زراعت کی ٹھوس اور جامع ترقی کیلئے مزید بہتر اقدامات اٹھانا ہونگے، انجینئر احمد حسن
منگل 7 فروری 2017 16:14
(جاری ہے)
انجینئر احمد حسن نے بتایا کہ پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے جس کا شمار کپاس، چاول ، کماد،مکئی دودھ، خوش ذائقہ پھل اور سبزیاں پیدا کرنے والے دنیا کے دس بڑے ملکوں میں ہوتا ہے لیکن اس کے باوجودپاکستان کی فی ایکڑ پیداوار دوسرے ہمسایہ ملکوں کی نسبت بہت کم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کی ٹھوس اور جامع ترقی کیلئے حکومت کو ایسے اقدامات اٹھانے ہونگے جن کی وجہ سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار کو بڑھایا جا سکے بلکہ ان کی ویلیوایڈیشن سے عالمی منڈیوں کی طلب کو پور ا کرنے کے نئے راستے بھی کھولے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کسان آج بھی گندم کو صرف گندم سمجھ کر ہی کاشت کر رہا ہے۔ اس کی فی ایکڑ پیداوار بھی صرف 50 من ہے جبکہ ہمارے ہی ملک میںترقی یافتہ کاشتکار 100 من فی ایکڑ کے حساب سے پیداوارلے رہے ہیں۔ یہی صورتحال دیگر اجناس کی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے صرف خام مال کی پیداوار کو ہی اپنا آخری ہدف سمجھ لیا ہے حالانکہ گندم ، چاول، کپاس، فروٹ اور دودھ وغیرہ سے سینکڑوں اشیاء بنتی ہیں جن کی مارکیٹنگ سے بھاری زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سٹیٹ بینک کے ذریعے 600 ارب روپے کے قرضے دے رہی ہے ۔ اسی طرح مشینی کھیتی باڑی کے فروغ کیلئے رعائتی نرخوں پر لیز لینڈ لیولر، ٹریکٹر ، ٹلر اور دیگر آلات بھی فراہم کئے جا رہے ہیں لیکن دیہی کلچر اوردیہی ذہنیت میں واضح تبدیلی کے بغیر مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کئے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ کچھ پڑھے لکھے نوجوانوں نے زرعی شعبہ میں نئی روایات کو متعارف کرایا ہے ان میں ٹنل فارمنگ سر فہرست ہے جس کے ذریعے چھوٹے رقبوں پر ہائی ویلیو اور بے موسمی سبزیاں کاشت کی جا رہی ہیں۔ انجینئر احمد حسن نے کہا کہ زمینی حقائق کے مطابق بینکنگ سیکٹر کو اپنی زرعی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لے کر زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن کے منصوبوں کو ترجیح دینا ہوگی۔ اس سے نہ صرف کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے نتیجہ میں اس شعبہ میں دوسرے لوگوں کی دلچسپی بھی بڑھے گی اور دیہاتوں سے شہروں کی طرف آبادی کی منتقلی کے رجحان کو بھی روکا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد اس لحاظ سے خوش قسمت شہر ہے کہ یہا ں زرعی یونیورسٹی کے علاوہ وفاقی اور صوبائی زرعی تحقیقی ادارے بھی موجود ہیں۔ ان اداروں نے ملکی زرعی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن میری ذاتی خواہش ہے کہ فیصل آباد کو زراعت کے حوالے سے ماڈل ضلع بنایا جائے۔ چونکہ یہاں زمینوںکی تقسیم در تقسیم سے رقبے بہت چھوٹے ہو چکے ہیں اس لئے ہمیں ایکڑوں کی بجائے کینال کے رقبے کو بھی کم از کم ایک خاندان کیلئے منافع بخش بنانا ہوگا تا کہ دوسرے اضلاع کے کاشتکار اس نمونے کو اپناکر دیہی غربت کو ختم کر سکیں۔مزید تجارتی خبریں
-
پاکستان میں پولٹری کے شعبہ نے تیزی سے ترقی کی ہے ،ڈاکٹرسجاد ارشد
-
ٹریکٹروں کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 66 فیصداضافہ
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرے روز مندی کارحجان،کے ایس ای 100 انڈیکس 43.20 پوائنٹس کی کمی کے بعد 70290.11 پوائنٹس پربند
-
لاہور:برائلر گوشت کی قیمت 699روپے فی کلو تک پہنچ گئی
-
انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے ڈالر مہنگا
-
سونے کی قیمتوں کا کمی کا رجحان
-
اٹک سیمنٹ نے 1.27 ملین ٹن سالانہ کی نصب صلاحیت کے ساتھ ایک نئی پیداواری لائن کے اضافے کا اعلان
-
بینکوں کے ڈیپازٹس، قلیل مدت کے قرضوں اورسرمایہ کاری میں مارچ کے دوران سالانہ بنیاد پر اضافہ ہوا،سٹیٹ بینک
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس51 پوائنٹس اضافہ
-
برائلرگوشت کی قیمت 699 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
-
چینی کارساز کمپنی چیری کا ٹیگو 8 کی قیمت میں بڑی کمی کا اعلان
-
انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر مستحکم رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر مہنگا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.