پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کرے گا، پرامن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے، 2013ء کے مقابلے میں 2017ء میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال میں نمایاں کمی ہوئی ، میڈیا میں خود احتسابی ہی آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کو ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے، پشاور ۔ کابل موٹر وے کی تعمیر کے لئے فزیبلٹی کا کام جاری ہے ، پشاور ۔ جلال آباد شاہراہ پر 60 فیصد ترقیاتی کام مکمل ہو چکا ہے

وزیراعظم محمد نواز شریف کی انقرہ میں ناشتہ پر صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 24 فروری 2017 20:19

پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں  ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کرے گا، ..
انقرہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کرے گا، پرامن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے، 2013ء کے مقابلے میں 2017ء میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال میں نمایاں کمی ہوئی ہے، میڈیا میں خود احتسابی ہی آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کو ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناشتہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون میں بہت پیشرفت ہوئی ہے، ترکی وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر چین پاکستان اقتصادی راہداری کو ترقی دے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا مستقبل کا وژن خنجراب سے چین، کرغزستان اورقزاخستان تک وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ رابطے قائم کرنے پر مرکوز ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترکی کے صدر کے ساتھ ملاقات میں شام، روس اور داعش کے علاوہ آزاد تجارت کے معاہدے اور اقتصادی تعاون سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ لاہور کے علاقے گلبرگ میں دھماکہ کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے دیئے جانے والے غلط تاثر کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ انتہائی مثبت امر ہے کہ اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف خود میڈیا میں ہی بحث شروع ہو چکی ہے کیونکہ خود احتسابی ہی آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء کے مقابلے میں 2017ء میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے واضح تبدیلی کی صورتحال موجود ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا طویل دورانیہ انتہائی کم ہو گیا ہے اور صنعتی شعبے کو اس کی طلب کے مطابق بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موٹر وے انہی کے دور میں پہلے تعمیر ہوئی تھی اور 10 سال کے بعد اس کی مرمت کی ضرورت تھی لیکن اس پر ماضی میں کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد دوبارہ کام کا آغاز کیا اور موٹر ویز کے 13 منصوبوں پر کام جاری ہے جن پر 1100 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان کے خیر خواہ ہیں اور ہم ایک مستحکم اور پرامن افغانستان چاہتے ہیں کیونکہ پرامن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پشاور ۔ کابل موٹر وے کی تعمیر کے لئے فزیبلٹی کا کام جاری ہے جبکہ پشاور ۔ جلال آباد شاہراہ پر 60 فیصد ترقیاتی کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان میں استحکام ہمارے اپنے استحکام کے لئے اہم ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کو ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا خیرخواہ ہے اور ہمیشہ اس کے امن و استحکام کا خواہشمند رہا ہے، پاکستان افغانستان کی ترقی کیلئے کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو احساس ہونا چاہئے کہ پاکستان اس کا خیرخواہ ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس سلسلہ میں بہت سے رابطوں کا پتہ افغانستان کے ساتھ چلا ہے، پاکستان اپنے پڑوسی ملک میں استحکام کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک پرامن افغانستان پاکستان اور خطہ کے مفاد میں ہے۔ افغانستان میں متعدد انفراسٹرکچر پراجیکٹس جن کی فنڈنگ حکومت پاکستان کر رہی ہے، کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور سے جلال آباد تک چار لین کی موٹروے کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور پشاور۔کابل موٹروے کا فزیبلٹی ورک بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات پر یقین رکھتے ہیں اور دیگر ممالک کے ساتھ اور ملک کے اندر بھی خیرسگالی کے اس جذبے کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم جنہوں نے انقرہ میں اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے اجلاس میں شرکت کی، نے کہا کہ میری حکومت بالخصوص انفراسٹرکچر، توانائی اور امن و امان کی بہتری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں پاکستان میں منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالہ سے امریکہ یا مغرب سے کوئی سازش محسوس نہیں ہوتی تاہم انہوں نے کہا کہ بعض علاقائی طاقتیں اس منصوبہ سے ناخوش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوریڈور میں ترکی اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی شرکت سے اس منصوبہ کو تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا دورہ ترکی دوطرفہ اور اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے بڑا اہم تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ملاقات کے دوران ہم نے شام، روس اور داعش سے متعلق امور سمیت متعدد شعبوں کا جائزہ لیا۔ علاوہ ازیں پاکستان اور ترکی کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ کو جلد حتمی شکل دینے پر زور دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک قومی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں عوام کے سامنے ان کی کارکردگی کا ایک امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو احساس ہے کہ کونسی سیاسی جماعت ان کی بہبود کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں پر کوئی توجہ نہیں دی تاہم میری حکومت نے نہ صرف متعدد منصوبوں کا آغاز کیا بلکہ قومی خزانہ میں اربوں روپے کی بچت بھی کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 1100 ارب روپے کی مالیت کے ساتھ شروع کئے گئے سڑکوں کے منصوبوں میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 30 ارب روپے کی بچت کی۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ میں 2013ء کی نسبت نمایاں فرق ہے، بجلی کے طویل تعطل میں کمی آئی ہے اور صنعتی شعبہ کو رکاوٹ کے بغیر بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ لاہور میں گلبرگ کے علاقہ میں کسی دھماکہ کے متعلق میڈیا کی غلط رپورٹنگ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مثبت بات ہے کہ میڈیا کے اندر پہلے ہی ایسی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف بحث شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوابدہی آگے بڑھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔