کماد کی مونڈھی فصل کی معیاری پیداوار کیلئے کماد کی کٹائی سردی کی شدت ختم ہونے پر کی جائے ، موسم کی تبدیلی سے ہی مونڈھی فصل سے شگوفے پھوٹتے ہیں اور پودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں،محکمہ زراعت

ہفتہ 28 جنوری 2017 14:41

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2017ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ کماد کی مونڈھی فصل کی بہترو معیاری پیداوار کیلئے کماد کی کٹائی سردی کی شدت ختم ہونے پر کی جائے جبکہ موسم کی تبدیلی سے ہی مونڈھی فصل سے شگوفے خوب پھوٹتے ہیں اور پودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں ،محکمہ زراعت کے ترجمان کے مطابق دسمبر اور جنوری کے دوران رکھی گئی فصل میںسردی کی شدت سے مونڈھوں میں کشیدہ آنکھیں مرجاتی ہیں،انہوں نے بتایاکہ مونڈھی فصل کے کھیت کے چنائو کے لیے لیرا فصل کا بیماریوں اور کیڑوں کا محفوظ ہونا ضروری ہے مزید برآں گری ہوئی فصل سے آئندہ فصل کے لیے مونڈھی فصل نہ رکھی جائے ،انہوں نے کماد کے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ فصل کاٹتے وقت گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں کیونکہ اس سے زیر زمین پڑی آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اور مونڈھوں میں موجود گڑوئوں کی سنڈیوں کی تلفی میں مدد ملتی ہے،انہوںنے کہاکہ کاشتکار مونڈھی فصل کی اچھی پیداوار کے لیے ناغوں کو بروقت پرُ کریںاورناغے پرُ کرنے کے لیے علیحدہ نرسری لگائیں،انہوںنے کہاکہ مونڈھی فصل کی کھاد کی ضروریات لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا مونڈھی فصل میں سفارش کردہ مقدار سے تیس فیصد زائد کھاد ڈالیں ،انہوںنے کہاکہ کمزور زمین میں سوا پانچ بوری یوریا ، چار بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا پونے سات بوری یوریا ، دس بوری سنگل سپر فاسفیٹ 18فیصد اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کی جائے جبکہ مارچ کے مہینے میں کھیت کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پانی لگادیں اور وتر آنے پر نائٹروجنی کھاد کا ایک تہائی حصہ جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار ڈال کرزمین میںہل چلا دیاجائے،انہوںنے مزید بتایا کہ کماد چینی ،گڑ اور شکر کے حصول کا اہم ذریعہ ہے اور ملک میں اس وقت 83شوگر ملیں چینی تیار کر رہی ہیں جن میں سے 44صوبہ پنجا ب میں ہیں جن کی پیلائی کی کل استعداد تقریباً3 لاکھ 50 ہزار ٹن یومیہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :