مونڈھی فصل کے کھیتوں کو مارچ کے مہینے میں اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پانی لگانے ، وتر آنے پر نائٹروجنی کھاد کاایک تہائی ، فاسفورس و پوٹاش کی پوری مقدار ڈال کر ہل چلانے کی ہدایت کر دی

جمعرات 9 فروری 2017 14:08

فیصل آباد۔9 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 فروری2017ء) ماہرین زراعت نے مونڈھی فصل کے کھیتوں کو مارچ کے مہینے میں اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پانی لگانے ، وتر آنے پر نائٹروجنی کھاد کاایک تہائی ، فاسفورس و پوٹاش کی پوری مقدار ڈال کر ہل چلانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ مونڈھی فصل کے کھیت کے چنائو کے لیے لیرا فصل کا بیماریوں اور کیڑوں سے محفوظ ہونا بھی ضروری ہے جبکہ پنجاب میںکماد کے زیر کاشتہ رقبہ میں سے 40 سے 45فیصد رقبہ پرمونڈھی فصل رکھی جاتی ہے ۔

انہوںنے بتایاکہ گنے کی فصل کا منافع بخش پہلواس کی مونڈھی فصل کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے مزید برآں گری ہوئی فصل سے آئندہ فصل کے لیے مونڈھی فصل نہ رکھیںاور فصل کاٹتے وقت گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں کیونکہ اس سے زیر زمین پڑی آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اور مونڈھوں میں موجود گڑوؤں کی سنڈیوں کی تلفی میں مدد ملتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کاشتکار مونڈھی فصل کی اچھی پیداوار کے لیے ناغوں کو بروقت پرُ کریںاورناغے پرُ کرنے کے لیے علیحدہ نرسری لگائیں۔انہوںنے کہاکہ مونڈھی فصل کی کھاد کی ضروریات لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہیںلہٰذا مونڈھی فصل میں سفارش کردہ مقدار سے تیس فیصد زائد کھاد ڈالیں ۔انہوںنے کہاکہ کمزور زمین میں سوا پانچ بوری یوریا ، چار بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا پونے سات بوری یوریا ، دس بوری سنگل سپر فاسفیٹ 18فیصد اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ،درمیانی زمین میں سوا چار بوری یوریا ، اڑھائی بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا سوا پانچ بوری یوریا ، پونے سات بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ جبکہ زرخیز زمینوں میں ساڑھے تین بوری یوریا ، سوا بوری ڈی اے پی اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا چار بوری یوریا ،ساڑھے تین بوری سنگل سپرفاسفیٹ اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :