گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں لائل پور ادبی میلہ کا انعقاد

جمعہ 24 فروری 2017 22:10

فیصل آباد۔24 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2017ء)گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں لائل پورادبی میلہ 2017ء دوسرے روز بھی جاری رہا ، دوسرے اور آخری روز کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی تھے، دوسرے روز کے معزز مقررین میں ممتاز شاعر و ڈرامہ نگار ایوب خاور، کالم نگار نعیم مسعود، ایم این اے جعفر اقبال، کلیان سنگھ، چیئرمین پیمرا ابصار عالم،ڈاکٹر پرویز چاولہ، عاصم ساجد شامل تھے،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاعر، کالم نگار نعیم مسعود نے کہا کہ وہ لوگ جو زہین فطین ہوں جن سے معاشرہ پروان چڑھے وہ دوسروں کیلئے بہت کارآمد ثابت ہوتے ہیں یہاں میڈیا کے کردار پر انہوں نے کہا کہ یہاں یاکتاب ہے یا استاد ہے باقی سب افسانے ہیں،آپ اکثر میڈیا سنٹردیکھیں، ہم چیزیں بیچنا چاہتے ہیں کبھی اسلام بیچنا چاہتے ہیں کبھی روشن خیالی اور کبھی اپنی کوئی پراڈکٹ، میڈیا خادم ہے بلیک میلر نہیں ہے بلکہ میڈیا ایک ٹیچر ہے، ماں کی گود سے کوئی کچھ نہیں سیکھ کے آتا، کردار کی تعمیر تو علم کرتا ہے، ایم این ای(پی ای ایل ن) جعفر اقبال نے کہا کہ اگر انسان میں سیکھنے اور سجھنے کا کی خواہش رہے تو انسان اپنے لئے بہتری سوچتا رہتا ہے میں ایک عام پولیٹکل ورکر ہوں میں سیاست آکر اپنے علاقے اپنے ملک کی خدمت کرنا میرا شعار رہا ہے ابھی جامعات کی بات ہو رہی ہے اور جسطرح آپ کی یہ یونیورسٹی کی ڈپنی کمشنر بہادر یا سکریٹری کے ماتحت نہیں ہے وائس چانسلر کے پاس اختیارات ہیں اور پوری گورننگ باڈی ہے جو تمام فیصلے کرتے ہیں طلبہ و طالبات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کہ وہ محنت سے پڑھیں اور تعلیمی سفر پورا کرنے کے بعد اس ملک کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے تمام آنیوالے مہمانو ں کی تشریف آوری کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان تقریبات کے انعقاد کا مقصد طلبہ و طالبات کی تربیت کرنا ہے یہ تمام دانشور ان کا تجربہ، انکی خوبصورت باتوں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں یہ باتیں آپ کی زندگی کو تبدیل کرسکتی ہیں اسوقت ہمارے خیالات، نظریات منتشر ہیں اور آپ کو ان باتوں سے پتہ چل گیا ہو گا کہ ہمارے منتشر خیالات کا حل کیا ہے ہمارے سامنے امید بھی ہے ہم ایجوکیٹ کرتے ہیں کہ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھیں کہا جاتا ہے کہ جامعات ڈگریاں بانٹ رہی ہے اور بیروزگار یوتھ پیدا کررہی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے پروفیشنلزم کا سیاست میں آنا بہت ضروری ہے ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہماری سیاست میں پڑھے لکھے ذمے دار لوگ آئیں تب ہی ہمارا معاشرہ آگے بڑھ سکتا ہے ہم نے اپنی قوم کو سکھانا ہے اور ہمارے پاس دو ہی طریقے ہیں کہ یا تو ہم اپنی قوم کو تعلیم ہی دیں اور جاہل رکھیں اور دوسرا راستہ ان کو تعلیم دیں اور زہن سے نکال دیں کہ آپ تعلیم نوکری کیلئے حاصل کررہے ہیں بلکہ آپ حصول علم کیلئے حاصل کر رہے ہیں ایک اچھا انسان بننے کیلئے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تعلیم حاصل کرنے سے معاشرے کا ایک فعال فرد بن سکتے ہیں اورملک میں روزگار دینا ریاست کا کام ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے اور یہ ملک اچھا ہے یا برا، اس کو ہم نے ہی سنوارنا ہے اور انشاء اللہ ہم اس دھرتی کو سنواریں گے ،وائس چانسلر نے اس ادبی میلہ کے بہترین انعقاد پر آرگنائزر ڈاکٹر عبدالقادر مشتاق، ڈاکٹر سلمیٰ عنبر، ڈاکٹر نعیم محسن و دیگر منتظمین کمیٹی کا بھی شکریہ ادا کیا تقریب کے آخر میں مہمانوں میں سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کی گئیں۔