ضیاء الدین یونیورسٹی میں تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

جمعہ 3 فروری 2017 23:46

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2017ء) ضیا الدین یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جو ملک میں طب کے شعبے میں بین الاقوامی معیار کی تعلیم فراہم کررہا ہے۔ دیگر نجی میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز کو چاہیے کہ وہ ضیاء الدین یونیورسٹی کے طرز تعلیم کو اپناتے ہوئے طلبا و طالبات کو بہترین جدید تعلیم مہیا کریں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد لہری نے ضیاء الدین یونیورسٹی میں جاری تین روزہ بین الاقومی اکانفرنس ’’بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں جدت‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جس وقت میں نے پی ایم ڈی سی کی صدارت سنبھالی ، اس وقت بیس ہزا رجسٹریشن نامکمل تھیں، جنھیں ہم نے مکمل کیا۔

(جاری ہے)

ملک میں تین طرح کے نصاب ہیں۔ ہماری نصابی کمیٹی دن رات محنت کر رہی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہم ایک نصاب کا نظام رائج کر دیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں نوے فیصد میڈیکل کی تعلیم فراہم کرنے والے ادارے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں جبکہ بدقسمتی سے دس فیصد ایسے ادارے ہیں جنہوں نے تعلیم کو کاروبار بنالیا ہے۔

ایسے اداروں اور حکام کے خلاف ہم نے کریک ڈائون کا آغاز کردیا ہے ۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کئی ایسے لوگ بھی محض پیسے بنانے کے لیے طبی ادارے چلا رہے ہیں جن کا طب کے شعبے سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے ۔طب کے شعبے کو کاروبار بنانے والوں کے خلاف ہم نے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔ ڈاکٹر شبیر لہری کا کہنا تھا کہ جو بھی میرٹ کی بنیاد پر کام کرنا چاہے گا اسے پی ایم ڈی سی مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے جبکہ ہم کرپشن اور بد انتظامی کے سخت مخالف ہیں ۔

لندن کے کیمڈن ہیلتھ امپروومنٹ پریکٹس سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹرماؤڈ نوٹا نے ’ہم غلطیاں کب اور کیوں کرتے ہیں مغرب سے ہم نے کیا سیکھا ‘‘ کے عنوان پر اظہار ِخیال کیا۔ انہوں نے کام کی زیادتی، معلومات کی کمی ، پیٹرن ریکگنیشن اورخوش فہمی جیسے انسانی عناصر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسانی غلطی کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل تلاش کرنے سے پہلے ہمیں اپنی کوتاہیوں پر نظر ڈالنا ہوگی ۔ ڈاکٹرماؤڈ نوٹا کا مزید کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر سے تعلق رکھنے والے ماہرین اس شعبے میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ دس فی صد طبی کوتاہیاں ایسی ہیں جن سے بچنا ممکن نہیں البتہ پچاس فیصد سے ضروربچا جا سکتا ہے ۔آغا خان ہسپتال کے شعبہ اطفال سے تعلق رکھنے والے سینئر پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفار بلو نے ’’معاشرے کی فلاح وبہبود کے لیے ہیلتھ کیئر کی قوت کو بروئے کار لانے‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی ۔

اس سے قبل ضیاء الدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے دنیا بھر آئے مندوبین اور بہ طور خاص پی ایم ڈی سی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود اس کانفرنس میں شرکت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ضیاء الدین یو نیورسٹی طبی تعلیم کے حصول کا ایک معروف ادارہ ہے۔ ڈاکٹر ضیا الدین احمد نے سر سید احمد خان کے ساتھ مل کر علی گڑھ یونی ورسٹی کی بنیاد رکھی تھی اور ان کی صاحبزادی ڈاکٹر اعجاز فاطمہ اس ادارے کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے دنیا بھر میں اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو آگے آکر اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دی۔کانفرنس میں اعلیٰ شہرت یافتہ ڈاکٹرز ، پروفیسرز اور میڈیکل کے طلبہ و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔