صوبائی حکومت سندھ کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کوشا ں ،میر ا ہر ایک قدم بھی اسی سمت بڑھ رہا ہے ،مراد علی شاہ

ہفتہ 28 جنوری 2017 22:52

صوبائی حکومت سندھ کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کوشا ں ،میر ا ہر ایک قدم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انکی حکومت صوبہ سندھ کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کوشا ں ہیں اور میر ا ہر ایک قدم بھی اسی سمت بڑھ رہا ہے مگر یہ سب اس وقت ممکن ہوگا جب ڈونر ایجنسیاں مثلاً ورلڈ بینک چند اہم منصوبوں میں اپنی دلچسپی ظاہر کرے ۔ انہوں نے یہ بات ورلڈ بینک کے 9رکنی اعلیٰ اختیاری وفد جس کی قیادت ورلڈ بینک کی سی ای او Kristalina Georgieva اور دیگر ارکان میں سائوتھ ایشیاء کی نائب صدر ANNETTE DIXON,،کنٹری ڈائریکٹر پاکستان Patchamuthu Illangovan، ڈائریکٹر اسٹریٹیجی اینڈ آپریشن فرانز Drees-گراس، پروگرام لیڈر انعام اللہ حق اور دیگر شامل تھے سے باتیں کرتے ہوئے کہی . وزیر اعلی سندھ کی جانب سے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ہزار خان بجارانی، وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جاکھرانی، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، ACS ( منصوبہ بندی و ترقیات) محمد وسیم، سیکرٹری توانائی آغا واصف، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی اور د یگر شریک تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سکھر بیراج صوبہ سندھ کی زرعی معیشت کی لائف لائن ہے اور یہ صوبہ سندھ کے لوگوں کی گزشتہ 83سالوں سے خدمت کر رہا ہے اور یہ اپنی منطقی عمر مکمل کر چکا ہے اور ہمارے پاس صرف ایک حل ہے یا تو اسے بحال کیا جائے یا ایک نیا پل تعمیر کیا جائے ۔ نئے پل کی تعمیر ناگزیر ہوگی اگر موجودہ پل کو بحال بھی کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ وہ صرف سکھر بیراج کی بحالی یا دوبارہ تعمیر کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ مکمل کینال سسٹم کی بحالی کی بات کر رہے ہیں ۔

ورلڈ بینک کے سی ای او نے کہا کہ انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے ورلڈ بینک کے ساتھ دائر کیئے ہوئے کیس کو دیکھا ہے ۔ ورلڈ بینک صوبہ سندھ کے ساتھ تعاون کے حق میں ہے مگر یہ فیصلہ ہونا ہے کہ سکھر بیراج کو بحال کیا جائے یا اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے اس پر ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ انہیں سکھر بیراج کی اسٹڈی اور تفصیلات کے لئے چند مزید کاغذات کی ضرورت ہے تاکہ ورلڈ بینک حتمی فیصلہ کر سکے ۔

ورلڈ بینک نے سندھ کے ساتھ تعاون پر آمادگی ظاہر کی ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے دورے پر آئی ہوئی ورلڈ بینک کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اے سی ایس ترقیات محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ ورلڈ بینک کی اسلام آباد میں کنٹری دفتر کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ضروری کاغذی کاروائی کو مکمل کر کے کیس کو مزید مضبوط بنائیں۔ اے سی ایس ترقیات محمد وسیم نے ورلڈ بینک کی ٹیم کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے یونیسیف کے تعاون سے ملٹیپل انڈیکیٹر زکلسٹر سروے (MICS) کیا ہے جس سے چند چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں سروے کے مطابق لڑکیوں کو انکی شادی سے قبل ضروری غذائیت کی کمی کے باعث مائوں اور نئے نوزائید بچوں کی گروتھ بری طور متاثر ہوئی ہے۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں اسٹنٹ ریٹ 48فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مائوں میں غذائیت کی کمی کے باعث انکے بچوں کی صحیح طریقے سے نشونما نہیں ہو رہی ہے اور اس سے انکے قد بھی متاثر ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شرح اموات کا بھی 15فیصد کا انداز ہ لگایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت نے غذائی پروگرام پر کام کیا ہے جس کے تحت بچوں کو انکی پیدائش سے لیکر 5سال کی عمر تک کے بچوں اور انکی مائوں کو ہلکی غذائیں فراہم کی جائینگی۔

اسکے ساتھ ساتھ ان لڑکیوں کی جو کہ شادی کی عمر ہوجائیگی انکی بھی غذائی ضروریات کو پورا کیا جائیگا۔ اور کہا کہ اس منصوبے کے تحت اسٹنٹنگ اور ویسٹنگ کی شرح نیوٹریشن پروگرام کے آئندہ 5سالوں تک کم ہو جائیگی اور اگلے 5سالوں میں اور مزید 5فیصد کم ہو جائیگی۔ ورلڈ بینک کی ٹیم نے کہا کہ سندھ نیوٹریشن پروگرام کے لئے 63ملین ڈالر کی مالی مددفراہم کی جائیگی۔

اے سی ایس ترقیات نے دورہ کرنے والی ٹیم کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ایز آف ڈوینگ بزنس پروگرام (Ease of Doing Business Programme)کا اہتمام کیا ہے جس کے تحت بور ڈ آف انوسٹمینٹ کے ذریعے کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کی جائیگی ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت سرمایہ کار 12محکموں کے چکر لگانے کے بعد کاروباری سرگرمیوں میں توسیع اور سرمایہ کاری کے لئے این او سیز حاصل کر تا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ون ونڈو آپریشن کے ذریعے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو مطلوبہ کاروائی کو مکمل کرنے کی ون ونڈو آپریشن کی سہولت حاصل ہو جائیگی اور ایک انہیں ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل اور ایک محکمے سے دوسرے محکمے چکر نہیں لگانا پڑینگے ۔ ورلڈ بینک کی ٹیم نے سندھ حکومت کے لئے ویب پورٹل تیار کرنے کا اعادہ کیا ہے تاکہ وہ ایز آف ڈوئینگ بزنس پروگرام شروع کرسکیں۔

اولڈ سٹی (کراچی ) کے علاقوں پاکستان چوک تا ایمپریس مارکیٹ کی بحالی کے لئے 100ملین ڈالر کی فنانسنگ پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔ اس منصوبے کے تحت سڑکیں ،پانی کی فراہمی، نکاسی آب کی لائینوں، عمارتوں ، پارکس کو دوبارہ بحال کیا جائیگا۔ اس منصوبے کے تحت کورنگی اور ملیر میں بھی چند سڑکیں تعمیر کی جائینگی اس پر ورلڈ بینک کی ٹیم نے سندھ حکومت کو بتایا کہ منصوبے کی مارچ 2017میں منظوری دی جائیگی مگر یہ ایک Retroactiveپروجیکٹ ہے لہذا سندھ حکومت اس پر ابھی سے کام شروع کر سکتی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اے سی ایس ترقیات محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ منصوبے کے تحت اسکیموں کو حتمی شکل دیں تاکہ جلد سے جلد کام کا آغاز ہو سکے ۔ سیکریٹری انرجی آغا واصف نے ورلڈ بینک کی ٹیم کو رینیوایبل پروجیکٹ سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پہلے ہی ونڈ پاور پروجیکٹ سے 650میگا واٹ اور مزید 650میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے 2منصوبے باالترتیب جون 2017 جون 2018میں مکمل ہونگے۔

ورلڈ بینک کی ٹیم نے کہا کہ بینک کا ایک اور ادارہ آئی ایف سی ہے جو کہ رینیو ایبل انرجی منصوبوں کے فروغ کے لئے تعاون کرتا ہے۔ اور انہوں نے کہا کہ آئی ایف سی کو ہدایت کرینگے کہ وہ سندھ حکومت کے ساتھ سولر اور ونڈ انرجی سے چلنے والے پاور پروجیکٹ کے حوالے سے تعاون کریں وزیراعلیٰ سندھ نے دورہ کرنے والی ورلڈ بینک کی ٹیم کا صوبہ سندھ کی ترقی کے حوالے سے تعاون پر انکا شکریہ ادا کیا

متعلقہ عنوان :