پاکستان اور بیلاروس 2020تک باہمی تجارت کے حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھاسکتے ہیں، صدر الیگزینڈ رلوکاشینکو

بیلاروس کے پاکستان اور اس کی لیڈرشپ کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات ہیں،دونوں ملکتمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر غور کررہے ہیں، دونوں ملک تمام شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں،دونوں کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 2 فروری 2017 23:03

پاکستان اور بیلاروس 2020تک باہمی تجارت کے حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھاسکتے ..
منسک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 فروری2017ء) بیلاروس کے صدر الیگزینڈ رلوکاشینکو نے کہا ہے کہ پاکستان اور بیلاروس 2020تک باہمی تجارت کے حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھاسکتے ہیں۔جمعرات کویہ بات انہوں نے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی سے ملاقات میں گفتگوکرتے ہوئے کہی۔اس سے قبل انھوںنے پاکستانی مہمان کو خوش آمدید کہا۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ بیلاروس کے پاکستان اور اس کی لیڈرشپ کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات ہیں،دونوں ملکتمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر غور کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بیلاروس اور پاکستان کے درمیان 2020تک باہمی تجار ت ایک ارب ڈالر تک لے کر جانے کاا یک معاہدہ موجود ہے،جس سے دونوںملکوں کے تجارتی تعلقات میں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

ہم اپنے ہدف سے تجاوز بھی کرسکتے ہیں ایسا کرنے کیلئے دونوںممالک میں صلاحیت موجود ہے ہمیں صرف اعلانات کی حد تک ہی نہیں رہنا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ دونوں ملک تمام شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں،دونوں کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں،ہمیں بہت تیزی سے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ 2020زیادہ دور نہیں ہے۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ بیلاروس کے ساتھ تعاون کامیابی سے آگے بڑھ سکتا ہے۔اس سے قبل پاکستانی وفد کا منسک پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔

میاں رضاربانی کا کہناتھا کہ بہت کم وقت میں بیلاروس اور پاکستان نے ایک قانونی فریم ورک بنایا ہے جو مختلف شعبوں میں 70سے زائد تعاون کے معاہدوں پرمشتمل ہے ۔گزشتہ روز سینٹ کے چیئرمین رضا ربانی دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی روابط کے فروغ کیلئے چار روزہ سرکاری دورے پر بیلاروس پہنچے تھے ۔وہ صدر ، وزیراعظم ، قومی اسمبلی کے ایوان نمائندگان کے چیئرمین اور جمہوریہ بیلاروس کی قومی اسمبلی کی کونسل کے چیئرمین سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔دورے کے دوران پارلیمانی روابط کو بہتر بنانے کے لئے دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے ایوان بالا کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے جائیں گے۔