لاہور کے حساس ترین علاقے اسمبلی ہال چوک میں ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہونیوالوں کی تعداد 18ہوگئی ‘ 26زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک -ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ -ممکنہ طور یہ خودکش حملہ ہوسکتا ہے -سیکورٹی ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 فروری 2017 19:52

لاہور کے حساس ترین علاقے اسمبلی ہال چوک میں ہونے والے بم دھماکے میں ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری۔2017ء) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے حساس ترین علاقے اسمبلی ہال چوک میں ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہونیوالوں کی تعداد 18ہوگئی ہے جبکہ 26زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہونے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے-مال روڈ پراسمبلی ہال چوک اور گردونواح کے علاقے کو فوج اور رینجرزنے گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں اور شواہد اکھٹے کیئے جارہے ہیں -معتبرذرائع نے خودکش حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے‘سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور یہ خودکش حملہ ہوسکتا ہے تاہم ابتدائی تحقیقات میں حتمی طور کچھ کہنا باقی ہے-دوسری جانب زخمیوں اور لاشوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیئے جانے کی وجہ سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی درست تعداد بھی ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی تاہم گنگارام ہسپتال ‘میو ہسپتال اور سروسزہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر اب تک 18لاشیں مختلف ہسپتالوں میں پہنچائی گئی ہیں جبکہ ریسکیو 1122کے ذرائع کے مطابق ابھی امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور جائے وقوع سے زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے-دوسری جانب عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز انتہائی زوردار تھی جس کے باعث لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی، متعدد افراد زخمی ہیں، دھماکا عین اس وقت ہوا جس ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن مبین مظاہرین سے مذاکرات کرنے کے لیے وہاں پہنچے۔

(جاری ہے)

چند روز قبل نیکٹا(نیشنل کاونٹر ٹیرر ازم اتھارٹی) نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور میں دہشت گردی کی کسی بڑی کارروائی کا خدشہ ہے، دہشت گردی تعلیمی اداروں یا اسپتالوں کو نشانہ بناسکتے ہیں، لاہور کی سیکیورٹی سخت کردی جائے۔دھماکا پنجاب اسمبلی کے سامنے ہوا جو کہ ریڈ زون کا علاقہ ہے، دھماکے کی جگہ پر پہلے سے امدادی ادارے ریسکیو 1122 کا ٹرک اور پولیس کا ٹرک موجود تھے، پنجاب فارما ایسوسی ایشن کے ارکان احتجاج کے دوران خطاب کررہے تھے، انتظامیہ مظاہرین سے مذاکرات کررہی تھی کہ وہ احتجاج ختم کریں تو سڑک کھول دی جائے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ڈنڈا بردار پولیس فورس بھی تیار تھی کہ اسی دوران دھماکا ہواجس میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن مبین اورایس ایس پی زاہد گوندل سمیت18 افراد شہید ہوگئے جبکہ 50 کے قریب زخمی ہیں۔

سرکاری ذرائع نے ڈی آئی جی کیپٹن مبین کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔ زخمیوں کو گنگا رام، میو اور دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے، سب سے قریبی ہسپتال گنگا رام میں 44 زخمی لائے جاچکے ہیں۔ترجمان پنجاب حکومت نے 14 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جس میں دو ٹریفک وارڈن اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے لاہور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے حکام کو فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچنے کی ہدایت دی، انہوں ںے کہا کہ بزدلانہ کارروائیاں قوم کا عزم متزلزل نہیں کرسکتیں،حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے،آئی ایس پی آرکے مطابق انہوں نے ہدایت کی ہے کہ آرمی کمانڈر اور حساس ادارے سول انتظامیہ کو بھرپور تعاون فراہم کریں، گھناو¿نے عمل کے ذمہ دار ملزمان کی گرفتاری میں بھرپور مدد کی جائے۔

لاہور کے حساس ترین علاقے اسمبلی ہال چوک میں ہونے والے بم دھماکے میں ..