اپوزیشن نے یوم یکجہتی کے موقع پر مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرکے کشمیر کاز پر ذاتی مفادات کو ترجیح دی ، راجہ فاروق حیدر

یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن نے تعمیراتی فنڈز کا مطالبہ کیا،اپوزیشن تحریک آزادی کے نام پر پیسے بٹورنا چاہتی ہے مئی میں بلدیاتی انتخابات ، کسی سے انتقام نہیں لیں گے، بے لاگ احتساب ضرور ہوگا، وزیراعظم آزاد کشمیر

پیر 6 فروری 2017 18:55

اپوزیشن نے یوم یکجہتی کے موقع پر مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرکے کشمیر ..
مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2017ء) وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کی اپوزیشن نے یوم یکجہتی کے موقع پر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرکے کشمیر کاز پر ذاتی مفادات کو ترجیح دی ہے،یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن نے تعمیراتی فنڈز کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن تحریک آزادی کے نام پر پیسے بٹورنا چاہتی ہے۔مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ سے اس پار منفی پیغام گیا اور متحدہ اپوزیشن نے اپنے چہرے پر کالک ملی۔اپوزیشن نے اپنے منفی طرز عمل سے اسمبلی اور آزادکشمیر کی سیاست کو داغدار کردیا ہے۔ ایسے حالات میں جب مقبوضہ کشمیر میں عوامی مزاحمتی تحریک اپنے عروج پر ہے اور اہل کشمیر تحریک تکمیل پاکستان کے لیے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

بیس کیمپ سے اس پار مثبت پیغام دیا جانا چاہیے۔ جب پاکستان مسلم لیگ ن اپوزیشن میںتھی تو ہم نے قومی ایشوز اور تحریک آزادی کشمیر کے معاملے پر حکومت کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا اورفرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ برداشت کیا۔ آزادکشمیر کے اندر نظام کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا ملک بھر میںیوم یکجہتی شایان شان انداز میں منانے پر پاکستانی عوام ،قیادت وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کا بھرپور شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

پرنٹ والیکٹرانک میڈیا نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنی ذمہ داریاں پوری کیں بھرپور یکجہتی سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتہائی مثبت اور جاندار پیغام گیا ہے جسے آزادکشمیر کی اپوزیشن نے داغدار کرنے کی کوشش کی۔۔پاکستان مسلم لیگ ن نے آزادکشمیر کے عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے الیکشن لڑا۔مئی میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔حکومت آزادکشمیر کسی سے انتقام نہیں لے گی تاہم بے لاگ احتساب ضرور ہوگا۔

وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر کان وزیراعظم سیکرٹریٹ میںپر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیر جنگلات سردار میر اکبر،ممبر اسمبلی چوہدری رخسار،چوہدری محمد شہزاد، ن لیگی رہنما اعجاز رضا، سیکرٹری اطلاعات منصور قادر ڈار،ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اورکونسل کے مشترکہ اجلاس سے پہلے متحدہ اپوزیشن کے اراکین سے ہم نے سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر کی سربراہی میں ملاقات کی جس میں اپوزیشن اراکین کا وفد شامل تھا۔

سردار عتیق احمد خان نے ٹیلی فون کر کے بتایا کہ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے کیونکہ وہ پیر علائوالدین صدیقی مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے جانا چاہتے تھے۔ اپوزیشن اراکین نے ایم ایل اے فنڈز کے علاوہ کشمیرکونسل اور حکومت سے سکیمیں طلب کیں جس پر انہیں کہاکہ یہ معاملہ کابینہ کے اجلاس میں طے کریں گے۔اپوزیشن کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی امتیازی سلوک نہیں کریں گے۔

وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے بھی اپوزیشن اراکین سے ہنگامی ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا لیکن اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے نہ آنے کا بہانہ بنا کر اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہم نے بحثیت اپوزیشن ایسے منفی طرز عمل کا مظاہرہ نہیں کیا۔جب آصف علی زرداری یوم یکجہتی کے موقع پر مظفرآباد تشریف لائے تو پارلیمانی پارٹی نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ۔

بحثیت اپوزیشن لیڈر اپنی جماعت کو یوم یکجہتی کے اجلاس میں شرکت پر مجبور کیا انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا یہ طرز عمل منفی ہے فنڈز کی خاطر ایسے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا جو تحریک آزادی کشمیر کے تناظر میں منعقد ہو رہا تھا جب ہم سے کوئی غلطی کرتے ہیں تو بھارتی میڈیا پاکستان ،بیس کیمپ اور تحریک آزادی کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتا ہے۔

اپوزیشن کے اس منفی طرز عمل سے مقبوضہ کشمیر میںمنفی پیغام گیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرکے مودی اور محبو بہ مفتی کے ایجنڈے کی تکمیل کی ہے ۔بائیکاٹ کا عوامی اور قومی سطح پر نوٹس لیا جانا چاہیے۔اپوزیشن نے قومی معاملے پر سیاست کی جو باعث شرم اقدام ہے ۔

مختلف سوالات کے جواب میں وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ ہمارا مقصد آزادکشمیر کے عوام کو انصاف مہیا کرنا ہے اور خطہ کے اندر اصلاحات لانی ہیں ۔اصلاحات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم ہے بجٹ کے اندر رہتے ہوئے ہیلتھ پیکج کے تحت 980اسامیاں تخلیق کی ہیں ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کی اسامیاں اس کے علاوہ ہیں ،ملازمین پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جو سرکاری ملازم قانون ہاتھ میں لے گا وہ گھر جائے گا۔

ملازمین کے جائز حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حدود سے تجاوز کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ متاثرین لیپہ کی بحالی کے لیے ہنگامی طور پر ایک کروڑ روپے ریلیز کیے گئے ہیں ۔لیپہ میں بھاری مالی نقصانات ہوئے ہیں لیپہ متاثرین کی بحالی کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔