لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوزکر گئی‘ 250 زخمی- دہشت گردی کے حالیہ واقعات افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے ہیں، خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لیا جائے گا۔اب کسی سے بھی رعایت نہیں ہوگی۔۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا سخت ردعمل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 16 فروری 2017 23:06

لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں ..
 سیہون(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 فروری۔2017ء) سیہون میں صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوزکر گئی ہے جبکہ 250 زخمی ہوئے ہیں‘ہلاک ہونے والوں میں متعددپولیس اہلکار شامل ہیں۔ دھماکا درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اس وقت ہوا جب وہاں دھمال ڈالی جارہی تھی، جبکہ دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔

دھماکے کے بعد پولیس کی ٹیموں نے درگاہ لعل شہباز پہنچ کر جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو درگاہ کے قریب واقع ہسپتال منتقل کیا۔زخمیوں کو سہون تعلقہ ہسپتال‘دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں 50 سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جبکہ دادو، جامشور اور بھان سید آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی جامشورو طارق ولایت کا کہنا ہے دھماکا خودکش تھا اور حملہ آور سنہری دروازے سے درگاہ میں داخل ہوا۔انہوں نے کہا کہ خودکش دھماکا درگاہ میں خواتین کے حصے میں ہوا، جبکہ دھماکے کی جگہ سے ملنے والے سر کے خدو خال سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور خاتون تھی۔دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں 12 خواتین اور 4 بچے بھی شامل ہیں ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیہون دھماکے کے متاثرین کی فوری امداد کی ہدایت کی جس کے بعد پاک فوج، رینجرز اور میڈیکل ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئیں۔

بعد ازاں دھماکے کے زخمیوں کو فوری ریسکیو کرنے کے لیے آرمی کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیوی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچایا گیا جبکہ پاک فضائیہ کے سی ون 30 طیارے کو بھی ریلیف آپریشن میں استعمال کیا جارہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات افغانستان سے کیے جارہے ہیں، دہشت گردانہ کارروائیاں پاکستان مخالف غیر ملکی طاقتوں کی ایماءپر کی جارہی ہیں، جبکہ ان پاکستان مخالف قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

درگاہ لعل شہباز قلندر میں جمعرات کے روز دھمال ڈالی جاتی ہے اور زائرین کی بڑی تعداد مزار پر حاضری دیتی ہے۔ عموماً مزار کی سکیورٹی کے لیے 25 پولیس اہلکار دن میں اور 25 شام میں تعینات کیے جاتے ہیں۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی توجہ زخمیوں کے لیے فوری طبی امداد ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس رات کے اندھیرے میں پروازکرنے والے ہیلی کاپٹر نہیں ہیں اس لیے فوج سے ہیلی کاپٹرز کی فراہمی کے لیے بات کی ۔

دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سہون میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد اپنے رد عمل میں کہا کہ قوم کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لیا جائے گا۔اب کسی سے بھی رعایت نہیں ہوگی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل قمر باجوہ نے دھماکے کے بعد قوم سے پر امن رہنے کی بھی اپیل کی اور کہا کہ مسلح افواج دشمن قوتوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی، ہم اپنی قوم کے دفاع میں کھڑے ہیں۔

قبل ازیں باجوڑ اور مہمند ایجنسی میں فوجی جوانوں اور قبائلی عمائدین سے ملاقات کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خبردار کیا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔آرمی چیف نے گزشتہ روز غلنئی میں شہید ہونے والے افراد کے بچوں سے بھی ملاقات کی اور شہداءکی درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی۔

آرمی چیف نے دہشت گرد حملے پر بروقت کارروائی کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص لیویز کی کارکردگی کو سراہا۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کے باعث جانی نقصان کم سے کم ہوا۔آرمی چیف نے خبردار کیا کہ پاکستان مخالف ایجنسیاں خطے کے امن و استحکام سے کھیلنے سے باز رہیں، اس قسم کی مخالفانہ سرگرمیوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا جبکہ ہم دوسروں سے بھی یہی توقع کرتے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گرد دوبارہ افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور افغانستان سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، مل کر دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا۔آرمی چیف نے قبائلی عمائدین کو یقین دلایا کہ فوج فاٹا میں سڑکیں ، تعلیمی اداراے ،ہسپتال اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ سمیت انفراسٹرکچر میں بہتری کیلئے کام کرتی رہے گی۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرتی ہے۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی اور تمام ریاستی اداروں کو لعل شہباز قلندرپر ریسکیو اور ریلیف کیلئے پہنچنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم میں سے ایک پر حملہ سب پر حملہ ہے، درگاہ لعل شہباز قلندر پر حملہ ترقی پسند پاکستان پر حملہ ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ صوفیان کا تشکیل پاکستان کی جدوجہد میں اہم حصہ ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ کے دھماکے سے شروع ہوئی جہاں پنجاب اسمبلی کے سامنے دہشت گردوں نے خودکش حملہ کرکے 13 افراد کو ہلاک اور 85 کو زخمی کردیا۔دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ”جماعت الاحرار“ نے قبول کی تھی۔

13 فروری کو ہی کوئٹہ میں سریاب روڈ میں واقع ایک پل پر نصب دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بناتے ہوئے بی ڈی ایس کمانڈر سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ 15 فروری کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔15 فروری کو ہی پشاور میں ایک خود کش حملہ آور نے ججز کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا تھا۔خود کش دھماکوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، جمعرات 16 فروری کو بلوچستان کے علاقے آواران میں سڑک کنارے نصف دیسی ساختہ بم پھٹنے سے پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت 3 اہلکار شہید ہوئے۔

متعلقہ عنوان :