کوئی بھی جج اپنی مرضی اورمنشا کیمطابق فیصلہ نہیں کرسکتا، چیف جسٹس پاکستان

جج وہی ہوتا ہے جو رولز کے مطابق فیصلہ کرے، انصاف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، انسانی وجود اورانصاف کی طلب کو جدا نہیں کیا جاسکتا،پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہورمیں خطاب

ہفتہ 4 فروری 2017 14:26

کوئی بھی جج اپنی مرضی اورمنشا کیمطابق فیصلہ نہیں کرسکتا، چیف جسٹس پاکستان
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2017ء) چیف جسٹس آ ف پا کستا ن ثاقب نثارنے کہا ہے کہ کوئی بھی جج اپنی مرضی اورمنشا کے مطابق فیصلہ نہیں کرسکتا اورآئین ججز کو غیر جانبدار رہنے کا پابند بناتا ہی.سپریم کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج کے پاس انصاف کرنے کی طاقت ایک جیسی ہے،عدالتی افسران قانون پر اپنی گرفت مضبوط بنائیں۔پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہورمیں خطاب کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انصاف ہرشہری کا بنیادی حق ہے، انسانی وجود اورانصاف کی طلب کو جدا نہیں کیا جاسکتا، انسان اورانصاف لازم وملزوم ہیں، وقت کے ساتھ معاشرے میں انصاف کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، جج پرمعاشرے میں انصاف کی فراہمی کی ذمہ داری ہے اور ہرجج کے پاس انصاف کرنے کی طاقت ایک جیسی ہے۔

جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ معاشرے نے ججز پرانصاف کی بھاری ذمہ داری عائد کی ہے۔

(جاری ہے)

آئین ججزکوغیرجانبداررہنے کا پابند بناتا ہے، انہیں یہ حق حاصل نہیں کہ وہ صوابدید پر فیصلے کرے، کوئی بھی جج اپنی مرضی اورمنشا کے مطابق فیصلہ نہیں کرسکتا اورجج وہی ہوتا ہے جو قانون کے مطابق فیصلہ کرے، اورقانون کے مطابق فیصلہ کرنے کیلئے قانون کوجاننا بہت ضروری ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ڈسٹرکٹ جج میں کبھی فرق نہیں کیا، میرا ہر ایک لفظ میرے دل کی سچائی ہے، میری زندگی کا محور عدلیہ اور بار ہی رہا ہے، معاشرے میں کسی نہ کسی شکل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اورجج وہی ہوتا ہے جورولزکے مطابق فیصلہ کرے۔

متعلقہ عنوان :