پاکستان کو کاروبار اور معیشت کا صنفی نکتہ نظر سے جائزہ لینا چاہئیے اور معیشت کی اعلیٰ ترین ترقی کے لئے خواتین کو بھی کاروباری اور تجارتی مخصوص مواقع فراہم کرنے چاہئیں تا کہ وہ بھی اپنی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کر سکیں

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان کا ’’شی ٹریڈرز‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب

بدھ 1 فروری 2017 23:53

پاکستان کو کاروبار اور معیشت کا صنفی نکتہ نظر سے جائزہ لینا چاہئیے ..
ناسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 فروری2017ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو کاروبار اور معیشت کا صنفی نکتہ نظر سے جائزہ لینا چاہئیے اور معیشت کی اعلیٰ ترین ترقی کے لئے خواتین کو بھی کاروباری اور تجارتی مخصوص مواقع فراہم کرنے چاہئیں تا کہ وہ بھی اپنی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کر سکیں ۔

انہو ں نے یہ بات بدھ کو یہاں ’’شی ٹریڈرز‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام وزارت تجارت نے بدھ کو یہاں سرینا ہوٹل اسلام آبادمیں انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (آئی ٹی سی) اشتراک سے کیا تھا ۔ اس سیمینار میں آئی ٹی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارانچا گونزیلز اوروفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر تجارت نے سیمینار کے شرکاء اور مقررین کا خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’شی ٹریڈرز‘‘عالمی سطح کا شروع کر دہ اقدام ہے جس کے ذریعے خواتین کو کاروبار اور تجارت سے با اختیار بناناچاہتے ہیں اور پاکستان کے لئے یہ بات قابل فخر ہے کہ یہاں پر کاروباری اور تاجر خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ گلوبل بزنس میں بھی اپنا نام پیدا کر رہی ہے اور اس سے خواتین کی بین الا قوامی اور ملکی معیشتوں میں کاروباری امکانات کے حوالہ سے شرکت بڑھ رہی ہے وزیر نے مزید کہا کہ آج کے سمینیار سے دنیا بھر کو پیغام جائے گا کہ پاکستان ’’شی ٹریڈرز‘‘ کے حوالہ سے اپنے پختہ عزم پر آج بھی کاربند ہے جس کے تحت 2020ء تک 5لاکھ خواتین کو ’’شی ٹریڈرز‘‘سیمینار کے تحت مارکیٹوں سے منسلک کیا جائے گا اور ہم اسی سال 10لاکھ خواتین کو مارکیٹ سے ملانے کے عزم کی بھی حمایت کرتے ہیں۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام انوشہ رحمن نے پینل مذاکراہ میںحصہ لیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کا کام کرنا صرف چند خواتین کی ہی ڈیوٹی نہیں ہے بلکہ اس کی بجائے خواتین کی با اختیاری کے عالمی ایجنڈا کو وسعت دینے کے لئے ہر کسی کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ کہ ہماری حکومت خواتین کی ڈیجیٹل اور مالیاتی شمولیت کے لئے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں بڑی سرگرمی سے کام کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خواتین کے لئے خصوصی پروگرام شروع کئے ہیں جس کے تحت اسلام آباد میں آئی سی ٹی کی 150 لیبز قائم کی جائیں گی جو لڑکیوں کو مائیکروسافٹ کے ذریعے کوڈنگ اور کمپیوٹر کی تربیت دیں گی جس سے یہ لڑکیاں گھر بیٹھے ہی با وقار طریقے سے اپنی روزی کما سکیں گی ۔ اسی طرح ہم ترقی پذیر علاقوں میںیو ایس ایف کے تحت خواتین کیلئے پائلٹ پراجیکٹ شروع کر ر ہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے ساتھ رجسٹرڈ 30فیصد اور خواتین کو بیلنس رکھنے والے اینڈرائیڈ فونز اور ڈیجیٹل شمولیت کے بارے میں تربیت دی جائے گی۔ انوشہ رحمن نے اس پلیٹ کو استعمال کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت تجارت کی وزارت اور تجارتی تنظیموںکے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے ۔

آئی ٹی سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارانچا گونز ملیر نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورہ پاکستان اور شی ٹریڈ سیمینار کے انعقاد کا مقصد خواتین کو اقتصادی اور مالی لحاظ سے با اختیار بنانے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے ۔ ارانچا گونز ملز نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کے وسیع امکانات پائے جاتے ہیں اور حکومت نے تجارت کے ذریعے خواتین کی با اختیاری بارے ساز گار ماحول پیدا کر دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :