جامعہ سندھ اور جرمن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، عمان کے مابین مفاہمت کے یادداشت پر دستخط،ایکسچینج پروگرام کے تحت ملکر کام کرنے کا فیصلہ،شیخ الجامعہ نے ’’سینٹر فار انڈس ویلی سول لائیزیشن اسٹڈیز‘‘ کے قیام کا اعلان بھی کردیا ہے

منگل 7 فروری 2017 19:46

حیدرآباد - (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2017ء) یونیسکو کے تعاون سے حکومت سندھ کے محکمہ ثقافت کے ڈرائی کور ڈرلنگ پراجیکٹ کے تحت موہن جوداڑو کا اصل رقبہ معلوم کرنے کے لیے تحقیق میں مصروف جامعہ سندھ کے جیالوجی شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی، ڈاکٹر امداد اللہ صدیقی، سندھو تہذیب سے دلچسپی رکھنے والے جرمنی کے ماہر مائیکل جینسن اور نیویارک یونیورسٹی امریکا کے آرکیالوجسٹ ڈاکٹر جوزف شلڈینرین نے شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت سے ملاقات کی۔

ملاقات میں مائیکل جینسن کی خواہش پر جامعہ سندھ اور جرمن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، عمان کے مابین مفاہمت کے یادداشت پر دستخط کرکے ایکسچینج پروگرام کے تحت ملکر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ شیخ الجامعہ سندھ نے سندھو تہذیب اور موہن جوداڑو کی اہمیت کو دنیا بھر میں پہنچانے کے لیے جامعہ سندھ میں ’’سینٹر فار انڈس ویلی سول لائیزیشن اسٹڈیز‘‘ کے قیام کا اعلان بھی کردیا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق موہن جو داڑو کا اصل رقبہ جانچنے کے لیے تحقیق کرنے والے جامعہ سندھ کے پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی، امریکا کے نیویارک یونیورسٹی کے صدر معروف آرکیالوجسٹ جوزف شلڈینرین اور جرمنی کے ماہر اور جرمن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، عمان کے سربراہ مائیکل جینسن نے جامعہ سندھ پہنچ کر شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت سے ملاقات کی۔

ملاقات میں ڈاکٹر برفت نے کہا کہ موہن جو داڑو کا کافی حصہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے، جس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت پورے ملک میں موہن جو داڑو کے علاوہ بھی بہت سارے آثار قدیمہ موجود ہیں، جن کو دنیا میں روشناس کروانے کے لیے غیر ملکی ماہرین آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں سینٹر آف ایکسلنس ان آرکیالوجی اور سینٹر آف اینتھرو پالاجی موجود ہیں، جبکہ جامعہ سندھ میں سینٹر فار انڈس ویلی سول لائیزیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، تاکہ وادیء سندھ اور تہذیب پر محققین کو مزید تحقیق کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔

اس موقع پر وفد میں شامل ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی نے شیخ الجامعہ کو بتایا کہ صوبائی حکومت کی ڈرائی کور ڈرلنگ پراجیکٹ کے تحت موہن جو داڑو کا اصل رقبہ معلوم کرنے کے لیے تحقیق جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیالوجسٹ کی حیثیت میں انہوں نے زمینی سروے مکمل کرلیا ہے۔ جبکہ امریکی ماہر ڈاکٹر جوزف شلڈینرین آثار قدیمہ پر تحقیق کر رہے ہیں۔

اس موقع پر سندھو تہذیب سے دلچسپی رکھنے والے جرمنی کے آرکیالوجسٹ ماہر مائیکل جینسن نے کہا کہ وہ دنیا میں سندھی ورثے اور موہن جو داڑو کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا اصل فائدہ تب ہوتا ہے جب اس میں تحقیق کا عنصر شامل ہو۔ انہوں نے تجویز دی کہ جامعات اور بینکوں کی زیرنگرانی نوجوانوں کو چھوٹے بڑے کاروبار کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں، جس سے کمیونٹی کی بہتر طور پر خدمت کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جامعہ اور جامعہ سندھ کے درمیان تعلیمی معاہدے کرنا چاہتے ہیں، جس سے یہاں کے نوجوانوں کو جرمنی اور جرمنی کے نوجوانوں کو پاکستان کے دورے کروائے جا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر مائیکل نے وائس چانسلر کو بتایا کہ رواں سال کے آخر تک پاکستان اور جرمنی میں وہ فوٹوگرافی کے مقابلے منعقد کروائیں گے، جس کے لیے پاکستانی طلباء کو جرمنی اور جرمنی کے نوجوانوں کو پاکستان لایا جائے گا۔

مقابلہ جیتنے والے نوجوانوں کی تصاویر اسلام آباد میں جرمن اور برلن میں موجود پاکستانی سفیروں کو بھیجی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے انتہا ٹیلنٹ موجود ہے، جس سے فائدہ اٹھانے کیے لیے انہیں چھوٹی بڑی کمپنیاں بنا کر دی جائیں اور یہ کام جامعات کے زیرنگرانی کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی میں کافی چیزیں یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وائس چانسلر ڈاکٹر برفت کی کام کی رفتار اور کچھ کرنے کے جذبے سے بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ ملاقات میں ڈاکٹر نیک محمد شیخ، ڈاکٹر اظہر علی شاہ اور ڈاکٹر عرفانہ بیگم ملاح بھی موجود تھے۔