لئے 15 سال سے افغانستان میں فوجی کارروائیوں کا مثبت نتیجہ نہیں نکلا، وہاں کے اندرونی حالات ہی بدامنی کے ذمہ دار ہیں وہاں دہشت گرد عناصر موجود ہیں جن کی نشان دہی بھی کی گئی لیکن افغان حکومت کی جانب سے کوئی کارروئی نہیں کی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہونے والی دہشتگردی کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، افغان حکومت کی جانب سے الزام تراشیوں کے ذریعے ناکامی کو چھپانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، انہیں اپنا گھر درست کرنا ہوگا، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ کردارادا کیا اور پاکستان کا انسداد دہشت گردی کا ٹریک ریکارڈ دوسرے ممالک کی نسبت سب سے بہتر ہے، ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پہلے بھی کردارادا کیا اورآئندہ بھی افغان امن و استحکام کے لیے پرعزم ہیں، خطے کے لیے افغانستان میں امن انتہائی ضروری ہے، اس کے لیے کئی ممالک مختلف طریقوں سے کوششیں کررہے ہیں۔

ترجمان نے وزیراعظم کے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں خطاب نہ کرنے کے حوالے سے بتایا کہ اس حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید آچکی ہے، ایک اخبار میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف دعوت نامے کے بغیر ہی ورلڈ اکنامک فورم میں تھے عالمی اقتصادی فورم کا خط دفترخارجہ کی ویب سائیٹ پر موجود ہے جسے تصدیق کرنی ہے وہاں سے کرلے۔

متعلقہ عنوان :