Live Updates

وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کیخلاف نااہلی ریفرنس کی کارروائی مکمل ، ممکنہ فیصلہ پی ٹی آئی کے ”حق ‘ میں ہوگا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 فروری 2017 18:27

وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کیخلاف نااہلی ریفرنس کی کارروائی مکمل ، ..

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-رپورٹ محمد نوازطاہر۔15 فروری۔2017ء) پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے خلاف اپوزیشن جماعت پاکستان تحریکِ انساف کی طرف سے دائر کیلئے جانے والے نااہلی کے ریفرنس میں سپیکر رانا محمد اقبال خان نے ”ضابطے“ کی کارروائی مکمل کرلی ہے۔ اس ریفرنس کی کاروائی میں میڈیا کو دور رکھا گیا ہے اور اس کارروائی کا صرف پریس ریلیز ہی جاری کیا جاتا ہے۔

بدھ کو بھی سرکاری پریس ریلیز میں ہی انکشاف کیا گیا کہ سپیکر نے اس ریفرنس کی کارروائی مکمل کرلی ہے۔پریس ریلیز کے مطابق سپیکر نے ریفرنس میں وزیر اعلیٰ شہبازشریف کو 14فروری کو اصالتاََ یا وکالتاََ اپنے خلاف دائر ریفرنس میں موقف دینے کے لیے طلب کیا تھا لیکن لاہور میں بم دھماکے پر یوم سوگ کی وجہ سے سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی نمائندگی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خاں اور ان کے وکیل مصطفی رمدے نے کی او وزیر اعلیٰ کی طرف سے تفصیلی دلائل دیئے۔

پریس ریلیز کے مطابق سپیکر نے ریفرنس پر دونوں فریقین کا موقف سن لیا ہے۔ سپیکر کا کہنا ہے کہ ریفرنس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق مقرر ہ مدت انیس فروری تک کے اند رسنا دیا جائے گا۔ اس ریفررنس کاکیا فیصلہ آئے گایہ تو19فروری کو معلوم ہوجائے گا لیکن اگر ماضی میں سپیکر کے پاس دائر ہونے والے ریفرنسز کی تاریخ دیکھی جائے تو کوئی ایک ریفرنس بھی کسی کی نااہلی کا باعث نہیں بن سکا بلکہ وقت کی گرد تلے ہی دب گیا ۔

پنجاب اسمبلی میں اب تک دائر ہونے والے ریفرنسز کی تعداد اگرچہ ایک درجن سے بھی کم ہے لیکن پھر بھی اس سیکرٹریٹ میں ان کا پورا ریکارڈ دستیاب نہیں ، دستیاب ریکارڈ میں سابق وزیر اعلیٰ میاں منظور احمد وٹو کیخلاف لاہور کے صحافی رفیق غوری کا ریفرنس بھی نہیں ملتا جس کا ذکر رفیق غوری اپنے انتقال قبل کیا کرتے تھے ۔ اسمبلی سیکرٹریٹ میں صرف دوہزار تین کے بعد کا ریکارڈ دستیاب ہے جس کے مطابق اب تک کل نو ریفرنس دائر ہوئے ۔

پہلا ریفرنس چھ جون‘ دوہزار تین میں رانا جاوید اقبال نے ایم پی اے چودھری محمود احمد ( پی پی 287)، دوسرا ریفرنس انتیس جولائی ‘ دوہزار تین میں ملک غضنفر عباس چھینہ نے سعید اکبر خان نوانی( پی پی 47) کے خلاف ، دو ریفرنس اپوزیشن کی طرف سے دو ہزار تین اور پھر دو ہزار نو میں وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کیخلاف، دو ہزار تین ہی میں رانا جاوید اقبال نے سپیکر محمد افضل ساہی کیخلاف ، دو ہزار تین میں سید غلام مرتضیٰ نے ایم پی اے ڈاکٹر جاوید صدیق ( 197) کے خلاف، دوہزار چار میں میسرز قیوم اینڈنعیم نے ایم پی اے راﺅ شاہد قیوم (181)کیخلاف، دو ہزار چار میں شاہد لطیف نے ایم پی ا ے ر ضا شاہد وسیر(پی پی 53) کے خلاف ، دو ہزار چھ میں محمد نصیر نے ایم پی اے ( موجودہ ترجمان پنجاب حکومت ) ملک محمد احمد خان ( پی پی179 ) کیخلاف اور اب پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کے خلاف دائر کیا ہے ۔

پی ٹی آئی سے قبل جتنے بھی ریفرنس دائر ہوئے ان میں سپیکر اگرچہ ڈاک خانے کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پھر بھی کوئی ریفرنس بار آور ثابت نہ ہوسکا زیادہ تر فائلوں میں دب گئے-تاہم اٹھارہویں ترمیم کے تحت سپیکر کو تیس روز کے اندر ریفرنس پر اپنا فیصلہ صادر کرنے کا پابند بنایا دیا گیا ہے ۔ اس مدت کے دوران فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں اس پر سپیکر کا کردار ختم اور الیکشن کمیشن کا دائرہ کار شروع ہوجاتا ہے ۔

سپیکر رانا محمد اقبال کے سامنے اپوزیشن اپنا تفصیلی موقف پیش کرچکی ہے اور کچھ ثبوت بھی فراہم کرچکی ہے جس کے بعد سپیکر نے دوسرے فریق شہباز شریف کو بھی اپنا موقف پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن موجودہ سیاسی تناظر اور طرزِ سیاست میں سپیکر کیلئے (آئینی طور پر غیرجانبدارانہ منصب ہونے کے باوجود ) اپنے سیاسی قائد شہبازشریف کو صفائی پیش کرنے کیلئے طلب کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے دوسری جانب اپوزیشن اب تک کی صورتحال میں سپیکر سے اچھی خبر کیلئے پُر امید نہیں اور خیال کرتی ہے کہ ان کا ریفرنس مسترد کردیا جائے گا۔

ریفرنس میں عدالتی فیصلے کو بنیاد بنا کر موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف صادق و امین نہیں رہے اس لئے انہیں ا سمبلی کی رکنیت سے نااہل قراردیا جائے ، سیاسی و قانونی ماہرین کے مطابق اگرچہ عدالت کا فیصلہ موجود ہے لیکن سپیکر کے پاس مدعا الیہ شہباز شریف پر لگائے جانے والے الزام کی از خود پڑتال کرنے یعنی ٹرائل کا اختیار حاصل ہے اور اس اختیار کو عدالتی کارروائی متاثر نہیں کرتی تاہم عدالتی فیصلے سے متصادم فیصلہ سپیکر کیلئے مشکل ضرور ہوسکتا ۔ کچھ ماہرین کے اس خیال سے اپوزیشن کے کچھ اراکین بھی قریب قریب متفق دکھائی دیتے ہیں کہ سپیکر اس ریفرنس اور اس معاملے کو سب جیوڈیش قراردیکر نمٹا سکتے ہیں ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات