پاک افعان سرحد پر دہشت گردوں کا ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ 2اہلکار زخمی-تمام حملہ آور مارے گئے -آئی ایس پی آر-ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں سینکڑوں جانیں گنواچکے ہیں‘شہریوں میں خوف وہراس ‘سوشل میڈیا پر شیئرکیئے جانے والے ”سیکورٹی تھریڈز“نے عوام کو چکراکررکھ دیا‘سوشل میڈیا ”تھریڈز“عام شہریوں کو خوفزدہ کرنے اور نفسیاتی طور پر توڑنے کی سازش ہوسکتی ہے-ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 فروری 2017 09:52

پاک افعان سرحد پر دہشت گردوں کا ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ 2اہلکار زخمی-تمام ..
راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری۔2017ء) پاک افغان سرحد پر تعینات ایف سی کی چیک پوسٹ پر افغانستان سے دہشت گردوں کے حملے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایف سی اہلکاروں نے بھرپور جواب دیتے ہوئے جوابی کارروائی کرکے تمام حملہ آوروں کو ماگرایا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دہشت گرد حملے میں چیک پوسٹ پر مامور 2 ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔

حالیہ دنوں میں پاکستان کے اندر دہشت گرد حملوں کی نئی لہر دیکھنے میں آئی ہے، ان حملوں کے حوالے سے ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں افغانستان سے آنے والے دہشت گرد اور وہاں موجود ان کی قیادت ملوث ہے۔ ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر اور سیکورٹی وجوہات کی بناءپر خیبر ایجنسی میں پاک۔

(جاری ہے)

افغان بارڈر طورخم گیٹ کو بھی گزشتہ روز غیر معینہ مدت تک بند کردیا گیا۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طورخم گیٹ تاحکم ثانی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند رہے گا اور تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد و رفت معطل رہیں گی۔آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی طورخم گیٹ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غیر معینہ مدت کے لیے بند کیے جانے کی تصدیق کی گئی۔قبل ازیں ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس وین پر فائرنگ سے پولیس افسر اور 2 کانسٹیبلز سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جہاں مشن موڑ کے قریب دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے پولیس وین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔فائرنگ سے اے ایس آئی رحمت اللہ اور کانسٹیبل فرید موقع پر ہی ہلاک جبکہ ایک کانسٹیبل، وین ڈرائیور اور راہگیر زخمی ہوئے۔زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں تینوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس وین معمول کے گشت پر ایک فلنگ اسٹیشن پر تعینات تھی کہ نامعلوم ملزمان نے اس پر حملہ کردیا۔

واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں پچھلے 4 روز کے دوران 6 خودکش حملوں میں درجنوں افراد شہید اورسینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں دہشت گردوں کو لگام دینے کے دعوے ایک مرتبہ پھر دھرے کے دھرے رہ گئے کیوں کہ گزشتہ 4 روز کے دوران ملک دشمن عناصر کی جانب سے کی گئی کارروائیوں نے دہشت گردوں کی موجودگی کا احساس دلانا شروع کردیا۔ دہشت گردوں نے سب سے پہلے لاہور کو نشانہ بنایا جہاں پیر کے روز چیئرنگ کراس کے مقام پر خودکش حملہ ہوا جس میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید ہوئے۔

افسوسناک سانحہ سے قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خودکش بمبار کے ایک سہولت کار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ لاہور کے بعد دہشت گردوں نے منظم طریقے سے گزشتہ روز پشاور، مہمند ایجنسی اور شبقدر میں 4 خودکش حملے کئے جس میں مجموعی طور پر 4 اہلکاروں سمیت 7 افراد شہید ہوئے۔ پشاور کے علاقے حیات آباد میں موٹرسائیکل پر سوار خودکش بمبار نے خود کو ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ 4 ججززخمی ہوئے جب کہ بدھ کے روز ہی ایک خودکش بمبار نے شبقدر میں خود کو دھماکے سے اڑایا جس میں لائس نائیک شہید ہوا۔

دہشت گردوں نے گزشتہ روز مہمند ایجنسی کو بھی نشانہ بنایا جہاں 2 خودکش بمباروں نے مہمند ایجنسی کے ہیڈکوارٹرغلنئی میں پولیٹیکل انتظامیہ کے دفترمیں گھسنے کی کوشش کی اس دوران جب سیکیورٹی فورسز نے بمبار کو روکا تو ایک نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتیجے میں 3 خاصہ داروں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے جب کہ دوسرے خود کش بمبار کو فورسز نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔

سندھ میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر خود کش حملہ کیا گیا جس میں75افراد جاں بحق اور250سے زائد زخمی ہوئے۔اسی دن ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس وین پر حملہ کیا گیا جس میں تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ بلوچستان کے ضلع آواران میں تخریب کاری کی بڑی کارروائی کی جس میں فورسز کے قافلے کے قریب بارودی سرنگ کے دھماکے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 3 اہلکار شہید ہوئے۔ دہشت گردوں کی جانب سے کی جانے والی حالیہ کارروائیوں کے بعد مقصد بظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ عوام میں خوف وہراس پیدا کرکے ملک میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی جائے۔

متعلقہ عنوان :