کاشتکاروں کو سویا بین کی بہتر پیداوار کیلئے منظور شدہ اقسام کا روئیدگی والابیج استعمال کرنے کی ہدایت

منگل 14 فروری 2017 14:23

فیصل آباد۔14 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 فروری2017ء)محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو سویا بین کی بہترین پیداوار کے حصول کیلئے منظور شدہ اقسام این اے آر سی 1، این اے آر سی2، ایف ایس95، ولیمز82 اور فیصل سویا بین کا بہتر روئیدگی والابیج استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار سویابین کی کاشت رواں ماہ فروری کے آخر تک مکمل کرلیں اور اس سلسلہ میں جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے بھی استفادہ کیاجائے تاکہ اعلیٰ کوالٹی کے تیل کے حصول کے ساتھ ساتھ زرعی زمینوں کی زرخیزی میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے۔

محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے کہاکہ ہمارے ہاں سویا بین کی فی ایکڑ پیداوار 10 سے 13 من فی ایکڑ ہے جبکہ اسکی پیداوار میں اضافے کی خاطر خواہ گنجائش موجود ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ سویا بین کی کاشت خریف ڈرل یا پور سے کرتے ہوئے قطاروں کا درمیانی فاصلہ ڈیڑھ سے دو فٹ اور بیج 1 سے 2 انچ گہرائی پر کاشت کیاجائے نیز کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوند کش/ کرم کش زہر لگانا بھی ضروری ہے تا کہ فصل نقصان دہ حشرات اور بیماریوں سے محفوط رہے۔

انہوںنے کہاکہ کاشتکار سویا بین کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے بیج کو جراثیمی ٹیکہ ضرور لگائیں تاکہ فضائی نائٹروجن جذب کرنے والے جراثیم( بیکٹیریا) مؤثر طور پر پودوں کی جڑوں پر گانٹھیں بنا کر ہوا سے نائٹروجن ثبت کر کے پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کا موجب بن سکیں۔انہوںنے کہاکہ جراثیمی ٹیکہ کیلئے آدھے سی1 کلوگرام شکر یا گڑ کا گاڑھا شربت ایک ایکڑ کے لیے درکار بیج (40 تا45 کلوگرا م) میں اچھی طرح ملائیںاور اس کے بعد 600 گرام ٹیکہ بیج کے اوپر چھڑک کر اس طرح ملائیں کہ ٹیکہ بیج پر یکساں لگ جائے ۔

علاو ہ ازیں یہ عمل سایہ دار جگہ پر مکمل کیاجائے ۔انہوںنے کہا کہ سویا بین پھلی دار اجناس مثلاًً مونگ، ماش ، لوبیا، برسیم، گوارہ کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ سویابین کی جڑوں پر لگے منکوں پر نائٹروجن جمع کرنے والے جرثومے ہوتے ہیں جو تقریبا60 کلو گرام فی ہیکٹر نائٹروجن جمع کرتے ہیںجس سے زمین کی زرخیزی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے اور آئندہ کاشت ہونے والی فصل کو بھی اس زرخیزی کا فائدہ پہنچتا ہے اس لیے سویا بین کو باغات کے درمیان بھی کاشت کیا جا سکتا ہے تاکہ باغات کو سویابین سے حاصل ہونے والی زرخیزی سے فائدہ ہو سکے۔

انہوںنے بتایاکہ سویا بین نہ صرف ایک منافع بخش فصل ہے بلکہ اس کے بیج میں38 سی42 فیصد پروٹین اور18 سی21 فیصد اعلیٰ قسم کا تیل بھی پایا جاتا ہے جو دل کے مریضوں کیلئے جبکہ اس کا آٹا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔ انہوںنے کہاکہ سویا بین سے تقریباًً200 سے زائد مختلف قسم کی خوردنی اشیاء تیار کی جاتی ہیں جن میں خوردنی تیل، گھی، خشک دودھ، سویا مکھن اور بیکری کی اشیاء وغیرہ بھی شامل ہیں۔