زیتون کی زیادہ سے زیادہ کاشت اور اس کے استعمال کے فائدوں بارے عوام کو آگاہی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے ،زرعی انجینئر رانا سعید اختر

منگل 21 فروری 2017 14:59

فیصل آباد۔21 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2017ء)پاکستان کسان ویلفیئر فورم کے رہنما زرعی انجینئر رانا سعید اختر نے کہا ہے کہ پاکستان ہر سال اربوں روپے کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے اس لئے خوردنی تیل کی درآمد روکنے کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ زیتون کے استعمال بارے عوام کو آگاہی فراہم کی جانے چاہئے اوراسی طرح دیگر تیل دار اجناس کاشت کرنے کیلئے بھی مہم شروع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زیتون اگانے کے لئے محکمہ زراعت کا خصوصی مہم شروع کرنا خوش آئند ہے نیز وادی زیتون کا قیام محکمہ زراعت کی اہم ترین کوشش ہے جس کیلئے محکمہ زراعت مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے اس وادی کے قیام کے لئے عملی اقدامات کئے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف زراعت پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںکہا کہزیتون کی کامیاب کاشت کے لئے ایسی آب و ہوا کی ضرورت ہے جہاں گرمیوں میں موسم خشک اور سردیوں میں درجہ حرارت کچھ عرصہ کے لئے 7 ڈگری سے کم ہو اور بارشیں کم ہوتی ہوںجبکہ زیتون کا درخت سدا بہار ہے اور وہ علاقے جن کا درجہ حرارت 20 تا 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہو وہاں اس کی زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیتون کے درخت سردی کو کافی حد تک برداشت کرسکتے ہیں جبکہ منفی 9 ڈگری سینٹی گریڈ پراس کے پتے اور پھول بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیتون کے درخت پر پھل 3سے 4 سال بعد آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ تجارتی پیمانے پر پیداوار چھٹے سال ملنا شروع ہوتی ہے لہذا اگر پھلدار پودوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو بے قاعدہ ثمر آوری کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کی اچھی اقسام کی اوسط پیداوار 50 سی60 من فی ایکڑ تک ریکارڈ کی گئی ہے۔علاوہ ازیں خطہ پوٹھوار میں زیتون کی کاشت کامیابی سے کی جاسکتی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ زیتون کی کا شت دوسری فصلوں کی کاشت کو بھی متاثر نہیں کرتی۔