سپریم کور ٹ، اربوںروپے کی لوٹ مارمیں ملوث سیکرٹری خزانہ بلوچستان کے فرنٹ مین خالد لانگو کی ضمانت کیلئے دائر اپیل خا رج

منگل 14 فروری 2017 23:19

سپریم کور ٹ، اربوںروپے کی لوٹ مارمیں ملوث سیکرٹری خزانہ بلوچستان کے ..
اسلام آباد۔14فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 فروری2017ء) سپریم کور ٹ نے اربوں روپے کی لوٹ مارمیں ملوث سیکرٹری خزانہ بلوچستان کے فرنٹ مین خالد لانگو کی ضمانت کیلئے دائر اپیل خا رج کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب خود کرپشن کاادارہ بن چکاہے اس کانعرہ نوکرپشن کی بجائے کرپشن کا اقرار ہونا چاہیے، عدالت کوبتایاجائے کہ ملزمان سے اربوں روپے کی رقم برآمدہوئی لیکن 9 ماہ سے ریفرنس دائر کرنے میں کیوں تاخیر کی گئی، منگل کوجسٹس دوست محمد کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اورجسٹس فائزعیسٰی پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، ا س موقع پر چیئرمین نیب چوہدری قمرزمان اورپراسیکوٹرجنرل نیب وقاص ڈارکے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ، جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے پراسیکوٹرجنرل سے استفسارکیاکہ ملزمان رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ان سے اربوں روپے بھی برآمد ہوئے لیکن نوماہ گزرنے کے باوجود ان کیخلاف اب تک ریفرنس کیوں دائر نہیں کیا جاسکا تو پراسیکیوٹر جنرل کوئی جواب نہ دے سکے۔

(جاری ہے)

جس پرعدالت نے ان کوروسٹرم سے ہٹاتے ہوئے کہاکہ ہم نے پراسیکیوٹر جنرل کا غیر سنجیدہ رویہ نوٹ کر لیا ہے عدالت کی طرف سے جواب دینے کی ہدایت پرچیئرمین نیب چوہدری قمرزمان نے بتایاکہ انہوں نے گزشتہ روز ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ جسٹس فائزعیسٰی نے کہاکہ ریفرنس دائرکرنے میں تاخیر کیوں کی گئی نیب کرپشن سے انکار کا نعرہ لگاتا ہے ، لیکن وہ خود کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے،نیب کا نعرہ کرپشن سے اقرار کا ہونا چاہیے، اس نے اپنے ریکارڈ میں لکھا ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والا مشتاق ریئسانی اچھا آدمی ہے،رنگے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شخص کے ساتھ ڈی جی نیب کے کہنے پر پلی بارگین کرنے کی منظوری دی گئی، چیئرمین نیب نے اپنے جونیئر کی غیر قانونی بات پر عمل کیا ہے ،جسٹس دوست محمد کا کہناتھاکہ ایسا لگتا ہے کہ چیئرمین نیب اپنا دماغ استعمال نہیں کرتے،ہوسکتا ہے کہ ماتحت افسران نے اندرون خانہ پلی بارگین ڈیل کی ہو، عدالت کوبتایاجائے کہ خالد لانگو نے کتنے منصوبوں کی منظوری دی، کیا وہ مکمل ہوئے یا سارا پیسہ ہڑپ کر لیا گیا، سماعت کے دوران خالد لانگوکے وکیل فاروق ایچ نائیک نے خالد لانگوکی ضمانت منظورکرنے کی استدعاکی اورکہاکہ ان کے موکل بیمار ہیں اس لئے عدالت ان کی ضمانت منظورکرے ، اس سے قبل بھی خرابی صحت کے باعث مختلف لوگوں کی ضمانتیں منظورکی جاچکی ہیں ، جس پرجسٹس دوست محمد نے فاضل وکیل سے کہاکہ یہ وطیرہ بنالیا گیاہے کہ عدالتوں میں جھوٹی میڈیکل رپورٹس پیش کرکے ضمانتیں لی جاتی ہیں، جب عوام کاتحقیقاتی اداروں پراعتماد ختم ہوگیاہے توکیاایسی صورت میں عدالتوں کوکردارادانہیں کرناچاہیے۔

جسٹس مقبول باقر کاکہنا تھاکہ نیب نے عدالت کومشتاق رئیسانی سے برآمد اربوں روپے کی رقم کے بنیادی سورس کے بارے میں نہیں بتایا بعد ازاں عدالت نے خالد لانگوکی ضما نت کیلئے دائردرخواست خارج کرتے ہوئے مختصرفیصلہ جاری کردیا اور قراردیاکہ مشتاق رئیسانی سکینڈل اور اس سے متعلقہ دیگر معاملات پر تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :