علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے آئے مہمان پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن کی پاکستان آمد

سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام پُر تکلف تقریب کا انعقاد

پیر 30 جنوری 2017 20:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جنوری2017ء) سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے آئے ہوئے مہمان پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن کی پاکستان آمد پر ان کے اعزاز میں ایک پُر تکلف تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سر سید یونیورسٹی کے اعلٰی عہدیداران اور علیگیرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسو سی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے مہمان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا حکیم سید ظل الرحمن ابنِ سینا اکیڈمی آف میڈیسن اینڈ سائنسیز کے بانی صدر ہیں۔انھوں نے حکمت کی ترقی کے لئے اہم خدمات انجام دیں اور طب پر ً۳۵ کتابیں تصنیف کیں جن کا علم طب میں بڑا مقام ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ مختلف موضوعات پران کیبے شمار ریسرچ پیپرز بھی شائع ہو چکے ہیںجو ان کی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر حکیم سیدظل الرحمن نے کہا کہ پہلے لوگ فلاحی و رفاحی کام اپنی جیب سے کیا کرتے تھے لیکن اب کارِ خیر کے لیے ان کی نظردوسرے کی جیب پر ہوتی ہے۔تاہم میں نے خدمت کے جذبہ کے تحت ایک لائبریری اور دو میوزیم بنائے۔لائبریری میں25,000 کتابیں اور 2000 سے زائد رسائل کے علاوہ مخطوطات بھی شامل ہیں۔میوزیم میں سر سید سے متعلق کافی اشیاء ہیں ان کی ترکی ٹوپی مع مونوگرام اور ان کا پیپر ویٹ بھی موجود ہے۔

اس کے علاوہ بیگمات کے چاندی کے برتن بھی رکھے ہیں جس میں خاصدان، پاندان وغیرہ شامل ہیں۔میوزیم میں مسلم تہذیب و ثقافت اور مسلم سائنٹسٹ پر بھی کافی کتب موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابن سینا سے بڑا فلاسفر، طبیب، دانشور، اور انسان آج تک پیدا نہیں ہوا۔ابنِ سینا نے تقریباًً پونے تین سو کتابیں لکھیں اور ہر کتاب میں ایک ملین الفاظ ہیں.پروفیسر حکیم سیدظل الرحمن نے بتایا کہ تہذیب و ثقافت کی میراث کو پانے میں لگ بھگ ڈیڑھ سو سال کا عرصہ لگتا ہے، یعنی یہ چھ نسلوں کا سفر ہے۔

ہندوستان میں مذہب کے علاوہ تہذیب و معاشرت کو بچانے کی بھی کوشش کی گئی۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری انجینئر محمد ارشد خان نے اظہارِ تشکر پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکیم ظل الرحمن نے شعبہ طب کے ذخیرہ علم میں بیش بہا اضافہ کیا ہے اور ایک ایسا تاریخی عجائب خانہ بنایا ہے جہاں مغلیہ دور کے کپڑے، زیور، تصاویر و دیگر نایاب اشیاء محفوظ ہیں۔اختتامِ تقریب پر وائس چانسلر سرسید یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سید جاوید حسن رضوی نے معزز مہمان کی خدمات و کام کو بہت سراہا اور اسے نوجوانوں کے لیے ایک قیمتی اثاثہ قرار دیا۔

متعلقہ عنوان :